462

گوجرخان دھرتی کے عظیم سپوت

عبدالستار نیازی ‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ / سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ صرف ایک نعرہ ہی نہیں مسلم حقیقت ہے اور جب سیاسی و عسکری قیادت متحد ہوں تو یہ تاثر مزید اچھے انداز میں بیرونی طاقتوں تک پہنچتا ہے کہ اس طاقت کو ہرانا ناممکن ہے، اس بار چونکہ جشن آزادی کا دن عید کے تیسرے دن تھا تو عوام اس کو بھرپور طریقے سے نہ منا سکی، کچھ قربانی میں مصروف تھے

اور کچھ دفتر جانے کی تیاریوں میں اور کچھ نے بچوں بڑوں کے ساتھ پکنک منا کر یہ دن گزار دیا، اس بڑے دن کے بعد آنے والے ایک اور بڑا دن آج کا دن ہے یعنی 6ستمبر جس کو یوم دفاع پاکستان اور یوم شہدائے پاکستان کے طور پر ہر سال منایاجاتاہے، 1948، 1965ءاور اس کے بعد ہونے والی 1971ءکی پاک بھارت جنگ کے شہداءسمیت تمام شہدائے پاکستان کو خراج تحسین پیش کیاجانا

ہماری مسلح افواج کے معمول کا حصہ ہے ، شہیدوں اور غازیوں کی عظیم قربانیوں کے نتیجے میں ہم اپنے آپ کو محفوظ تصور کرتے ہیں، عظیم ہیں دھرتی کے وہ سپوت جو اپنے آج کو ہمارے کل کیلئے قربان کرتے ہیں، اور بے غیرت و غدار ہیں وہ لوگ جو ان عظیم سپوتوں کیخلاف بکواس کرتے ہیں، پورے ملک میں شہداءکے مزارات ، یادگاروں پر 6 ستمبر کے دن فوجی افسران حاضری دیتے ہیں ، تقریبات کا انعقاد ہوتاہے ، پھولوں کی چادریں چڑھائی جاتی ہیں ، گارڈ آف آنر اور سلامی دی جاتی ہے،

جب بات آتی ہے پاکستان کے صوبے پنجاب کے ضلع راولپنڈی کی تحصیل گوجرخان کی ، توسر فخر سے بلند ہو جاتا ہے ، کیونکہ ارض پاک کے اس ٹکڑے پر رہنے والے ہیں جو اپنے سینے پر 2 نشان حیدر کا اعزاز سجا کر پورے پاکستان میں ممتاز حیثیت رکھتی ہے، جب بھی گوجرخان کا نام لکھا جاتاہے تو باشعور ، فہم و ادراک کے حامل اشخاص اس تحصیل کا نام “شہیدوں اور غازیوں کی دھرتی“ جیسے الفاظ میں لکھنا اپنے لئے لازم سمجھتے ہیں، اس دھرتی نے ان عظیم سپوتوں کو جنم دیا ہے

جنہوں نے وطن عزیز پر اپنی جانیں نچھاور کر کے ثابت کیا کہ ہم اس مٹی کے وفادار ہیں جس نے ہمیں عزت بخشی ہے، جہاں یہ سرزمین گوجرخان دو نشان حیدر کی حامل ہے وہیں اس دھرتی میں غازیوں اور دیگر شہدائے پاکستان کی کمی بھی نہیں ہے، آرمی پبلک سکول پشاور میں اپنے فرائض انجام دینے والا ندیم الرحمن انجم شہیدہو یا 1965ءکی جنگ میں جام شہادت نوش کرنے والا سپاہی چودھری محمد اکثر شہید،نائیک کامران عزیز شہیدہو یا حوالدار شاہین طارق شہید ، نائیک عمران ظفر شہیدہو یا مرزا عبدالقیوم شہید ، لانس نائیک مطلوب حسین شہید ہو یا حوالدار محمد حسین شہید ، محمد حلیم شہید ہو یا کمانڈو شاہد شہید ، محمد نعیم شہید ہو یا طاہر محمود شہید ، کیپٹن عثمان شہید یا پھر بقید حیات غازی تحریک آزادی پاکستان منبصدار خان ، تحریک آزادی سے لے کر اب تک وطن عزیز کا دفاع کرنے والے شہیدوں اور غازیوں میں سے ہر ایک نے تاریخ رقم کی ہے

اور دھرتی پاکستان اور گوجرخان کا سر ہمیشہ سربلند رکھا ، دو نشان حیدر کے حامل شہداءمیں کیپٹن راجہ محمد سرور شہید ، سوار محمد حسین شہید شامل ہیں، جنہو ںنے بے مثال طریقے سے وطن عزیز کا دفاع کرتے ہوئے اپنی جانیں وطن پر نچھاور کیں اور ان کی بے مثال شجاعت ، جرات اور دلیری کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے انہیں نشان حیدر جیسے پاکستان کے سب سے بڑے سرکاری و فوجی اعزاز سے نوازا ۔ کیپٹن راجہ محمد سرور شہید کی یادگار تھانہ مندرہ کی حدود میں واقع ہے ،

جن کا علاقہ سنگھوری سرور شہید کے نام سے جانا جاتاہے، یہاں پر شہید کی یادگار بہت زبردست انداز میں بنائی گئی ہے جہاں پر ہر سال 6ستمبر کو تقریب ہوتی ہے اور پاک فوج کے چاق و چوبند دستے سلامی دیتے ہیں ،سرور شہید کے فرزند راجا صفدر نے شہید کے نام کو روشن رکھا ، اب شہید کے پوتے میجر راجا عدیل سرور بھٹی دادا کے نام کو لے کر آگے چل رہے ہیں، جبکہ سوار محمد حسین شہید کا مزار دولتالہ میں واقع ہے جو کہ تھانہ جاتلی کی حدود میں واقع ہے ، جہاں پر ہر سال 6ستمبر کو تقریب منعقد ہوتی ہے

اور پاک فوج کے افسران حاضری دیتے ہیں، اہل علاقہ پاکستان کے قومی دنوں پر ان شہداءکی یادگاروں اور مزارات پر حاضری دے کر حب الوطنی کا مظاہرہ کرتے ہیں ،، 1948ءہو 1965ہو ، 1971ءہو یا پھر فروری 2019ءدشمن کو پسپا کرنے میں مسلح افواج اور دھرتی کے بہادر سپوتوں نے جس جوانمردی کا مظاہرہ کیا اس کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے 6ستمبر کے دن ہر پاکستان کو چاہیے

کہ ان شہداءکی یادگاروں ، مزارات پر حاضری دے کر پاکستان زندہ باد اور پاک افواج زندہ باد کے نعرے لگاکر دلی سکون حاصل کریں، وطن سے محبت سنت رسول ہے ، اور پاکستان تو بنا ہی اسلام کے نام پر ہے ، اس لئے ہمارے ایمان کا حصہ ہے کہ ہم اپنے پیارے ملک پاکستان سے محبت کریں ،

پاکستان کے یادگاری ایام میں ہم ان شہداءکی عظیم قربانیوں کو خراج تحسین پیش کریں جن کی قربانیاں پاکستان کی سالمیت کو امر کر گئیں ، جنہوں نے اپنا آج ہمارے کل پر قربان کیا ان شہدائے پاکستان کو خون کے سرخ قطروں سے بھی سلامی دیں تو قیمت ادا نہیں کی جا سکتی، ہم اپنے شہداءکی عظیم قربانیوں کو یاد رکھ کر اپنا مستقبل سنوار سکتے ہیں ، اپنا اور اپنے ملک کا بہت خیال رکھیے گا، پاکستان زندہ باد ، پاک افواج زندہ با د، شہدائے پاکستان زندہ باد ۔ والسلام

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں