ملک امریز حیدر
یاالہی رحم فرماءمصطفی کے واسطے
یا رسول اللہ کرم کیجو خدا کے واسطے
کر بلا ئیںرد شہید کربلا ؓکے واسطے
مشکلیں حل کر شہ مشکل کشائ کے واسطے
ہمارا یقین ہے کہ اللہ کریم انسانوں کو کورونا وائرس کی وباءاور اس کے اثرات سے نکلنے کا راستہ ضرور عطا کرے گا۔ عرب وعجم میں دعاوں کے گلاب کھل رہے ہیں۔ رب کائنات اپنے حبیب کے صدقے اپنے بندوں کی التجائیں ضرور سنے گا۔ دنیا نیک‘ پر ہیزگار، خدا پرست اور عاشقان رسول سے بھری پڑی ہے اللہ پاک اپنے نیک بندوں کی دعاوں کو قبولیت کی سند ضرور عطا کریں گے۔ یہ درست ہے کہ آج کل ہم ابتلا کے دور سے گزررہے ہیں اللہ کریم مصیبت کے ان لمحوں میں آفیت اور طمانیت کا سورج ضرور طلوع کریں گے۔ امام علیؓ سے پوچھا گیا کہ کس طرح پتہ چلے گا کہ ہم پر جو مصیبت آئی ہے وہ آزمائش ہے یا عذاب الہی؟ امیر المومنینؓ نے جواب دیا کہ جو مصیبت تمہیں اللہ سے قریب کردے وہ آزمائش ہے اور جو دور کر دے وہ عذاب ہے۔ لمحہ موجود میںانسان اپنے خالق کے قریب ہوگئے ہیں۔ امید ہے بلکہ یقین ہے کہ آزمائش کے یہ دن جلد ختم ہو جائیں گے مسجدوں‘ درباروں ، خانقاہوں اوردرگاہوں میں مسلسل دعائیں کی جارہی ہیں اللہ پاک ضرور ہماری سنے گا۔ یہ درست ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں” کورناوائرس“نے تباہی مچا رکھی ہے یوں محسوس ہوتا ہے کہ خدانخواستہ ہر چیز فنا ہو جائے گی ، کورونا وائرس کے حوالے سے احتیاطی تدابیر اور علاج سے متعلق بہت کچھ بتایا جا چکا ہے ۔لیکن اس وقت ملک بھرمیں پیدا کی جانے والی خوف و پریشانی کی فضا میں لوگوں میں پائے جانے والے شکوک وشہبات ختم کرنے کی ضرورت ہے ۔ایک بات طے ہے کہ یہ وائرس گرم ممالک خاص طور سے پاکستان میں اتنا خطرناک نہیں کہ جتنا سرد موسم والے ممالک میں ہے ۔اس بات پر کوئی دو رائے نہیں ہو سکتیں کہ یہ وائرس بیرونی ممالک سے واپس آنے والے پاکستانیوں میں زیادہ پایا گیا ہے اور المیہ یہ ہے کہ وہ لوگ جو کورونا وائرس غیر ممالک سے اپنے ساتھ لائے انہیں مناسب سکینگ سے نہیں گذارا گیا یا بعض افراد نے اس کے خطرناک اثرات کا ادراک نہ کیا اور بغیر سکینگ کروائے ہی اپنے اپنے گھروں کو روانہ ہو گئے ۔یہ وہ لوگ ہیں کہ جنہوں نے اپنی اس غفلت کی بدولت خود اپنے لیے بھی موت خریدی اور اپنے ساتھ ساتھ اپنے فیملی ممبرز کو بھی ایک مشکل میں ڈال دیا ہے۔۔”کورنا وائرس“ چند ماہ پیشتر چائنا کے شہر ووھان سے شروع ہواتھا ،جہاں 81,171لوگ وائرس کا شکار ہوئے جبکہ ان میں سے 3,277افراد کی موت واقع ہوئی ،چائنا کے بعد یہ 3اورممالک ایران ،سپین اور اٹلی میں زیادہ پھیلا ۔جدید ریسرچ کے مطابق کرونا وائرس جس خاندان سے تعلق رکھتا ہے ،وہ 7اقسام کے ہیں اور یہ زیاد
ہ تر نزلہ ،زکام پیدا کرتے ہیں ۔یہ تمام وائرس اور فلو وائرس بھی ایک خاص درجہ حرارت پر حملہ آور ہوتے ہیں ،لیکن گرم موسم آتے ہی ختم ہو جاتا ہے ۔کیونکہ کرونا کا تعلق بھی اسی خاندان سے ہے اس لئے امید کی جا سکتی ہے کہ گرمی کی شدت کے ساتھ ہی اس کا خاتمہ ہو جائے گا ۔پاکستانی قوم بے پناہ ماحولیاتی آلودگی کی ایسی فضا میں زندگی بسر کر رہی ہے ،جہاں لوگوں کو پینے کا صاف پانی اور خالص خوراک تک میسر نہیں ،ان کی خوش قسمتی ہے کہ ان میں قوت مدافعت دیگر ممالک کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔یہی بنیادی وجہ ہے پاکستان میں متاثرہ افراد کے ساتھ ساتھ شرح اموات بھی بہت کم ہے ۔بلاشبہ کورنا وائرس کے ایک آفت کی شکل میں آئے تقریباً تین ماہ ہو چکے ہیں ،اس عرصے میں شعور آگاہی کے حوالے سے میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے بہت کچھ عوام تک پہنچایا جا چکا ہے ۔ عوام و خواص کو احتیاطی تدابیرپر عمل کرنا چاہئے۔لیکن ایک بات توجہ طلب ہے کہ گذشتہ کئی ماہ سے بوجہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں خوف و دہشت کی ایک ایسی فضا پیدا کر دی گئی کہ جس نے عوام کو ذہنی مریض بنا کر رکھ دیا ہے ۔موجودہ حالات میں یہ بات انتہائی تکلیف دہ ہے کہ ہم لوگ خواہ مخواہ ایسے پروپیگنڈے میں مصروف ہیں جس کی ضرورت ہی نہ تھی ۔ حکومت نے” لاک ڈاون“ کرکے بھی ایک عجیب صورتحال پیدا کر دی ہے ۔جس نے خوراک اور ادویات کی قلت سمیت لوگوں کو بہت سے مسائل سے دوچار کر دیا ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔حکومت نے 25فیصد لوگوں کے متاثر ہونے کا عندیہ دیا ہے اور ان کی امداد کا اعلان بھی کیا ہے لیکن اس بارے کوئی واضح پالیسی بیان نہیں کی گئی ہے کہ یہ امدادی عمل کس طرح آگے بڑھے گا ۔ہمیں چاہئے کہ مشکل کی اس گھڑی میں حکومت کے ساتھ ساتھ مخیر حضرات کو بھی اپنا اپنا کردار ادا کرنے کےلئے آگے بڑھیں۔ شاعر مشرقؒ کے روحانی مرشد جلال الدین رومی ؒ کی سنہری بات! ,,اللہ کریم کی طرف جانے کے بہت سے راستے ہیں ، میں نے وہ راہ چنی جو رب کائنات کو پسند ہے اور وہ راستہ ہے مخلوق کی خدمت کرنا،،حضرت امام زین العابدین ؓ کا فرمان ہے اگر لوگوں کو خدمت خلق سے ملنے والے اجر کی حقیقت معلوم ہوجائے تو لوگ ایک دوسرے پر سبقت کیلئے آپس میں مقابلہ کریں ۔ اللہ کریم ہمیں افتاد کی ان ساعتوں میں خدمت انسانیہ کی توفیق عطا فرمائے آمین۔
336