262

حکومتی دعوؤں کے باوجود عوام رمضان پیکج سے محروم

رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ماہ صیام کا پہلا عشرہ مکمل ہوچکا ہے اس ماہ مبارک میں دنیا بھر کے مسلمان اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے اور اپنے گناہ بخشوانے کیلئے عبادات مخلوق خدا کی خدمت کرنے کا بیڑہ اٹھاتے ہیں وہاں روزہ داروں کیلئے سحرافطار کا بھی خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے اس ماہ مقدس میں غرباء اور مساکین کی روزہ افطار کیلئے طول و عرض میں دسترخوان سجائے جاتے ہیں

اور اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کی سعی کی جاتی ہے ایک طرف تو یہ سماں ہوتا ہے جبکہ دوسری طرف رمضان کی آمد سے ایک ماہ پہلے ڈھنڈورا پیٹنا شروع کیا جاتا ہے سرکار کی جانب سے غریب عوام کو ریلیف دینے کے نام کروڑوں روپے کی اشتہاری مہم چلائی جاتی ہے اور با ور یہ کروایا جاتا ہے کہ یہ سب کچھ خالصتاً عوامی خدمت کے جذبے سے کیاجارہاہے درجنوں چھاپہ مار ٹیمیں اور مانیٹرنگ ٹیمیں تشکیل دینے کا اعلان کیا جاتا ہے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ عوام کو ایسا شاندار ریلیف ملے گا

جو قیام پاکستان سے اب تک ممکن نہیں ہوسکا ہے امسال بھی ساری ایکسرسائز کی گئی لگ بھگ 65ارب کے عوامی پیکیج کا دعوی کیا گیا لیکن پہلا عشرہ گزرنے کے باوجود معاملات درست نہ ہوسکے ریلیف فوٹو شوٹ اور کیمرے کے فلیش میں چھپ گیامشہور کہاوت ہے کہ بات کروڑوں کی دکان پکوڑوں کی کے مصداق عام آدمی اور عوام کو ریلیف والی جگہوں پر آدھا کلو سے زیادہ کھجور نہیں مل سکی 2کلو سے زیادہ چینی نہیں مل سکتی۔ 10کلو سے زیادہ آٹا نہیں مل سکتا۔ کئی نام نہاد رمضان بازاروں میں شناختی کارڈ کے بغیر چیزیں نہیں دی جا رہیں ہم ہمیشہ دوسرے پر تنقید کرتے ہیں

ماہ صیام میں غیر مذاہب والے بھی احترام کرتے ہیں لیکن بدقسمتی دیکھیے کہ اس ماہ مبارک کی آمد سے قبل ہی ہمارے معاشرے میں ناجائز منافع خوراور ذخیرہ اندوزاور حرام خور مکمل متحرک ہوجاتے ہیں یہ عام اور ضروریات زندگی کی چیزوں کو چھپا لیتے ہیں جسکی وجہ سے ماہ مبارک میں اشیائے خورونوش کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگتی ہیں اور عوام کی پہنچ سے باہر ہوجاتی ہیں۔رسد اور طلب میں عدم توازن، ذخیرہ اندوزی، گراں فروشی اور متعلقہ حکومتی اداروں کی صورتحال پر قابو رکھنے میں ناکامی اشیائے ضروریات کی قیمتوں میں اضافے کی بنیادی وجوہات ہیں اور بسا اوقات قیمتوں میں 100 فیصد سے بھی زائد اضافے کا باعث بنتی ہیں اس کی بڑی مثال پیاز ہے جو رمضان شروع ہونے سے قبل پندرہ سو دھڑی پر پہنچ چکا چکا تھا جو پہلا عشرہ ختم ہونے پر ایک ہزارسے آٹھ سو پر واپس آیا ہے

نئی حکومت کے آنے سے عوام کو یقین تھا کہ انہیں کچھ ریلیف ملے گا لیکن ماہ رمضان کا آغاز ہوتے ہی اشیائے خورونوش اور پھلوں کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگی پورے ملک سمیت راولپنڈی اسلام آباد کے چھوٹے بڑے شہروں کے باسیوں کوگراں فروشی کے طوفان کا سامنا ہے جبکہ جبکہ لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہ سمیت عوام کے ٹیکس سے مراعات یافتہ انتظامیہ مہنگائی کی روک تھام میں مکمل طور پر ناکام نظر آ رہی ہے۔ حکومت کی جانب سے عوام کو ریلیف دینے کیلئے خصوصی رمضان بازار لگانے

اورفیئر پرائس شاپس بھی قائم کی گئی ہیں جہاں عوام کو سستے داموں اور ہول سیل ریٹ پر اشیائے ضروریات فراہم کیے جانے کے دعوے موجود ہیں لیکن دوسری طرف ان بازاروں میں قیمتیں عام مارکیٹ سے کم ضرور ہیں لیکن ان میں فروخت کی جانیوالی اشیاء انتہائی ناقص ہیں یوٹیلٹی سٹورز پر بے نظیر انکم سپورٹ کے نام پر ریلیف دیا جارہا ہے جبکہ عام شہری وہاں بھی زلیل خوار ہورہا ہے ریلیف کے نام پر گھنٹوں لائن میں کھڑک خواتین روزہ کی حالت میں زلالت سے دوچار ہیں کبھی تو لنک ڈاون ہوجاتا ہے اور کبھی کیا مسلہ اصل زلالت اس وقت شروع ہوتی ہے جب گھنٹوں لائن میں کھڑے ہونے کے بعد آپ اس ریلیف شدہ سامان ختم شدہ ہوچکا ہوتا ہے جس پر عوام سیخ پا ہوجاتے ہیں

اور نوبت توتکار تک پہنچ جاتی ہے دوسری جانب عام مارکیٹ میں دکانداروں کے پاس ریٹ لسٹ نہیں جن کے پاس ہے وہ بھی من مانی قیمت وصول کررہے ہیں۔موسمی دکاندار بھی بکثرت نظر آرہے ہیں جو اس ماہ مقدس میں ٹھیلے لگا کے زائد قیمت پر اشیاء بیچ رہے ہیں۔ درجہ اول پھلوں کے نام پر درجہ دوم پھل بیچے کر مرضی کے دام وصول کیے جا رہے ہیں۔ یہ باعث افسوس ہے کہ ماہ رمضان میں ناجائز منافع خوری کو تاجروں، دکانداروں نے جائز بنا لیا ہے جو انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے قیام پاکستان کے چند ابتدائی سالوں کو چھوڑ کر وطن عزیز کے نام کو کبھی بھی مام صیام میں ریلیف نصیب نہ ہوسکا اس کی بڑی زمہ داری کمششنر ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر ہیں جنہوں نے حالات کو درست نہ کرنے اور عام آدمی کو ریلیف نہ دینے کی شائید قسم کھا رکھی ہے

اوپر سے حرام خوری کی آخری حد یہ کہ سب سے کرپٹ ترین محکمہ ریونیو کے پٹواری اور گرداور معاملات کو دیکھنے کے لیے لگا دیے جاتے ہیں ہم دنیاوی معاملات میں کرپٹ ترین قوم ہیں اسکا عملی نمونہ ہمیؓ مام صیام میں نظر آتا ہے یہ معاملات تب ہی درست ہوسکتے ہیں جب اللہ پاک ہم جیسے کرپٹ اور بدترین مفاد پرست اور حرام خوروں کو اس دنیا سے نست نابود کرکے کسی اور قوم کو لے آِے یا پھر رب ہماری بیورو کریسی اور حکمرانوں کو ہدائیت نصیب کرے بصورت دیگر ایسے کئی رمضان کروڑوں کے اشتہاری مہم کیساتھ گزر جائینگے عوام کو ریلیف کے نام پر لولی پاپ دیتے ہوئے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں