509

قلعہ پھروالہ توجہ کا منتظر

راجہ ساجد جنجوعہ پنڈی پوسٹ کہوٹہ

وزارت ثقافت و محکمہ آثار قدیمہ کی عدم توجہ کے باعث وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے30کلومیٹرمشرق اور تحصیل کہوٹہ کے سنگم پر واقع گکھڑقبیلے کاقدیم ترین ثقافتی ورثہ قلعہ پھروالہ ٹوٹ پھوٹ کاشکار ہو گیا،قلعہ کی دیواریوں مکمل طور پر منہدم ہو چکی ہیں جبکہ قلعہ کے خستہ حال گیٹ اور گری ہوئی دیواریں وزارت ثقافت و محکمہ آثار قدیمہ کے اعلیٰ حکام کیلئے سوالیہ نشان بن گئی ہیں۔۔وزارت ثقافت ہر سال لوک ورثہ ،پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹ میں ثقافتی پروگراوموں پر کروڑوں روپے خرچ کر دیتی ہے

لیکن ملک کے تاریخی مقامات کی مرمت کیلئے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو ہریٹیج فنڈز سے کروڑوں ڈالر ملنے کے باوجود حکومت تاریخی عمارتوں کے تحفظ کیلئے پالیسی بنانے میں ناکام، دکھائی دیتی ہے۔مورخین کے مطابق خطہ پوٹھوہارمیں گکھڑوں کی حکومت رہی ہے اور گکھڑوں کے سلطان کوئی گوہر خان نے دفاعی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے 11ویں صدی کے اوائل 1002میں پھروالہ قلعہ کا سنگ بنیاد رکھا ۔قلعہ کے6دروازے ہیں جن میں لشکری گیٹ،قلعہ دروازہ ،ہاتھی گیٹ ،باغ گیٹ،زیارت گیٹ اور بیگم دروازہ شامل ہیں۔قلعہ کی حفاظت کیلئے 2او پی پوسٹیں بنائی گئی تھیں۔قلعہ کے مغرب میں ایک مسجدموجود ہے جس کا شمار برصغیر کی قدیم ترین مساجد میں ہوتا ہے۔مسجد کے ساتھ ایک دفتر کے آثار دکھائی دیتے ہیں جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ کسی زمانے میں قلعہ کے لوگ نماز پڑھنے کیلئے قلعہ سے مسجد جاتے تھے اور درمیان میں جو دریا موجود ہے اس وقت شاید یہ موجود نہ تھا۔گکھڑ قبیلے کے آخری سلطان مقرب خان کا مقبرہ بھی قلعہ میں موجود ہے۔قلعہ کی عقبی دیوار شمال کی جانب برگد کا ایک بہت پرانا درخت موجود ہے جس کے نیچے چند ایک پرانی قبریں موجود ہیں ، مقامی افراد کے مطابق ان قبروں کے ساتھ بیٹھنے کی جگہ بنی ہوئی ہے۔تاریخ دانوں کے مطابق اس بیٹھک پر حضرت داتا گنج بخش ہجویری ،البیرونی ،سخی سبزواری بادشاہ جلوہ افرز ہوتے رہے ہیں۔ مختلف کتابوں میں اس بات کا بھی تذکرہ ملتا ہے کہ قلعہ پھروالہ میں ہر وقت گکھڑوں کی 500نفوس پر مشتمل فوج موجود رہتی تھی جبکہ 50ہاتھی اور100گھوڑے دفاعی ضروریات کے پیش نظر ہر وقت قلعہ میں موجود رہتے تھے۔قلعہ کی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے قلعہ کی دیوایریں مکمل طور پرگر چکی ہیں ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت وقت اور محکمہ آثار قدیمہ گکھڑ قبیلے اور خطہ پوٹھوہار کے اس قدیم ترین ورثے کو بچانے کیلئے ہنگامی طور پر اس کی نئی سرے سے تعمیر ،تشئین و آرائش کرنے کیلئے خصوصی اقدامات کرے۔ {jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں