نسبتاچھوٹا قد،گھٹاہوا جسم،سر پر سندھی ٹوپی، شانوں پر’پرنہ‘،چہرے پر مسکراہٹ، سنجیدہ بات بھی مزاح کے انداز میں بیان کرنا ۔یہ ہیں واجد اقبال حقیر جن کا تعلق کہوٹہ کے گاؤں دکھالی سے ہے۔ واجد اقبال حقیر سے ایک نشت ہوئی جو قارئین پنڈی کی خدمت میں پیش کی جا رہی ہے۔ واجد حقیر اردو اور پنجابی پوٹھوہاری میں شاعری اور مشاعرے میں ہمہ وقت مصروف رہتے ہیں البتہ یہ مصروفیات کبھی بھی دوستوں کے لئے وقت نکالنے کے راستے میں مزاحم نہیں ہوئیں۔واجد حقیر کے ساتھ سنجیدہ موضوع پر بات بھی بوریت کے لبادہ میں رائیگاں نہیں جاتی کہیں نہ کہیں چٹکلہ لگا کے محفل کو کشتہ زعفران بنا دیتے ہیں۔ واجد اقبال شاعری میں ’حقیر‘تخلص کرتے ہیں۔ سیالکوٹ میں8جون 1981کوپیدائش ہوئی اور وہاں علامہ اقبال کی نسبت سے والدین نے نام میں اقبال کے حصہ ضروری سمجھا۔شعر وشاعری میں عبور کے لئے2000میں استاد باوا جمیل قلندرکی باقاعدہ شاگردی اختیار کی۔اپنے استاد کے سلسلہ نصب شاعری پرفخر کرتے ہیں۔ جمیل قلندر کے استاداللہ دتہ جوگی جہلمی ان کے استاد سائیں احمدعلی ایرانی ہیں۔تعلیم کے مدارج گورنمنٹ سکول دکھالی اور بھکڑال سے ہوتے ہوئے اصغر مال کالج میں مکمل کیئے۔ سکول میں ماسٹر اکرم راجہ مرحوم سے متاثر ہوئے جبکہ اصغر مال کالج میں پروفیسر جیلانی کامران جو شعبہ اردو ادب سے متعلق تھے کو بہت پسندکرتے ہیں۔ سائیں فیاض ویران آف میرا مٹور کی شاعری سے متاثر ہو کر اس صنف ادب کے طرف رغبت ہوئی ۔ پوٹھوہاری پنجابی شاعری میں بزرگ شعراء میں سائیں ویرا ن کے علاوہ احمد علی سائیں، اللہ دتہ جوگی جہلمی ،انور فراق قریشی ،حاجی محراب خاور،امیر افضل آثم اور اپنے استاد باواجمیل قلندر کو پسند کرتے ہیں۔ اردو شعراء میں پسندیدہ میر تقی میر،ساغر صدیقی،پیرنصیر الدین نصیر، جمیل قلندر اور فاروق درویش ہیں۔ نثر میں سعادت حسن منٹو اور واصف علی واصف پسندیدہ لکھاری ہیں جبکہ کالم نگاری میں فاروق درویش کے معترف ہیں۔ہم عصر پوٹھوہاری پنجابی شاعری میں قمر افضال،سرمد جہلمی،نجف زرقا،کامران حشراور طاہرہاشم کو پسند کرتے ہیں۔شاعری کے موجودہ حالات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کیساتھ آج کل کے استاد شعرا ء کی اکثریت خیانت کررہی ہے اور شاگرد کو سکھانے میں کنجوسی برت رہی ہے جبکہ نئے شعرا ء بھی حق شاگردی ادا نہیں کررہے جس کی وجہ سے
ادب کا معیار گر رہا ہے۔ رباعی کے فن میں محمد نصیر زندہ کے فن کو مانتے ہوئے کہتے ہیں کہ ان کا اپنا رنگ ہے زندہ کو پڑھتے ہوئے خیام اور دیگر بزرگ اور استاد رباعی گو شعراء کی یاد تازہ ہوجاتی ہے۔بیت بازی کو پوٹھوہا ر کا امتیاز سمجھتے ہوئے فنکاروں سے گزارش کرتے ہوئے واجد حقیر نے کہاکہ وہ بیت بازی کی انفرادیت کو قائم رکھتے ہوئے جدید اور دیگر سازوں کا استعمال ضرور کریں ۔مشاعرہ کے حوالے سے بات کرتے ہو ئے کہا کہ کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ پڑھے لکھے افراد اسٹیج کی زینت بنیں اور اس حد میں وہ اپنی کارکردگی سے بفضل خدا کافی حد تک مطمئن ہیں۔واجد حقیر خود ناظم مشاعرہ کے حوالے سے معروف ہیں۔ ناظمیت میں سائیں رحیم مرحوم،جمیل قلندر اور قمر افضال کو پسند کرتے ہیں۔92میں پہلے مشاعرہ میں شرکت کی ۔کتب کی اشاعت کی بابت بتایا کہ انہوں نے اب تک سائیں فیاض ویران کی منتخب شاعری کو گلستان ویران کے نا م سے شائع کیا ہے اور استاد باوا جمیل قلندر کی شاعری کا نتخاب ’خیال قلندر‘ کے عنوان سے زیر طبع ہے۔ اپنی کتاب کے متعلق کہا کہ استاد کی کتاب کے بعد اپنی کتاب کو مکمل کر کے اشاعت کے مراحل سے گزاریں گے۔پاکستان ریڈیو،پاکستان ٹیلی ویژن اور نجی ٹی وی چینلز پر فن کا اظہار کر چکے ہیں۔ ریڈیو ٹی وی پر مرحوم دلپذیر شاد نے متعارف کروایا تھا۔ مرحوم کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ دلپذیر شاد کی پوٹھوہا ری ادبی سنگت نے ادب کا کافی خدمت کی۔ افسوس کہ آج کی تنظمیں ذاتی شہرت اور دولت کے حصول کے گرد گھوم رہی ہیں۔پوٹھوہاری کی خدمت کے حوالے سے سید آل عمران کی خدمات کو سراہتے ہیں۔واجد حقیر نے میڈیا کے حوالے سے کہا کہ پوٹھوہاری ٹی وی چینل کی اشد ضرورت ہے لیکن حال یہ ہے ابھی تک ڈھنگ کا ریڈیو اسٹیشن بھی نہیں بن سکا۔سوشل میڈیا کے حوالے سے رائے رکھتے ہیں کہ اس میں سنجیدہ اہل ادب کو متحرک ہونا ہوگا کیونکہ ادبی نا بالغ اس میڈیم کو استعمال کرکے ادب کے نقصان کا باعث بن رہے ہیں۔شعرخوانی میں چوہدری اکرم مرحوم،ماسٹر شکور،راجہ گلفام مرحوم،راجہ ساجد اور حاجی عبدالجبار پسندیدہ ہیں۔سیاست کی دنیا میں شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بے نظیر بھٹو کو پسند کرتے ہیں۔ادب کے حوالے سے خواہش کے اظہار پرکہا کہ کوشش ہے کہ شعراء کی ایک ایسی کھیپ تیار ہو جو رموز واوقاف کو کما حقہُ جانتے ہوں۔ پنڈی پوسٹ کے چیف ایڈیٹر چوہدری خطیب کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہ ان کا اخلا ص اس بات سے ثابت ہے کہ آج پنڈی پوسٹ ایک ٹریڈ مارک بن چکا ہے ۔ پنڈی پوسٹ کی کامیابی اس بات میں مضمر ہے کہ وہ اپنے علاقہ کی نمائندگی بطریق احسن کر رہا ہے۔{jcomments on}
255