365

ساگری

میرے گاؤں کا نام ساگری ہے جوتحصیل راولپنڈی میں واقع ہے یہ کلرسیداں روڈ پر روات سے تقریباً سات کلومیٹر فاصلہ پر ہے اس کی آبادی بیس ہزار کے قریب ہے یہ بہت ایک بہت بڑا قصبہ ہےتحریر:ڈاکٹر عرفان ملک،پنڈی پوسٹ،ساگری

میرے گاؤں کا نام ساگری ہے جوتحصیل راولپنڈی میں واقع ہے یہ کلرسیداں روڈ پر روات سے تقریباً سات کلومیٹر فاصلہ پر ہے اس کی آبادی بیس ہزار کے قریب ہے یہ بہت ایک بہت بڑا قصبہ ہے جس میں ایک بوائز و گرلز پرائمری سکول کے علاوہ گورنمنٹ بوائز ہائی سکول اور گورنمنٹ گرلز ہائیر سکینڈری سکول  ہیں یہ قدیمی شہر ہے اس میں پاکستان بننے سے پہلے سکھ اور ہندوؤں بہت زیادہ آباد تھے اور زیادہ تر وہ تجارت کرتے تھے اور مسلمان ان سے ضروریات زندگی حاصل کرتے تھے پاکستان 1947ء کو جب بنا وہ لوگ وہاں سے چلے گئے لیکن اب دو ہزار گیارہ ہے لیکن ان کے بننے ہوئے مکان اور مندر اب بھی موجود ہیں۔ اس کے اردگرد زیادہ تر زمین کاشت کیلئے ہے جو بہت خوبصورت نظر آتی تھی اگر اونچی جگہ کھڑے ہوکر دیکھا جائے تو ایسا معلوم ہوتا تھاکہ میں کسی سرسبز زمین پر کھڑا ہوں خاص کر فصل کے موسم میں جب چاروں طرف سبزہ ہی سبزہ ہوتا ہے اب وقت کے ساتھ اس کی آبادی بھی بڑھتی گئی اور اس گاؤں کا راستہ جی ٹی روڈ کے ساتھ بھی ملتاہے

اس طرف سے جو روڈ آتا ہے اس لنک روڈ پر ایک بہت بڑا توپ ہے یہ ساگری کے گرد آبادی جھمٹ نام کے گاؤں میں واقع ہے ساگری شہر میں زیادہ تر لوگ فوج میں ملازمت کرتے ہیں اور کچھ لوگ تجارت اور دیگر دفتروں میں کام کرتے ہیں اور یہاں کے لوگ محنت کش ہیں اور خودکھیتی باڑی کرتے ہیں ساگری کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ یہاں کے باسیوں میں سے راجہ محمد امین پاکستان سینٹ کے سیکرٹری ہیں اور ان کو بہترین خدمات کے صلہ میں صدر پاکستان آصف علی زرداری نے قومی ایوارڈ ستارہ امتیاز سے نوازا جبکہ راجہ عابد منہاس ڈپٹی اٹارنی جنرل آف حکومت پاکستان کا تعلق بھی ساگری سے ہی ہے۔

 مین روڈ پر نہ ہونے کی وجہ سے آہستہ آہستہ یہ شہر کمزور ہوتا چلا گیا اب گردو نواح کی آبادی نے مین روڈ پر نئے شہر بننے کی وجہ سے اس شہر کا رخ کم کر لیا ہے اب یہ شہر مقامی آبادی پر چل رہا ہے لیکن اس کی آبادی دن بدن بڑھ رہی ہے اب اس کے ارد گرد کشمیری لوگ آباد ہورہے ہیں یہاں کہ لوگ ہر لحاظ سے اچھے ہیں خوشی غمی میں ایک دوسرے کے ساتھ شریک ہوتے ہیں۔ سیاسی لحاظ سے یہ گاؤں بہت اہمیت کا حامل ہے اس یونین کونسل کی آبادی بہت زیادہ ہے ساگری یونین کونسل میں تقریباً چالیس بچاس دیہات آتے ہیں اب ہائی سکول کو انٹرمیڈیٹ بنادیا گیا ہے اس میں پرائیویٹ سکولوں کی تعداد سات کے قریب ہے جو مختلف کلاسوں تک بچوں کو پڑھاتے ہیں لوگوں کی کوشش ہوتی ہے کہ شروع میں ان کے بچے اچھے سکول میں داخل ہوں اور اچھے انسان بنیں غریب لوگ  سرکاری سکول کا رخ اور امیر پرائیویٹ سکولوں کا رخ اختیار کرتے ہیں ساگری شہر میں مختلف برادریاں کے لوگ آباد ہیں۔ جن میں بڑی تین برادریاں راجہ برادری، اعوان برادری اور شیخ برادری جو سیاسی میدان میں پیش پیش رہتی ہیں اور تینوں برادریوں کے لوگ بہت ہی اچھے ہیں سب کی کوشش ہوتی ہے کہ علاقے میں ہر غریب کی خوشی غمی میں شریک ہو اور ان کے ساتھ تعاون کرے

۔ کھیل کے میدان میں زیادہ تر لوگ والی بال اور کرکٹ پسند کرتے ہیں فٹ بال اور ہاکی بھی کھیلتے ہیں لیکن بہت کم، اب نوجوان نسل زیادہ والی بال کو پسند کرتے ہیں۔ اس طرح میرے گاؤں بہت ہی اچھا ہے اور اس میں رہنے والے لوگ بھی خوش اخلاق اور محنتی ہیں جتنی تعریف کی جائے وہ کم ہے اللہ کرے پہلے کی طرح میرا گاؤں پھر دور دراز کے لوگوں میں ایک بہت بڑا مرکز بن جائے۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں