103

پاکستان سے وفا کیجیے

زندہ قوموں کا طریقہ اور شعارہوتا ہے کہ وہ اپنے و طن کے ذروں کو ستارہ سمجھتے ہیں۔ وہ اپنے وطن کے پرچم کو سر بلند رکھنے کے لیے اپنی جان داؤ پر لگا دیتی ہے کیونکہ انہیں یہ سکھا یا جاتا ہے کہ وطن کی محبت ایمان کی دلیل ہوتی ہے۔پاکستان کی مٹی ہمیں عزیز ہونی چاہیے یہاں کا ذرہ ذرہ ہمارے لیے دیوتا ہو نا چاہیے کیونکہ اس کے حصول کے لیے خاک و خون میں لتھڑی ہو ئی داستانیں رقم ہیں۔سینکڑوں روشن چہروں کی فصل کٹی تب جا کر ہمیں یہ پیا را خطہ نصیب ہوا۔قیام پاکستان کے بعد اس امانت کو سنبھالنا ہمارا کام تھامگر بدقسمتی سے ہم نے یہاں فرقہ واریت کا بازار گرم کیا۔کبھی مذہب کو اختلاف کا ذریعہ بنایا تو کبھی سیاسی اجارہ داری بنائی۔کبھی ہڑتالیں کر کے اس کے حسن کو ماند کیا گیا تو کبھی لانگ مارچ نے وطن عزیز کے جسم کو نوچا۔ کبھی مذہبی انتہا پسندی تو کبھی سیاسی پنڈتوں کی اجاری داری نے وطن عزیز کے ماتھے پر کالک ملی اقتدار کے بھوکے بھیڑ یے کس طرح وطن عزیز کی بوٹیاں نوچنے میں مصروف ہیں۔وہ پاکستان جسے قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنے خون جگر سے بہاروں کا مسکن بنایا تھا۔لٹیروں کے دست سفاک سے برباد ہو رہا ہے۔وہ پاکستان جو علامہ اقبال کی کاوشوں کا ثمر تھانالائق فرزندوں کی سازشوں کا شکار ہو کر پہلے ہی دو لخت ہو چکا ہے۔آج وطن عزیز بے بسی کی تصویر بن کر اپنی مدد کے لیے پکار رہا ہے۔آج ہر شخص اپنی شکم پروری کے لیے جنگ لڑ رہا ہے۔ہم نے صوبہ پرستی کی لعنت کو ملت کے گلے کا ہار بنانے کے لیے کیسی کیسی بھیانک سازشیں کیں۔ہم نے کس قدر زہریلے بیج قوم کے دلوں میں بوئے جو آج خار دار درختوں کی صور ت اختیار کر چکے ہیں۔ ایک طرف زندہ باد کا نعرہ لگایا جاتا ہے اور دوسری طرف اس کی تما م قدریں ملیامیٹ کی جارہی ہیں۔ اس وقت بحیثیت قوم ہماری سیاست منفاقانہ ہماری معاشرت ہندوانہ ہماری سوچ کافرانہ ہونے کے باوجود ظاہری طور پر ہماری ہر حرکت صوفیانہ ہے۔ خدارا ہوش میں آؤ۔وطن عزیز کے ہمدردو،ملت کے نگہبانوں آنکھیں کھولو دشمن تمہیں تباہ کرنے کے لیے ہر محاذ پر پیسہ پانی کی طرح بہا رہا ہے۔تمہیں سیاسی،مذہبی، لسانی بنیادوں پر تفریق کر چکا ہے۔تم سیاست کرو،اختلاف کرو مگر دشمن کو نہ پنپنے دو۔ معاشی طور پرہم پہلے بھی اس قدر دیوالیہ ہو چکے ہیں کہ آئی۔ایم۔ایف سے لے کردنیا کا کوئی ملک ہمیں قرضہ دینے کو تیار نہیں۔ ہر اثاثے کو گروی رکھ کر ہم ملکی معیشت چلا رہے ہیں۔ موجودہ سیا سی تنا ؤوطن کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، ہر ادارہ،ہر شخص وطن عزیز کو مقدم رکھ کر چلے۔ موجودہ حالات میں معیشت کا پہیہ ساکت ہو چکا ہے جس کا خمیازہ غریب مہنگائی کی صور ت میں بھگت رہا ہے۔ وطن عزیز کسی بڑے سانحے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔و طن ہو گا تو سیاست بھی ہو گی حکو مت بھی ہو گی ورنہ عراق،شام،افغانستان،لیبیا سے سبق سیکھ لو۔ چند لوگوں کی وجہ سے فوج کو متنازعہ نہ بناؤ۔دشمن سوشل میڈیا تک تمہیں مانیٹر کر رہا ہے۔ ملکی املاک کو اپنا اثاثہ سمجھ کر حفاظت کرو۔اپنی آزادی کی قدر کرو۔
وطن چمکتے ذروں کا نام نہیں
یہ تیرے جسم تیری روح سے عبارت ہے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں