134

پونچھ ہاوس راولپنڈی کشمیر کے حاکم مہاراجہ موتی سنگھ کی یاد گار تعمیر

راولپنڈی کے مہنگے ترین کمرشل ایر یا صدر آدم جی روڈ پر چونا، دال ماش اور مٹی سے 126 سال قبل 1897 میں بنایا گیا تاریخی پونچھ ہاؤس شکستہ بارش میں ٹپکتا ہونے کے باوجود اس کا عمارت کار عب دبدبہ آج بھی قائم ہے، یہ تاریخی عمارت کبھی راجوں رانیوں کے رقص و سرور کا مرکز بھی فوجی عدالتوں کا مرکز بنی رہی، کبھی حکمرانوں کار بیسٹ ہاؤس کبھی صدر اور وز یر اعظم آزاد کشمیر کے دفاتر کبھی متحدہ ہندوستان کے مہاراجہ کی حویلی اور انگریز حکمران کا مسکن رہی، آج بھی یہاں آزاد کشمیر الیکشن کمیشن کادفتر موجود ہے، 1897 میں متحدہ بھارت کی ریاست پونچھ کشمیر کے حاکم مہاراجہ موتی سنگھ نے تعمیر کی۔ اسی وجہ سے اس کا نام پونچھ گیسٹ ہاؤس رکھا گیا جو آج تک قائم ہے، آغاز میں یہ رقبہ 37 کنال تھا، اب یہ سکڑ کر 23 کنال 11 مرلے رہ گیا، 14 کنال 11 مرلے کو ر ڈ امیر یا اور 9 کنال اوپن ائیر ہے، بلڈنگ مقبوضہ کشمیر کے کلچر، مغلیہ اور یورپین فن تعمیر کا شاہکار ہے، بالکونیوں دوسری منزل بڑے ہال میں لکڑی کی کشیدہ کاری خوبصورتی کا عالیشان شاہکار ہے

،اس کی تعمیر میں ریت سیمنٹ اور بجری کی بجائے چونا مٹی اور ماش کی دال سے چنائی کی گئی ہے، انگریز نے جب ہندوستان پر قبضہ کر لیا تو پو نچھ پاس انگریز کنٹرول میں چلا گیا، قیام پاکستان کے بعد 1947 میں اسے حکومت آزاد کشمیر کے زیر انتظام کر دیا گیا، 1 196 میں جب مظفر آباد حکومت آزاد کشمیر کا دارالحکومت بنا تو یہ بلڈ نگ وفاقی حکومت کو مل گئی، جنرل ضیاء الحق نے جب 1977 میں مارشل لاء لگایا تو پو نچھ ہاس میں فوجی عدالتیں قائم کر دی گئیں

، 1986 میں اسیریا میں 8 منزلہ نیا پو چھے ہاؤس کمرشل پلازہ بنایا گیا، یہاں کئی مکیں گزشتہ 30 سال سے کرایے پر ہیں، پونچھ ہاؤس ایک بلڈنگ نہیں بلکہ اپنے اندر راولپنڈی کی سواصدی کی انمٹ تاریخ سموئے ہوئے ہے، کشمیری بزنس میں، سیاسی اور سماجی راہنما راجہ آزاد خان کہتے ہیں انہوں نے جدید پو نچھ ہاوس خود تعمیر ہوتے دیکھا ہے پونچھ ہاؤس کی سکیورٹی، مکین بھی آتے جاتے دیکھے، یہ بہت بڑا کشمیری تاریخی ورثہ کشمیری ثقافت اور تاریخ ہے، اسے فوری اصل حالت میں بحال کرنا چاہیے ایسے پونچھ ہاؤس لاہور سیالکوٹ اور کراچی میں بھی بنائے گئے تھے ان کا بھی کوئی پرسان حال نہیں ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں