/آصف خورشید
رکھتے ہیں جو اورو ں کے لیے پیا ر کا جذبہ
وہ لوگ کبھی ٹوٹ کر بکھرا نہیں کرتے
یہ ایک فطری جذبہ ہے کہ انسان جہاں بھی کچھ وقت گزارتا ہے وہاں کے درو ریوار شجر واشجار تک سے بھی محبت ہو جاتی ہے۔اور پھر زندگی میں جب کبھی اس کا گزر اس مقام سے ہوتا ہے تو بے ساختہ اس کے لبوں سے نکل پڑتا ہے ”یہ تو وہی جگہ ہے گزرے تھے ہم جہاں سے“ محبت کا یہ جذبہ انہیں بکھرنے نہیں دیتا خواہ انسان سات سمندر پار ہی کیوں نہ ہو۔یہی جذبہ اس وقت بھی دیکھنے کو ملا جب کمیونٹی کا لج سر صوبہ شاہ کے طالب علموں نے 15 سال بعد اپنے اساتذہ کے ساتھ ملکر ایک پارٹی کا انعقاد کیا۔ یہ پارٹی 2005اور2006سیشن کے کلاس فیلوز نے کلر سیداں کے مشہورگارڈن ویو ریسٹورنٹ میں اپنے اساتذہ کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے منعقد کی۔تقریب کا اہتمام طالب علم عمران سعید کیانی فرام UKاور مشہور سماجی اور کاروباری شخصیت دلنواز فیصل کی طرف سے کیا گیا۔ 2005 اور 2006 کے ہم مکتب ساتھی جو وقت لہروں کی نظر ہو کر نجانے کہا ں کہاں جا چکے تھے۔ اگھٹے ہو نا شروع ہو گئے۔شام 7بجے کا ٹائم مختص کیا گیاتھا۔ پورے سات بجے اس وقت کے اساتذہ جن میں وائس پرنسپل اور انگلش ٹیچر راجہ حامد محمود، کمپیوٹر سائنس ٹیچر اعجاز کریم، اکنامکس ٹیچر طارق عطاری، اردو ٹیچر مدثر تحسین کیانی، مہمان اردو ٹیچرواجد علی،ہال میں واردہوئے جنہیں دیکھ کر طالب علمو ں نے نہ صر ف خوشی کا اظہار کیا بلکہ کھڑے ہو کر استقبال کیا۔تقریب کے آرگنائزر دلنواز فیصل نے تمام اساتذہ اور سٹوڈنٹس کا تعار ف کرایا۔ 15سال پہلے کے سٹوڈنٹس جو اب مختلف پوسٹ اور مختلف جگہوں پر اپنے فرائض سر انجام دے تھے۔اپنے درمیان اپنے اساتذہ کو پا کر دوبارہ اپنی تعلیمی دور کی یاد تازہ کر رہے تھے۔اس ادب سے اپنے اساتذہ کے قدموں میں سہمے ہوئے بیٹھے تھے جیسے ابھی بھی کوئی کالج کا پیریڈ لگا ہوا ہے۔ بعض ایسے بھی کلا س فیلو تھے جو اپنے ہی ہم مکتب ساتھی پہچاننے سے قاصر تھے۔15سال بعد اچانک سب کا ایسے اگھٹے ہو جانا کسی معجزے سے کم نہ تھا۔چونکہ رات 8بجے کھانے کا ٹائم تھا اس سے پہلے سب کو اپنے حسین دور کے بیتے ہوئے لمحات پر اظہار اقبال کا وقت دیا گیا۔تقریب کا باقاعدہ آغاز پو نے سات بجے تلاوت کلام پاک سے کیا گیا۔جس کی سعادت اکنامکس ٹیچر طارق عطاری نے حاصل کی۔نظامت کے فرائض ناچیز کو سونپے گئے۔نعت کی سعادت آئے ہوئے مہمان محمد فیصل نے حاصل کی۔سٹوڈنٹس کو اپنے خیالات کے اظہار کا موقع دیا گیا۔ جن میں PTVکے کیمرہ مین عمر کیانی۔ UKسے تشریف لائے ہوئے مہمان عمران سعید کیانی، چو ہدری اسد علی، ایڈووکیٹ سردار عاطف منیراور دلنواز فیصل شامل تھے۔طالب علموں نے اس وقت کے حسین لمحات کو ذہن نشین کرایا۔جس سے نہ صر ف اس وقت کے کلاس فیلو بلکہ اساتذہ بھی خوب محظوظ ہوئے۔ سٹوڈنٹس کے بعد اساتذہ جن میں مہمان ٹیچر سر واجد علی صاحب، اکنامکس ٹیچر طارق عطاری صاحب، کمپیوٹرٹیچر اعجاز کریم صاحب،ردو ٹیچر مدثر تحسین کیانی صاحب نے اپنے تجربات اور سٹوڈنٹس کے ساتھ بیتے ہوئے لمحات پر روشنی ڈالی۔تقریب کے مہمان خصوصی وائس پرنسپل راجہ حامد محمود صاحب جو کہ اس وقت کے انگلش ٹیچر بھی تھے انہیں اسٹیج پر دعوت دی گئی۔ تمام سٹوڈنٹس حتیٰ کہ ٹیچر ز نے بھی کھڑے ہو کر استقبال کیا۔اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے اپنے سٹوڈنٹس کی اس کاوش کو خوب سراہا۔اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ پرنسپل آزاد حسین صاحب اور وہ سٹوڈنٹس جو کسی مجبوری کے باعث نہ آ سکے تھے یا دیار غیر میں تھے ان کی کمی کو اشد محسوس کیا گیا۔دور طالب علمی کی حسین یادوں میں کچھ ایسے مگن ہوگئے تھے کہ وقت کا پتہ ہی نہ چلا۔ ہوٹل میں ویٹر ز کی سر گوشیاں شروع ہوئی تو پتہ چلا کہ آ دھا گھنٹہ اوپر ہوچکا ہے۔یہ تمام پروگرام لائیونشرکیا جا رہا تھا۔اس کے ساتھ ساتھ سٹل کیمرے میں بھی یادوں کو کیچر کیا جارہا تھا۔ جلدی سے کھانا لگایا گیا جہاں پر اساتذہ اور سٹوڈنٹس نے مل کر کھانا کھایا۔آخر میں تمام طالب علموں نے اپنا اپنا تعارف کرایا اور بتایا کہ آج کل کہاں پر میں اس کے بعد اکنامکس ٹیچر طارق عطاری صاحب نے خصوصی دعا فرمائی۔تمام سٹوڈنٹس نے ان خوبصورت لمحات کو محفوظ رکھنے کے لیے اساتذہ کے ساتھ گروپ فوٹو بھی بنوائے۔رات 9:30بجے تمام سٹوڈنٹس اورٹیچر یہ کہتے ہوئے ایک بار پھر الوداع ہوگئے۔
اجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دو
جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے