123

مہنگائی احتجاجی سیاستدان عوام ازخود سٹرکوں پر آگئے

وطن عزیز کا ہر ادارہ اس وقت اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے اب تک کے نتائج کے مطابق اس جنگ میں انکا ہدف عوام ہی ہے رہی ہے ضروریات زندگی کی ہر شے کنٹرول سے باہر ہوچکی ہے آئے دن اشیاء خوردنوش سمیت پٹرول گیس سمیت بجلی کی قیمتوں میں ہوشرباء اضافے نے عوام کی چیخیں نکال دی ہیں لیکن اس ماہ آنے والے بجلی کے بل غریب عوام پر ایکبار پھر بجلی بن کر گرے ان میں موجود ہوشرباء ٹیکسز نے عوام کو دن میں تارے دکھا دیے اورلوگ سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر احتجاج روڈ پر نکل آئے راولپنڈی کے شہری علاقوں سمیت مضافاتی علاقوں میں بھی آئیسکو کے خلاف احتجاج کا ایک سلسلہ شروع ہوگیا ہے

گوجرخان بیول کلرسیداں سمیت کہوٹہ روات اور ساگری میں عوام کی ایک بڑی تعداد حکمرانوں اور سیاسی رہنماوں کو گالیاں اور بدعائیں دیتی نظر آئی جڑواں شہروں کے عوام کو بھیجے گئے بجلی کے ہوشرباء بلوں اور ہزاروں روپے کے اضافی ٹیکسوں کے خلاف راولپنڈی کے مختلف مقامات پر احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا ۔ شہریوں نےمحکمہ کو دوران احتجا خبردار کیا ہے کہ اگربلوں کی درستگی کر کے اضافی ٹیکس ختم نہ کئے گئے تو احتجاج کا دائرہ بڑھاتے ہوئے یومیہ بنیادوں پر مرکزی شاہراہیں بند کرنے کے ساتھ واپڈا دفاتر اور گرڈ سٹیشنوں کا گھیراؤکیا جائے گا عوام نے احتجاجی مظاہرے کے دوران نہ صرف بجلی کے بلوں کو جلایا بلکہ انہوں نے بل جمع نہ کروانے کا اعلان بھی کردیا ہے

شہروں میں جگہ جگہ ٹائر جلا کرشاہراہوں کو بند کیا بلکہ انکا یہ مطالبہ بھی تھا کہ واپڈا اور آئیسکو ملازمین و افسران کو مفت بجلی کی سہولت کو فی الفور ختم کیا جائے ہمارے ہاں اشرافیہ اسقدر بے لگام ہے کہ سرکاری دفاتر اور وزارتوں میں سرکاری خرچ پر ائر کنڈیشنر کا بے دریغ استعمال ہوتا ہے اس کی تازہ ترین مثال چند دن قبل سوشل میڈیا پر نظر آئی کہ لان میں ACکا آزادانہ استعمال ہورہا ہے دوسری طرف تمام سیاسی جماعتوں کے عمائدین نے اس وقت مکمل چپ کا روزہ رکھ لیا ہے اگر صرف اپنے حلقہ کی بات کروں تو تحریک انصاف مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی تحریک لبیک جماعت اسلامی سمیت متعدد سیاسی جماعتوں کے قدآورسیاسی شخصیات دبک کر گھرون میں بیٹھے ہوئے ہیں اور عوام کو مکمل بے ہارومدد گار چھوڑ دیا گیا ہے

لیکن محال ہے کہ کسی سیاسی نے غریب عوام کے حق میں کوئی آواز بلند کی ہو کل تک مہنگائی مارچ کرنیوالوں کی اکثریت بیرون ملک جاکر بیٹھ گئی ہے اور تماشا دیکھ رہی ہے
چند دن قبل مسلم لیگ ن کے رہنماء اور امیدوار حلقہ پی پی 10این اے 59قمر اسلام راجہ جو چیئرمین آئسکو بھی تھے انکی ایک پوسٹ نظر سے گزری جس میں انہوں نے بڑے کرو فر سے یہ دعوی کیا ہے کہ آئسکو ایک بڑے خسارے سے نکل کر منافق کمانے والی واحد کمپنی بن گئی ہے اس پر آپکو مبارکباد بنتی ہے لیکن اب آپ ایک سیاسی رہنماء بھی ہیں آپکی عوام بلکہ آپ کے بقول عام عوام بجلی کے بلز کی وجہ سے بلبلا رہی ہے کیا آپکا حق نہیں بنتا کہ آپ احتجاج کریں اور اپنے عام عوام کولیڈ کریں لیکن یہ تب ممکن ہے جب جناب کے اندر عوام کی ہمدردی ہوگی

مسلم لیگ ن کے پی پی 10 کے امیدوار نوید بھٹی جنوں نے روات میں مہنگائی مارچ کا شاندار استقبال کیا تھا اب چپ کا روزہ رکھ کر بیٹھ گے ہیں چوہدری نثار کی تو بات ہی نہ کریں ان کی نظر میں ویسے ہی اس عوام کی کوئی قدر ہے نہ قیمت تحریک انصاف کے تقریبا ڈیڈھ درجن امیدوارجن میں کرنل اجمل صابر راجہ غلام سرورخان وحید قاسم چوہدری افضل پڑیال ملک بدر زمان چوہدری امیر افضل مہران اعجاز ایڈوکیٹ راجہ عمران میڈم نوید سلطانہ صداقت عباسی راجہ عمرسلطان بھی منظر عام سے مکمل غائب ہیں پیپلز پارٹی کے چوہدری کامران تحریک لبیک کے چوہدری سجاد قیصر سمیت کسی ایک بھی سیاسی رہنماء کا کوئی بیان یا عوامی احتجاج کو لیڈ کرنے کا اعلان سامنے ہے تو بتائیں یہ کس بات کے لیڈر ہیں کہ عمران خان کے نام پر کئی کئی دنوں تک قانون کو ہاتھ میں لیکر روڈ پر دھرنے دیتے رہے ہیں

نواز شریف مریم نواز کے استقبال کے لیے کیمپ لگاتے رہے ہیں تحریک لبیک والوں کا تو احتجاج کا سٹائل ہی الگ ہے لیکن اس بار شائید وہ بھی اندھے بہرے ہوچکے ہیں مولانا فضل الرحمان کی پارٹی کے وہ لیڈران جو ہر دوسرے احتجاج کے نام پر مجمع لگاتے ہیں کہاں ہیں ایک جماعت اسلامی کی لیڈرشپ ہے جس نے آواز بلند کی لیکن نقار خانے میں طوطی کی آواز کون سنتا ہے یہ سارے لیڈر اس گرم موسم میں ٹھنڈے علاقوں کی سیر کو ہیں انہیں عام عوام کا زرا برابر احساس نہیں کہ کیسے کوئی دیہاڑی دار اس وقت اپنی روٹی پوری کرکے بجلی کے بلوں کو جمع کروائیگا ان کو پیاری ہے چور لٹیرےٹائپ لیڈران کی چاپلوسی اور خوشامد اب عام عوام انہیں بتائے کہ آج اگر تم میرے مسلہ کو حل کرنے کے لیے نہیں نکلے تو کل انشاءاللہ پولنگ اسٹیشن سے تمھادا ڈبہ خالی ہوگا

عام عوام کو جاگنا ہوگا اور ایسے نام نہاد لیڈران کا گریبان پکڑنا ہوگا بصورت دیگر ظلم کا یہ بازار گرم رہیگا اور غریب اپنی بچیوں کے کانوں کی بالیاں بیچ کر بل جمع کرواتا رہیگا یا پھر خودکشی کریگا فیصلہ عام عوام نے کرنا ہے عزت سے جینا ہے حق لیکر یا زلالت والی موت ہم نے تو عدل زنجیر کو ہلا دیا

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں