411

6نومبر کشمیر کا سیاہ ترین دن

ومبر کا پورا مہینہ ہی کشمیر کی تاریخ کا سیاہ ترین مہینہ ہے لیکن 6نومبر اور 9نومبر تاریخ کشمیر میں ہمیشہ سیاہ ترین ایام کے طور پر یاد رکھے جائیں گے مسلمان کے خون سے پورا ماہ ہی ہولی کھیلی جاتی رہی ایک منصوبہ کے تحت مسلمانوں کی نسل کشی کی گئی اس وقت جموں اور گر دونواح کے علاقوں میں مسلمان اکثریت ہیں تھے مسلمان اسی فیصد تھے اور ہندو سکھ اور دیگر مذاہب صرف بیس فیصد تھے 6نومبر 1947جب ڈوگرہ فوج اور ہندو ملوائیوں نے ہجرت کر کے پاکستان آنے والے جموں کے مسلمان کو ایک سازش کے تحت قتل کیا 5نومبر کو اعلان کیا گیا کہ پاکستان جانے کے لئے پولیس لائن میں اکٹھے ہو جائیں

اگلے دن یعنی 6نومبر کو خواتین اور بچوں سمیت ٹرکوں پر سوار کرکے پاکستان کے لئے روانہ کیامنزل متصور پر پہنچنے سے پہلے ہی ڈوگرہ فوج اور ہندوبلوائیوں نے ان پر ہلہ بول دیا ڈوگرہ افواج ہندوستانی،افواج،ہندوانتہامند اور دہشت گرد جنھوں بجرنگ دل،راشٹریہ سپوک سنگھ اور دیگر مسلح غنڈوں نے تقریبا ارھائی سے تین لاکھ مسلمان کو شہید کیا ان مسلمان بچوں اور خواتین کی گاڑیوں پرتیل چھڑک کر ان کو اگ لگا دی گئی اور اس کے علاوہ جو مسلمان گھروں میں تھے ان کے گھروں کو اگ لگا دی گئی ہر طرف مسلمانوں کی لا شیں بکھری پڑی تھیں یہ مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کا گھناونا کھیل تھا دنیا بھر میں کشمیری 6نومبر کو ان شہید اء کی یاد میں یوم شہید اء جموں مناتے ہیں اور ان شہید اء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور تجوید عہد کرتے ہیں کہ جن مقصد کے لئے ان شہید اء نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اس مقصد کے حصول تک جدوجہد جاری رہے گی اور اقوام متحدہ سے کہتے ہیں کہ وہ رائے شماری کی قرار دار پر عمل کروائے ہندوستان کا ظلم وستم آج تک تھما نہیں بلکہ آج تک جارہی ہے

روزانہ شہادتوں کا سلسلہ جارہی ہے ہزراروں لوگوں کو معذورکر دیا گیا ہے اور سینکڑوں حریت پسند پابند سلاسل ہیں جس طرح 1947سے قبل ہندوستان کے ہندوبرطانیہ سے آزادی مانگ رہے تھے اسی طرح کشمیر کے مسلمان ہندوستان سے آزادی مانگ رہے ہیں دنیا کی بڑی جمہوریت کے دعوی د ارآزادی مانگنے والوں پر ظلم وستم روا رکھے ہیں اور ان کو جیلوں میں ٹھونس رہے ہیں لیکن ملک کا کیا قصور ہے دنیا کی انکھیں بند ہیں آج دنیا میں فلسطین،کشمیر اور میانمارکے مسلمانوں کے خون سے ہولی کھلی گئی ان پر عرصہ حیات تنگ کر کے رکھ دیا گیا پرائے تو پرائے اپنوں کی زبانیں بھی گونگ ہو گئیں قر ان کہتا ہے کہ تم ان بے بس مردوں عورتوں اور بچوں کی خاطر کیون نہیں نکلتے جنھیں کمزور سمجھ کردیا گیا ہے اور وہ فریا د ی کہ اے پرودگار عالم ہمیں اس بستی سے نکال جن کے باشندے ظالم ہیں
اسی ماہ کی گیارہ تاریخ کو عظیم مجاہد سپہ سلار کپتن حسین خان کو تو لی پیر کے مقام پر شہید کیا گیا جب وہ ڈوگرہ فوج سے نبردآزما تھے 1947میں منگ سے شروع ہونے والی جنگ میں کشمیری مجاہد ین نے ڈوگرہ فوج کو ناکوں چنے چبوئے بے یارو مددگار خالی ہاتھ کلہاڑیوں بر چیوں اور نیزوں سے لڑنے والے مجاہدین ڈوگرہ فوج سے علاقوں پر علاقے خالی کر ا رہے تھے

ایک طرف مجاہدکشمیر پونچھ شہر تک پہنچنے ہوتے تھے دوسری طرف اوڑی تک قریب تھا کہ کشمیر آزادہو جاتاکہ ہندوستان اقوام متحدہ پہنچ گیا اور دھائی دی کہ اس وقت جنگ بندکروائی جائے جب حالات ساز گار ہو جائیں تو کشمیر میں رائے شماری کرواتی جائے گی اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق کشمیر کا فیصلہ کیا جائے گا لیکن ہندوستان جیسا مکار ہندوبنیاکب اپنے وعدے کی پاسداری کرنے والا تھا پاکستان کے حکمران او سیاسی رہنما ہندورہنما ؤں کی چالوں اور مکاریوں سے بخوبی واقف تھے اس کے باوجود جنگ بند کروادی گئی جن کا خمیازہ کشمیری آج تک بھگت رہے ہیں سیز فائر سے کشمیر دو حصوں میں بٹ گیا اس بٹورہ کے باعث بہت سے خاندان بٹ گئے ماں ادھر آگئی تو اولاد ادھر رہے گئی وہ پوری نسل اس آس اور امید پر کہ ایک نہ ایک دن ہم واپس اپنی جگہ جائیں گے کشمیر کا فیصلہ ہو گا آج تک فیصلہ نہ ہو سکا اور ایک پوری نسل سکتے تڑپتے اللہ کے حوالے ہو گئی اللہ کشمیر کے تمام شہید اء کے درجات بلند کرے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں