202

کلر سیداں میں تخریب کاری /عبدلخطیب چوہدری

اولپنڈی کے نواحی علاقہ کلرسیداں میں تخریب کاری کے ایک واقعہ میں وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کی شروع کردہ ائیرکنڈیشن بس سروس کی دو بسوں پر پٹرول چھڑک کرجلا دیا گیاگاڑی میں موجود ڈرائیوروں نے مشکل سے بھاگ کر جان بچائی کلرسیداں میں فائربریگیڈ کا نظام نہ ہونے کی وجہ سے راولپنڈی سے فائر برگیڈ کی گاڑیاں ڈیڑھ گھنٹہ بعد پہنچے سے پہلے ہی بسیں جل کر راکھ بن چکی تھیں

بسوں کو جلانے کا واقعہ انتہائی بزدلانہ کاروائی ہے جس کی کلرسیداں کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی نے ایک مظاہرہ میں مذمت کی اور وزیر داخلہ سے اس واقعہ کی انکوائری کرواکر ملوث ملزمان کے خلاف سخت کاروائی کا بھی مطالبہ کیا ہے

بس سروس کا آغازخالصتاً عوام کے مفاد کا فیصلہ ہے عوام نے ائیر کنڈیشن سروس کی بجائے راجہ بازار راولپنڈی تک روٹ کے اجراء پرزیادہ خوشی کا اظہار کیا ہے

چونکہ راجہ بازار ضلع راولپنڈی کا ایک بڑا کاروباری مرکز ہونے کے ساتھ بڑے تعلیمی ادارے کچہری ضلعی دفاتر اور ہسپتال بھی راولپنڈی شہر میں واقع ہیں لیکن مشرف دور حکومت میں جب راولپنڈی میں واران بس سروس کا آغاز کیا گیا تو اس کی کامیابی کیلئے شہرمیں ٹریفک بلاک رہنے کا جواز بنا

کر راجہ بازار اور مریڑ چوک میں موجود تمام ٹرانسپورٹ اڈوں کو ختم کرکے شہر سے سات کلومیٹر باہر سواں کیمپ میں منتقل کردیئے اور واران کیلئے روات راجہ بازار‘صدر اور ٹیکسلا کے روٹ کا اجراء کرکے مسافروں کو شہر تک رسائی دی گئی لیکن چند ہی سال بعد واران بس سروس ناکام ہونے کی صورت میں بند کردی گئی

لیکن شہرتک رسائی کیلئے متبادل روٹس کا اجراء نہ کیا گیا جس کی وجہ سے کلرسیداں ‘کہوٹہ ‘ روات گوجرخان اور مضافاتی علاقوں کے شہریوں کیلئے راولپنڈی تک کا سفر عذاب بن کررہ گیا شہر کا روزانہ سفر کرنے والے ملازمت پیشہ افراد اور طالب علموں کو سواں کیمپ کے بعد دوسری گاڑی کا انتخاب کرنا پڑتا تھا

جس کی وجہ سے ایک طرف وقت کا ضیاع اور دوسری جانب کرایہ کی مد میں ماہانہ اضافی اخراجات برداشت کرنا پڑتے تھے چند برس قبل گوجرخان کے عوام کے مطالبہ پر حکومت پنجاب کے تعاون سے اشتراک سے گوجرخان سے راولپنڈی راجہ بازار ائیر کنڈیشن بس سروس کا آغاز کیا

تو لوگوں نے اس پر خوشی کا اظہار کیا اور یہ روٹ کامیاب تو ہوگیا لیکن یہ صرف مندرہ روات اور گوجرخان کے مسافروں کے لیے ہی زیادہ سود مند ثابت ہوا لیکن کلرسیداں اور کہوٹہ کے مسافروں کا کوئی مداوا نہ ہوسکا لیکن جب چوہدری نثا رعلی خان نے نوے کروڑ کی خطیر گرانٹ سے روات کلرسیداں روڈ کو دورویہ کیا

تو مانکیالہ سے لیکر دہان گلی اور دوبیرن تک کی عوام کی میں یہ مطالبہ زور پکڑ گیا کہ انہیں بھی راولپنڈی شہر تک رسائی کیلئے بس کا روٹ دیا جائے جس پر علاقہ کے ایک نوجوان انجینئر عابد حسین نے چوہدری نثار علی خان کی کھلی کچہری میں راجہ بازار راولپنڈی تک بس سروس شروع کرنے کا مطالبہ کیا

تو چوہدری نثار علی نے اس پر فوری عمل درآمد کرنے کیلئے ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی جس پر ڈی سی او راولپنڈی اور سیکرٹری آر ٹی اے نے راولپنڈی سے کلرسیداں تک ایئر کنڈیشن بس سروس کیلئے روٹ نمبر 11کی منظوری دی اور 16مئی کو وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے دورہ کلرسیداں کے موقع پر اس کا افتتاح کیا گیا

جو کہ پہلے دن ہی سے کامیاب ہوگئی اور سٹاپوں پر مسافر اس کا انتظار کرنے لگے جس کی بناء پر کلرسیداں سے سواں کیمپ کے روٹ کے پرائیویٹ ٹرانسپورٹروں کا کاروبار ٹھپ ہوکر رہ گیا ٹرانسپورٹروں کی لاکھوں روپے گاڑیاں کام نہ ہونے کی وجہ سے گیراج تک محدوو ہوکر رہ گئی

جس کی وجہ سے اس روٹ سے وابستہ ڈرائیور کنڈیکڑ سے لیکر دیگر افراد کا زریعہ معاش ختم ہوتا نظر آرہا ہے جس پر ٹرانسپورٹروں نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے نئے روٹ کے اجراء پر احتجاج کی دھمکی بھی رکھے تھی اس دورن ہی سروس کے آغاز کے گیارہ دن شروع ہونے سے قبل ہی حالات سے دلبرداشتہ نامعلوم افراد نے رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھا کر بس اسٹینڈ میں کھڑی چھ میں سے دو بسوں پر تیل چھڑک کا آگ لگا کر اپنے دل کی بھڑاس نکالنے

اور بس سروس کو فیل کرنے کی ایک ناکام کوشش کی جس سے ٹرانسپورٹ کمپنی کے مالک کو ایک کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا لیکن کمپنی نے نقصان کی پرواہ کیے

بغیر سروس کا جاری رکھا اور ساتھ ہی حکومت سے واقعہ کے زمہ دارن کے خلاف سخت کاروائی اور نقصان کے ازالہ بھی مطالبہ کیا تخریب کاری کے واقعہ کے فوری بعد وزیر داخلہ چوہدری نثار نے نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم صادر کیا جس پر ڈی سی او راولپنڈی اور پولیس کے افسران نے موقع کا دورہ کیا

اور مقدمہ بھی درج ہواروٹ نمبر گیارہ کے اجراء کی اپنی اہمیت ہے جس کو اہلیان روات کلرسیداں نے سراہا ہے لیکن ا س پر ٹرانسپورٹروں کا تحفظات کا اظہار بھی بجا ہے جب کلرسیداں سے راولپنڈی راجہ بازار روٹ شروع ہوگیا ہے توپھر سواں کیمپ کے روٹ کی ٹرانسپورٹ پر مسافر کیونکر سوار ہوگا

پہلے تومسافر باامر مجبوری اس روٹ کے ٹرانسپورٹ پر سفر کرتے تھے جس دن سے اس آغاز ہوا ہے سواں روٹ کے ٹرانسپورٹر نقصان کا شکا ر ہوچکے ہیں حکومت کی جانب سے کوئی تحفظ نہ ملنے کی وجہ سے روات میں ٹرانسپورٹ اڈہ کے نام پر روزانہ سینکڑوں روپے اڈہ مافیا دینے پڑتے ہیں

اگر کوئی ٹرانسپورٹر نام نہاد اڈہ فیس دینے سے انکار کرے تو انہوں کو سرعام تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اس پر اسلام آباد انتظامیہ بھی خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے اور سہالہ پولیس بھی بہتی کنگا میں ہاتھ دودھ رہی ہے مافیا جب چاہے اڈہ فیس کے نام میں اضافہ کردیتی ہے

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو چاہیے کہ وہ کلرسیداں گوجرخان اور روات کے ٹرانسپورٹروں کو روات میں تحفظ فراہم کرنے کیلئے اڈہ مافیا سے نجات دلانے کیلئے کردار ادا کریں اور اڈہ کی سرکاری طور پر نیلامی کرکے مقررہ مدت تک ایک ہی فیس مقر ر کی جائے تاکہ اس سے حکومتی خزانہ میں سالانہ کروڑں کا اضافہ ہوسکے

اور اب چونکہ راولپنڈی میں میٹرو بس کا آغاز ہونے جارہا ہے اس لیے کلرسیداں کہوٹہ اور چک بیلی خان کی ٹرانسپورٹ کا روٹ مریڑ چوک اور صدر راولپنڈی تک دیا جائے تاکہ پرائیویٹ ٹرانسپورٹروں کے تحفظات اورآئے روز کے نقصانات کا بھی ازالہ ہوسکے اور آپس میں مقابلے کا رحجان بھی پیدا ہونے کی صورت میں مسافروں کو بہتری سفری سہولیات بھی میسر ہوسکیں گی۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں