240

اخلاق احمد کیانی نرم مزاح بلند اخلاق انسان

میں جب بھی اخلاق کیانی کو دیکھتا تو اچانک میرے ذہن میں خلیق احمد راجہ چاروں طرف مسکراتا ہوا دکھائی دیتا ہے اور پھر میں ملتا تو اخلاق بھائی سے ہوں مگر مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میں خلیق بھائی کو گلے لگا رہا ہوں۔ میں جب بھی اخلاق کیانی سے ملاقات کرتا ہوں تو ہاتھ ملانے سے پہلے مجھے اخلاق بھائی خلیق احمد راجہ جیسے محسوس ہوتے ہیں اور یہ سلسلہ ساری ذندگی چلتا رہےگا انشاء اللہ۔

کالج کی دوستی‘ہمیشہ ساتھ نبھائے

مگر جب میں ان سے ملتا ہوں تو انکی زبان اور دل و دماغ سے ایک ہی جملہ نکلتا ہے جو دریا کو کوزے میں بند کر دیتا ہے اور وہ الفاظ یہ ہوتے ہیں۔۔۔۔۔۔

شاہد بھائی جب آپ مجھے ملتے ہیں تو آپ کی وہ تحریر جو آپ نے خلیق احمد مرحوم کے بارے میں لکھی میرے جسم کے چاروں طرف گھومتی ہوئی محسوس ہوتی ہے اور پھر میں اپنے پیارے بھائی خلیق احمد راجہ کی تلاش میں آگے پیچھے گھومتا ہوا کبھی ادھر تو کبھی ادھر دوڑ رہا ہوتا ہوں۔

اور پھر اچانک معلوم ہوتا ہے خلیق تو اپنے خالق حقیقی کے پاس تشریف فرما ہے۔ اور پھر میں یہ محسوس کرتا ہوں کہ اخلاق بھائی بایر سے خشک مگر اندر سے ریزہ ریزہ ہوتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں اور پھر میں خلیق مرحوم کی باتوں کو ادھر ادھر کر کے دوسری طرف لے جاتا ہوں مگر پھر بھی میں اور اخلاق کیانی اندر سے سمندر کی لہروں کی طرح رو رہے ہوتے ہیں۔ بحرحال چھوڑیں ان باتوں کو۔۔۔۔۔

اخلاق کیانی کا گاؤں ڈھوک راجہ مدد خان ہے جو پوٹھوہار میں واقع ہے اور ساگری کے بالکل قریب ہے۔ مدد خان انکے پردادا تھے۔ آپ کے والدِ گرامی کا نام نور احمد کیانی مرحوم ہے جو میرے والد گرامی راجہ ایوب خان مرحوم کے بہترین دوست تھے اور یہ دوستی آج بھی اسی طرح رواں دواں ہے اور ساری زندگی ایسے ہی مثبت انداز میں چلتی رہے گی انشاء اللہ۔ آپ کے دادا کا نام راجہ مظفر خان ہے۔ اخلاق کیانی کے بھائیوں کے نام ملاحظ فرمائیں ۔۔۔

کرنل(ر) افتخار احمد کیانی
ذوالفقار احمد کیانی
اسرار احمد کیانی
ابرار احمد کیانی
وقار احمد کیانی
آفتاب احمد کیانی

آپ کے تین بیٹے ہیں جنکے نام یہ ہیں ۔۔۔۔

محمد صفی اللہ
صلاح الدین اور
محمد حنظلہ شامل ہیں۔

اللہ پاک آپ کو اولاد کی خوشیاں دیکھنی نصیب کرے آمین۔ اخلاق بھائی کا کردار مثبت انداز میں ساری زندگی چلتا رہا اور آج بھی امریکہ میں رہ کر میں اہنے آباؤ اجداد کے نقش قدم پر چلتا ہوا چاروں طرف خوشبو بکھیر رہا ہوتا ہے۔ میں نے جب بھی کسی دوست سے اخلاق بھائی کے بارے میں بات کی تو سب کی زوبان سے ایک ہی جملہ نکلتا ہے کہ وہ بہترین کردار کا مالک ہے۔

ایک بار میں نے اسکے کسی دوست سے ملاقات کی اور وہ میری پہلی ملاقات تھی ۔ اسنے ایک جملہ بولا تو اسکے بعد میں ششدر رہ گیا اور وہ جملہ یہ تھا کہ شاہد بھائی “اخلاق کیانی کو میں نے ساری زندگی کسی گلی ،چوک یا سڑک پر کبھی نہیں دیکھا۔ پھر اچانک میں نے اخلاق بھائی سے پوچھا کہ آپ دو منٹ بھی کسی چوراہے گلی یا سڑک پر کھڑے نہیں ہوتے اسکی کیا وجہ یے تو اخلاق بھائی کے ایک جملے نے میرے رونگٹے کھڑے کر دیے اور وہ جملہ یہ تھا۔۔۔۔

“میرے پیارے بھائی جب ہماری مائیں بہنیں اور بیٹیاں کسی گلی سے گزر رہی ہوں تو کوئی انکے سامنے کھڑا نظر آےء تو آپ کو کیسا محسوس ہوگا جلدی بتائیں ؟؟؟”.

بس اخلاق بھائی کے اس ایک جملے نے مجھے بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر دیا اور میں بھی ساری زندگی کسی گلی محلے اور چوک میں کبھی کھڑا نہیں ہوا۔ یاد رکھیں خاندانی خون اپنے رویے اور کردار سے امڈتا دکھائی دیتا ہے۔ کسی محفل میں بیٹھ کر اپنے بارے میں باتیں کرنا یہ گےء گزرے افراد کے کارنامے ہوتے ہیں۔

جب آپ کسی محفل میں حاضر نہ ہوں اور اور آپ کے بہترین دوست یا رشتے دار سے ہٹ کر اگر کوئی بندہ آپ کی تعریف کرتا ہے تو وہ آپکا بہترین کردار ہوتا ہے۔ سامنے تو 100 میں سے 99 افراد ہماری تعریف کرتے ہیں۔

میں نے جب بھی اخلاق کیانی کی بہترین خوبیوں اور بہتر کردار کی تعریف سنی تو انکی غیر موجودگی میں سنی اور یہی انسان کو جنت میں لے کر جاےء گی انشاء اللہ۔ انسان خطا کا پتلا ہے۔ غلطیاں تو سب انسانوں سے ہوتی ہیں مگر غلطیوں کو اپنی زندگیوں میں سدھارنے والے آدمی سے انسان بن جایا کرتے ہیں۔ آدمی پیدا ہوتا ہے اور کچھ لوگ پیدا ہونے کے بعد آدمی کے آدمی ہی رہ کر یہ فانی دنیا چھوڑ جاتے ہیں

مگر کچھ افراد آدمی سے انسان کا روپ دھار لیا کرتے ہیں اور پھر زیادہ غلطیوں میں سے بہت کم غلطی سرزد ہوتی ہے۔ انسان ساری زندگی غلطیاں کرتا رہے گا مگر یاد رکھیں آدمی سے انسان بننا بہت ضروری ہے۔ میں نے ہر دوسرے دن اخلاق کیانی کو آدمی سے انسان بنتا ہوا محسوس کیا اور یہ سلسلہ ساری زندگی ایسے ہی مثبت انداز میں رواں دواں رہے گا انشاء اللہ۔

اخلاق احمد کیانی اپنے دوستوں کو اپنا بھائی سمجھتے ہیں اور یہ سلسلہ ساری زندگی ایسے ہی چلتا رہے گا انشاء اللہ۔ جب بھی کسی دوست پر مشکل وقت یا تکلیف آ جائے تو میرا پیارا دوست اخلاق کیانی سب سے پہلے گردن اوپر کر کے اور سینہ تان کر سب سے پہلے نمودار ہو جاتا ہے۔

خوشی میں تو ہر انسان بہت جلد پہنچ جاتا ہے مگر پریشانی میں ہم نے اکثر دوستوں کو کہا جلدی آوء مگر کچھ لوگ کہتے ہیں میں آج دوسرے شہر میں ہوں یا میں بہت بیمار ہوں۔ مگر اخلاق بھائی بیماری کی حالت میں بھی بستر سے اٹھ کر آ جائے ییں اوربعد میں معلوم ہوتا ہے کہ یہ بندہ تو بیماری کی صورت میں میرا سارا معاملہ سلجھا کر چلا گیا۔ اسے کہتے ہیں دوست کا دوسرا کندھا اور وہ بھی بھائی کی صورت میں۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ میرا مالک آپکے والد گرامی، دادا پردادا اور خاندان کے علاوہ ساری دنیا کے افراد جو یہ دنیا چھوڑ گئے انکو جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین۔ اللہ پاک آپ کی اولاد کو اپنے والدین اور ارد گرد بسنے والے تمام افراد کی ایسے ہی مثبت انداز میں عزت کرنے کی توفیق عطا فرمائے جیسے میرا دوست اخلاق کیانی ساری زندگی اور آج بھی مسکرا کر ہر فرد کو عزت دیتا ہے چاہے وہ کسی بھی ذات سے کیوں نہ ہو۔ اللہ پاک آپ کو زندگی کے ہر میدان میں کامیاب فرمائے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں