228

راجہ جاوید اختر خدمت خلق کی زندہ مثال

تحریر: عبدالجبار چوہدری

مرحوم نہایت شریف النفس، غریب پرور اور خدمت گذار انسان تھے
انسان کی تخلیق کا ایک مقصد حسن عمل بھی ہے قرآن حکیم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔’’بے شک دنیا اور اسکی زندگی، آزمائش اور امتحان کی جگہ ہے اور خدا وند عالم اپنے بندے سے سب سے احسن (اچھا) عمل چاہتا ہے ‘‘(سو رۃ الملک آیت نمبر 1پارہ 29)۔انسان کے اندر یہ وصف رکھ دیا گیا ہے کہ وہ خوبصورت عمل کرے اور جس کو اس کا م کی توفیق عطا کی جاتی ہے ا سے حسن خلق اور قربانی کا جذبہ بھی عنایت کیا جاتا ہے وہ اپنے سکھ چین کو قربان کر کے اپنے جیسے انسانوں کے لیے آسانیاں پیدا کرتا رہتا ہے حدیث مبارکہ میں آتا ہے کہ جو کسی مظلوم کی مدد میں مشغول رہتا ہے جب تک وہ اس عمل میں سرگرداں رہتا ہے اس کے نامہ اعمال میں نیکی لکھی جاتی ہے اس کام مصروفیت کو رضاکارانہ خدمات کانام دیا جائے تو صحیح ہو گا چند ایسے شعبہ جات ہیں جن میں رہتے ہوئے انسان ایسی خدمات انجام دے سکتا ہے ان میں میڈیکل کا شعبہ سر فہرست ہے خوش قسمتی سے دہری راجگان تحصیل کلرسیداں ضلع راولپنڈی کے راجہ جاوید اختر المعروف ڈاکٹر جاوید کا تعلق بھی اسی شعبہ سے تھا والدین کے اکلوتے بہن بھائی تھے آپ کی پیدائش بڑ ی دعاؤں کے بعد ہوئی بچپن میں اس شدت سے بیمار ہوئے کہ امیدیں ختم ہو گئیں اللہ تعالیٰ کے خصوصی کرم سے صحت یاب ہوئے اوائل العمری میں ہی د وسری بار سخت بیمار ہوئے کئی مہینوں جاں بلب رہنے کے بعد روبہ صحت ہوئے تعلیم سے فراغت کے بعد پاکستان آرمی کی میڈیکل کور میں 10سال تک خدمات انجام دیں ریٹائر منٹ کے بعد فوجی فاؤنڈیشن ہسپتال راولپنڈی میں 1980ء میں بھرتی ہوئے یہاں سے خدمت خلق کے روشن باب کاآغاز ہو تا ہے جو راجہ جاوید اختر (مرحوم ) کو تہہ خاک جانے کے باوجو د ہمیشہ زندہ رکھے گا صبح سویرے فوجی فاؤنڈیشن ہسپتال راولپنڈی کی طرف سفر کرنا علاقہ کے لوگوں کے کاموں کے ساتھ ساتھ سرکاری ڈیوٹی بھی احسن طریقے سے انجام دینا ، شام کو گاوں واپس آکر گھر پہنچتے ہی زمینداری کھیتی باڑی عزیز رشتہ داروں کی خبر گیری اور ہر خاص و عام کے لیے دیدہ دل فرش راہ رکھنا ،اوڑھنا ،بچھونا بنا لیا ، ٹریکٹر خرید کر شراکت داری سے کاروبار کا آغاز کیا آہستہ آہستہ مالی طور پر اپنے آپ کو مستحکم کرتے رہے بہترین انتظام اور کفایت شعاری سے چند سالوں میں اپنے پاوں پر ایسے کھڑے ہوئے کہ سماجی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے لگے مذہبی ذوق اور تڑپ انھیں سلسلہ نقیبیہ کے بانی و پیشوا الحاج خواجہ نقیبؒ اللہ شاہ ولی کامل کے قدموں میں لے گئی ٓپ کے دست حق پرست پر بیعت ہوئے شب و روز یاد الہیٰ کے ساتھ ساتھ پیر بھائیوں ،اہل علاقہ کی خدمت معمول رہا ۔ ان کی مسلم لیگ سے غیر متزلزل وابستگی رہی برادری ،تعلقات کی مجبوریوں کو کبھی اس تعلق کے آڑے نہ آنے دیا اور تاحیات سیاسی مسکن مسلم لیگ ن ہی رہا۔سیاسی وابستگی کے لحاظ سے بھی کسی سے پیچھے نہ رہے مسلم لیگ ن سے تمام عمر ساتھ نبھایا گذشتہ ۷ سال سے زکوۃ کمیٹی کے ممبر تھے علاقے کے دو نوجوان راجہ خالد اور راجہ سفیر فوجی فاؤنڈیشن ہسپتال راولپنڈی میں اپنی نشانی کے طور پر چھوڑ کر گئے جو آج بھی ان کے نام کو عوامی خدمت کے ذریعے روشن کر رہے ہیں تین بیٹے اور ایک بیٹی کی تعلیم و تربیت سے بھی کما حقہ عہدہ برا ہوئے32سال فوجی فاؤنڈیشن ہسپتال راولپنڈی میں خدمات انجام دے کر اکتوبر 2012کو فوجی فاؤنڈیشن سے ریٹائرڈ ہوئے کمر کے درداور اس کے علاج کے لیے جس صبر کا مظاہرہ کیا وہ ڈاکٹر جاوید جیسی شخصیت کا ہی خاصہ تھی بڑے بیٹے راجہ یاسر جاوید نے دل و جان سے دن رات جانفشانی سے خدمت کی روبہ صحت ہونے کے بعد منجھلے بیٹے راجہ قیصر جاوید اور بیٹی کی شادی کے موقع پر میری ان سے ملاقات ہوئی کھڑے ہو کر مہمانوں کا استقبال کیا اوران کی صحت کی امید بند ھ گئی مگر قسمت کا لکھا کون ٹال سکتا ہے سب سے چھوٹے بیٹے راجہ ثقلین جاوید سے بہت محبت کرتے تھے ان کی امیدوں کا محور اکثر وہی رہتے مورخہ 14فروری بروز جمعرات2019 کواچانک برین ہیمبرج کا حملہ ہوا ہسپتال جاتے ہوئے جان جان آفرین کے سپرد کر دی جنازہ میں سردی کی شدت بارش کے باوجود علاقہ کے لوگوں کا جم غفیر اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ خدمت کے ذریعے اپنے شب و روز گزارنے والے کبھی نہیں مرتے اچھے الفاظ سے ہر ایک ان کو یاد کرتا ہے قل کی دعا کے موقع پر بھی علاقہ کا ہر خاص و عام شخص اشکبار دیکھ کر یقین ہو گیا کہ راجہ جاوید اختر مرحوم نہایت شریف النفس، غریب پرور اور خدمت گذار انسان تھے

{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں