420

حکایات رومی

ایک چڑی مارنے بڑی ترکیب سے پھندے میں چڑیا پکڑی۔ چڑیا نے اس سے کہا اے بزرگ سردار! فرض کیجئے آپ مجھ جیسی چھوٹی سی چڑیا کو پکڑ کر کھا بھی جائیں گے تو کیا حاصل ہوگا۔جب کہ آپ اتنے بڑے بڑے جانوروں کو کھا کر سیر نہیں ہوئے تو میرے ذرا سے گوشت سے آپ کیا سیر ہوں گے۔ آپ مجھے چھوڑ دیں تو میں تین مفید نصیحتیں کروں کہ آپکے ہمیشہ کام آئیں۔ ان میں سے پہلی نصیحت آپکے ہاتھ پر دوسری دیوار پر اور تیسری نصیحت درخت پر بیٹھ کر سناؤں گی۔ آپ دنیا میں نیک بخت ہوجائیں گے۔

چڑی مار راضی ہوگیا۔ پھندا ڈھیلا کردیا۔ چڑیا پھدک کر ہاتھ پر آبیٹھی اور کہنے لگی ہاتھ والی نصیحت یہ ہے کہ محال بات چاہے کیسا ہی شخص کہے کبھی اعتبار نہ کر۔ جب پہلی نصیحت ہاتھ پر بیٹھ کر کہہ چکی تو آزاد ہوکر پھُر سے دیوار پر جابیٹھی اور دوسری نصیحت یہ کی کہ گزری ہوئی مصیبت کا غم نہ کر اور گزری ہوئی آسائش کی حسرت نہ کر۔ اس کے بعد چڑیا نے کہا کہ میرے پوٹے میں دس درم وزن کا ایک موتی ہے کہ تم کو دولت مند اور تمہارے بچوں کو اقبال مند کردیتا ایسا موتی جس کی نظیر تمام دنیا میں کہیں نہ تھی۔ افسوس کہ تم نے مجھے آزاد کرکے کھودیا۔ جاؤ تمہاری قسمت میں نہ تھا۔ وہ چڑی مار یہ سنتے ہی پیٹ پکڑکر اس طرح کونتھ کونتھ کر رونے لگا۔

ہتھیلی میں جنت دکھا کر مجھے لوٹ لیا۔ چڑیا نے کہا میں نے پہلے ہی نصیحت کر رکھی ہے کہ گزری ہوئی بات کا غم نہ کرو۔ جب وہ رفت وگزشت ہوگئی تو اس کا رنج کس کام آئے گا اور دوسری نصیحت بھی کردی تھی کہ محال بات کا ہرگز اعتبار نہ کرو ورنہ گمراہ ہوجا ؤ گے۔ بھلا غور تو کرو، میرا پورا تن و توش تین درم وزن کا بھی نہیں ہے۔ دس درم وزن کا موتی میرے پوٹے میں کیوں کر رہ سکتا ہے۔ اب جاکر چڑی مار کے اوسان ٹھکانے لگے سمجھا کہ بے شک قرینے کی بات ہے۔ کہنے لگا ارے نازک بدن وہ تیسری نصیحت بھی کرتی جا۔ چڑیا نے کہا واہ کیا خوب؟ تم نے ان دو نصیحتوں پر کون سا عمل کیا جو تیسری نصیحت کو ضائع کردوں۔ اتنا کہہ کہ خوشی خوشی خود مختاری کے ساتھ جنگلوں کے رخ اڑگئی۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں