210

ڈھول نواز محمد خلیل

کسی بھی اچھے اور نیکی کے کام کی کوئی بھی حد مقرر نہیں ہے جس کا جتنا جی چاہے بڑے سے بڑا اچھا کام کرسکتا ہے اللہ پاک ہر انسان سے اس کی گنجائش کے مطابق اس سے نیکی کے کام لے رہا ہے وہ ذات ہر انسان کے بارے میں خوب جانتی ہے کہ اس کے بندے میں کتنی بڑی نیکی کرنے کی ہمت موجود ہے اور وہ پاک ذات اس کی ہمت اور استطاعت کے مطابق اس سے کام بھی لے رہی ہے اچھائی کے کام کرنے کیلئے کسی امیر یا غریب میں کوئی تفریق نہیں کی گئی ہے اسی طرح کی ایک مثال آراضی اعوان کے ایک رہائشی محمد خلیل کی ہے محمداقبال محنت مزدوری کر کے اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں اور نہایت ہی پر سکون زندگی بسر کر رہا ہے پچھلے کئی سالوں سے یہ بات سننے میں آ رہی ہے کہ کلر سیداں شہر میں ہر رمضان میں صبح ٹھیک دو بجے ایک ڈھول بجانے والا شخص کلرسیداں کے ہر گلی محلے میں جا کر ڈھول بجا کر لوگوں کو سحری کیلئے جگاتا ہے کلر سیداں میں یہ کام دو افراد انجام دے رہے ہیں جن میں سے ایک اقبال نامی مہیرہ سنگال کے رہائشی ڈھول والے کا انٹرویو ہم پانچ سال قبل شائع کر چکے ہیں اور دوسرے محمد خلیل اس کے بعد ہمیں ا ن سے ملنے کا انتظار تھا ہفتہ کی رات مجھے اتفاق سے کلرسیداں شہر میں ہی کسی کام کے سلسلے میں رات گزارنے کا موقع ملا تو سننے کے مطابق ٹھیک دو بجنے میں ابھی تھوڑا وقت باقی تھا کہ سننے کے عین مطابق ڈھول بجنے کی آواز سنائی دی میں نے فورا اٹھنے کی کوشش کی مگر وہ ڈھول بجانے وال جلدی آگے نکل گیا بہر حال میں نے اس کا پیچھا کرنے کا ارادہ کر لیا میں بھی مین چوک کی طرف چل پڑا کافی انتظار کے بعد ایک شخص نظر آیا جس کے گلے میں ڈھول لٹکتا دکھائی دیا میں نے خیال کیا کہ یہ وہی شخص ہو سکتا ہے جب میں اس کے قریب گیا تو دیکھا کہ یہ تو وہی شخص ہے میں اس کے قریب گیا اس کو سلام کیااور پوچھا کہ آپ یہاں پر ڈھول کتنے عرصہ سے بجا رہے ہیں تو اس نے جواب دیا کہ واقع ہی میں کلر سیداں میں کافی عرصہ سے ڈھول بجا کر لوگوں کو سحری کیلئے جگا رہا ہوں اور ڈھول بجانا میرا پیشہ بھی ہے اور یہ کام میں خدا کی ذات کی خوشنودی کیلئے کر رہا ہوں میں نے اس سے پوچھا کہ کیا آپ ہی رمضان میں ڈھول بجا کر لوگوں کو سحری کیلئے جگاتے ہیں اس نے کہا کہ جی ہاں میں ہی ہوں گفتگو شروع ہوئی میں نے کہا اگر آپ کے پاس تھوڑا وقت ہے تو میرے پاس بیٹھیں میں آپ سے چند باتیں پوچھنا چاہتا ہوں اس نے کہا کہ بلکل پوچھیں میں نے ان سے پوچھا کہ ااپ کب سے یہ نیکی کا کام کر رہے ہیں تو اس نے بتایا کہ میں پچھلے پندرہ سولہ سال سے یہ کام کر رہا ہوں میں صبح دو بجے اٹھتا ہوں آڑاجی اعوان جو میرا اپنا گاؤں ہے وہاں سے ڈھول بجانا شروع کرتا ہوں وہاں سے راستے میں جو گاؤں آتے ہیں وہاں سے بجاتا ہوا کلرسیداں شہر میں پہنچتا ہوں پورا شہر پھرنے کے بعد سحری واپس اپنے گاؤں میں جا کر کرتا ہوں مجھ سے پہلے میرے تایا جان یہ کام کیا کرتے تھے وہ فوت ہو گئے ہیں ان کے بعد میرا بھائی اس کام پر لگ گیا وہ بھی کافی عرصہ یہ کام کرتے رہے ہیں آخر وہ بھی فوت ہو گئے ہیں بڑے بھائی کی وفات کے بعد میں نے نیکی کا کام سمجھ کر یہ زمہ اپنے سر لے لیا ہے اور الحمداللہ میں یہ کام تقریبا پچھلے پندرہ سولہ سالوں سے لگا تار انجام دے رہا ہوں اور اپنی ڈیوٹی پوری کر کے بہت خوشی محسوس کرتا ہوں میں اس کام کے بدلے کسی سے کوئی ڈیمانڈ نہیں کرتا ہوں کیوں کہ میں یہ کام نیکی سمجھ کر کر رہا ہوں میں آراضی اعوان تحصیل گوجر خان کا رہنے والا ہوں اور بعض دفعہ صرف اس خوف سے کہ صبح لیٹ نہ ہو جاؤں میں رات کو ہی ادھر شہر میں آ جاتا ہوں اور ایک ہوٹل پر بیٹھ کر ساری رات گزار دیتا ہوں اور صبح پونے دو بجے اپنا ڈھول لے کر شہر کے ایک سرے سرکاری ہسپتال سے اپنا کام شروع کرتا ہوں اور یہ کوشش کرتا ہوں کہ کلرسیداں کے ہر محلے اور ہر گلی میں جا کر لوگوں کو جگاؤں تا کہ وہ وقت پر اٹھ کر اپنے لیئے سحری کا اہتمام کر سکیں میں نے آج تک کسی سے سحری کرانے کیلئے بھی مطالبہ نہیں کیا ہے کیوں کہ میرا خیال ہے کہ اگر میں نے کسی سے کوئی چیز مانگی تو میرے نیکی ضائع ہو جائے گی جب تک میں زندہ اور صحت سلامت ہوں یہ کام کرتا رہا ہوں گا اور مرنے سے پہلے اپنے بیٹے کو یہ ذمہ داری سونپ کرمروں گا اور مجھے پورا یقین ہے کہ میرا بیٹا بھی میرے تایا میرے بھائی اور میرے نقش قدم پر چل کر اس نیکی کے کام کو جاری رکھے گا حالانکہ مجھے پتہ ہے کہ اس ترقی کے دور میں ہر جگہ پر سائرن لگے ہوئے جو لوگوں کو صبح جگانے میں بہت مدد گار ثابت ہوتے ہیں لیکن بس میرا یہ ایمان ہے کہ لوگ میرے ڈھول کی آواز پر ہی اٹھتے ہیں اور اسی وجہ سے میں یہ کام مسلسل اور خوشی سے کر رہا ہوں اور میرا پورا یقین ہے کہ خدا کی ذات میری اس چھوٹی سی نیکی کو اپنی بارگاہ میں ضرور قبولیت کا شرف بخشے گی میں دوسرے لوگوں کو بھی یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ نیکی چاہے کتنی بھی چھوٹی ہو ضرور کرنی چاہیئے اور اللہ پاک جتنی بھی توفیق دے دوسروں کی بھلائی کیلئے کام کرنا اپنی زندگی کا مشن بنا لیں محمد خلیل بلکل انپڑھ بھی ہے اگر اس کا ایمان اتنا پختہ ہو سکتا ہے کہ وہ یہ سمجھتا ہے کہ اس کے ڈھول بجاکر لوگوں کو صحری کیلئے جگانا بھی ایک نیک کا کام ہے تو ہمارے یقین پختہ کیوں نہیں ہو سکتے ہیں اللہ پاک کی ذات محمد خلیل کی طرح ہمیں بھی نیکی کا کام کرنے کی توفیق عطاء فرمائیں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں