شعرخوان‘سید تنویر حسین شاہ مرحوم

کچھ لوگ زندگی کے لمحات ایسے پاکیزہ انداز میں گزارتے ہیں کہ ان کے جانے کے بعد بھی انکی یادوں کے چراغ اپنی تمام تر آب و تاب کیساتھ ہمیشہ کے لیے پاکیزگی کی کرنیں بکھیرتے رہتے ہیں۔انہی تاریخ ساز لوگوں میں سے ایک نام سید تنویر حسین شاہ صاحب کا بھی ہے یقیناً ان پاک سیرت لوگوں کے بارے میں کچھ لکھنا بڑے افتخار کی بات ہوا کرتی ہے۔اگر چہ بندہ ناچیز کی شاہ صاحب سے ملاقات نہ ہوئی مگر آپ کے وفادار شاگرد خوشبوئے کشمیر عزیزم سردار شفیق صاحب کے توسط سے بالخصوص اور دیگر احباب کے زرائع سے بالعموم آپ سے وارفتگی کا جزبہ پروان چڑھا اور اسی محبت کے سبب کچھ لکھنے کے لیے بیٹھا


یہ آلِ محمد ہیں کہ پوشاک پہ جن کی
پیوند تو مل جاتے ہیں دھبہ نہیں ملتا
آپ 16اپریل 1962ء کو گاؤں ڈھیری نالہ ڈھوک کھجوڑا سیداں تحصیل و ضلع کوٹلی آزاد کشمیر میں پیدا ہوئے۔آپ ایک مذہبی گھرانے میں پروان چڑھے جس کے اثرات آپ کی وفات تک آپ کے کردار پر نمایاں تھے۔ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں سے ہی حاصل کی ذہانت و فطانت کے اعتبار سے اپنے ہم عصر طلبہ سے ممتاز تھے مگر گھریلو حالات کے پیش نظر اپنی تعلیم کا سلسلہ جاری نہ رکھ سکے اور محکمہ فوج میں بھرتی ہو گئے۔چند سال کوئٹہ میں سروس کی اور اس کے بعد آپ کا تبادلہ راولپنڈی ای ایم ای کالج میں ہو گیا طویل مدت تک یہاں پر ہی خدمات سر انجام دیتے رہے یہاں تک کہ 2010ء میں ریٹائر منٹ لے لی اور اپنی تمام ترتوجہات کو فن شعر خوانی کی طرف مبذول کیا۔آپ کو بچپن ہی سے محافل شعرخوانی میں شرکت کا بہت شوق تھا دور دراز علاقوں میں شعر خوانی سننے کی غرض سے تشریف لے جایا کرتے تھے۔فن شعرخوانی میں خط پوٹھوہار کے نامور شعر خوان حاجی غلام رسول صاحب کی شاگردی اختیار کی اور 1984ء میں راجہ خادم صاحب کے ساتھ 22 سال کی عمر میں دربار عالیہ امام بری سرکار پروگرام کیا اور اپنی سریلی اور درد بھری آواز کے جوھر دکھائے آپ کا پہلا پروگرام عوام و خواص میں بہت مقبول ہوا اور آپ مستقل طور پر ثقافتی معاملات میں سرگرم ہو گئے یہاں تک ثقافتی دورے کے سلسلے میں انگلینڈ، بحرین اور سعودی عرب جیسے ممالک کا بھی سفر کیا اور اپنی جادوئی آواز کا لوہا منواتے ہوئے سخن شناس لوگوں کے دلوں میں گھر کیا۔

آپ کے شاگردوں میں عباس شاہ صاحب،سردار شفیق صاحب چوہدری سفیر صاحب، چوہدری کامران محمود صاحب اور تنویر دکھی صاحب سر فہرست ہیں۔ان تمام حضرات میں محترم سردار شفیق صاحب زیادہ مشہور ہیں اور معیاری شعر خوان ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی اعلیٰ ظرف اور نفیس انسان بھی ہیں۔آپ کے لخت جگر جناب حیدر بخاری صاحب سے ایک مرتبہ بزریعہ فون بات ہوئی اپنے والد کی طرح حسن کردار کے پیکر ہیں اللہ آپ کے صاحبزادے کو عمر دراز سے سرفراز فرمائے۔ چنانچہ یوں شاہ صاحب کا یہ سفر پورے آہنگ کے ساتھ جاری تھا کہ جون 2021ء میں آپ ہڈیوں کے کینسر جیسی موزی بیماری میں مبتلا ہو گئے علالت کے باوجود 25 جون 2022ء کو مزمل شاہ کاظمی رحمۃ اللہ علیہ کے مزار پر انوار پر اپنے استاد محترم کیساتھ پروگرام کیااور یہ آپ کی زندگی کا آخری پروگرام تھا۔

علالت دن بدن بڑھتی چلی گئی آخر وہ وقت آن پہنچا کہ خطہ پوٹھوہار و کشمیر کے لوگوں کو اشکبار چھوڑ کر آپ 18فروری 2023ء کو اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔ آپ کے آبائی گاؤں کھجوڑاں سیداں میں ہی آپ کی قبرمبارک مرجع الخلائق ہے ”انا للہ وانا الیہ راجعون“
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیداور پیدا
دعا ہے کہ رب کریم شاہ صاحب کی کامل بخشش فرماتے ہوئے آپ کے درجات کو بلند فرمائے آمین یا رب العالمین

اپنا تبصرہ بھیجیں