233

ڈاکٹر محمد طاہرالقادری ہمہ گیر شخصیت

محمد شہزاد نقشبندی ،پنڈی پوسٹ/ دنیا بھر کی فکری‘ مذہبی ‘سیاسی‘فلاحی جماعتیں اور تنظیمیں موجود ہیں اور ان کی قیادت بھی ان تمام کی تاریخ پر نظر دوڑائیں تو آ پ بخوبی جان لیں گے کہ ان تمام کی توجہ آلا ماشاءاللہ صرف ایک یا دو گوشوں شعبوں تک محدودہو گی اگر انھوں نے سیاست کی تو ان کا اوڑھنا بچھوناسیاست ہی رہا آپ تمام سیاسی جماعتوں کو دیکھ سکتے ہیں اگر کسی نے مذہبی فکری کام کی طرف توجہ دی تو دوسرے شعبے کو نظر انداز کر دیا تمام مذہبی جماعتیں اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں ہاں ان کی بانی قیادت نے تصانیف وتالیفات کی طرف بھی توجہ دی جن میں جماعت اسلامی کے بانی سید ابو الاعلیٰ مودودی صاحب سر فہرست ہیں باقیوں نے بہت تھوڑا کام کیا اگر کسی نے فلاحی کاموں کی طرف توجہ دی تو انہوں نے اپنی تمام تر کوششوں کو اسی ایک شعبہ کو ہی آ گے بڑھایا عبد الستار ایدھی ایدھی فاو نڈیشن کے بانی اس کی گواہی دے رہے ہیں ساری زندگی ان کی توجہ عوام الناس کی فلاح و بہبود کے لئے وقف رہی اس کے علاوہ وہ زندگی کے کسی اور شعبے کی طرف اپنی توجہ نہیں دے سکے تمام مذہبی فکری سیاسی شخصیات کی توجہ صرف اور صرف زندگی کے ایک گوشے پر دی یہ صرف آپ کو میں نے کچھ مثالیں دی ہیں سمجھانے کے لئے کسی بھی جماعت یا اس کی قیادت کو کمتر ثابت کرنے کی ہر گز کوشش نہیں کی بلکہ ان لوگوں نے اپنے اپنے شعبے کے اندر نمایاں کام سر انجام دیا اسی بنا پر دنیا کے اندر لوگ ان کی عزت کرتے ہیں اور ان کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ان میں ایک ایسی شخصیت بھی ہے جس کو دنیا شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے نام سے جانتی ہے جو 19 فروری 1951 کو جھنگ میں پیدا ہوئے انہوں نے ممکن حد تک زندگی کے ہر گوشے پر بھرپور طریقے سے توجہ دینے کی کوشش کی چاہے تصنیف و تالیف کی بات کی جائے تو 593 کتابیں عربی اردو اور انگلش زبان میں چھپ کر منظر عام پر آچکی ہیں ان کتابوں میں مشہور زمانہ قرآنی انسائیکلوپیڈیا جو آٹھ جلدوں پر مشتمل ہے وہ بھی شامل ہے اور سیرت الرسول پر گیارہ جلدوں پر مشتمل اردو زبان کی سب سے بڑی کتاب لکھی حدیث میں یوں تو چھوٹی بڑی تقریبا ڈیڑھ سو سے زائد آپ نے کتابیں تالیف کیں لیکن ایک حدیث کی کتاب دس جلدوں پر چھپ کر منظر عام پر آ چکی ہے اور جو کام اسی سال چھپ کر منظر عام پر آنے والے ہیں ان میں ایک حدیث کی کتاب جس میں فقہ حنفی کے مطابق احکام پر احادیث کو جمع کیا ہے 15جلدوں اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے مروی احادیث 12جلدوں پر مشتمل شامل ہیں اب تک چھپ جانے والی آ پ کی تمام کتب کے صفحات 125000 بنتے ہیں شاید اس سے پہلے اتنا بڑا کام ہوا ہوگا اسی طریقہ سے آپ نے اپنی توجہ کا مرکز و محورصرف اور صرف پاکستان کو ہی نہیں بنایا بلکہ دنیا کے سو ممالک میں منہاج القرآن کا تنظیمی نیٹ ورک کے ساتھ ساتھ اسلامک سنٹر اور لائبریری بھی قائم کر رکھی ہیں تاکہ دوسرے ممالک میں بھی آپ کی فکر اور دعوت کا کام منظم انداز سے پہنچ سکے بچوں کی فکری و روحانی تربیت کو مدنظر رکھتے ہوئے آپ منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کا عمل میں لائے جس کے تحت پاکستان بھر میں 650 لگ بھگ سکول اور کالج کام کر رہے ہیں اور ایک چارٹرڈ یونیورسٹی منہاج یونیورسٹی کے نام سے کام کر رہی ہے تاکہ وہ اچھے مسلمان اور اچھے شہری بن سکیں اسی طریقہ سے دکھی اور نادار انسانیت کی فلاح و بہبود کے لئے آپ منہاج ویلفیئر فاو¿نڈیشن کا قیام عمل میں لائے جس کے تحت پوری دنیا میں بلاتفریق رنگ و نسل غریب و نادار مصیبت زدہ لوگوں کی بھرپور خدمت کی جاتی ہے چاہے وہ افریقہ کے دور دراز علاقوں کے رہنے والے ہوں یا فلسطین کے بے بس اور مجبور مسلمان یا روہنگیا کے لٹے پٹے گھروں سے محروم مسلمان چاہے وہ 2005 زلزلہ ہو یا 2010 کا سیلاب الغرض دنیا کے جس کونے میں بھی دنیا کے جس کونے میں بھی کوئی مصیبت نازل ہوئی تو منہاج ویلفیئر فاو¿نڈیشن سب سے آگے نظر آئی اس کے علاوہ پاکستان میں فری میڈیکل کیمپ ، ایمبولینس سروس غریب اور نادار یتیم بچیوں کی اجتماعی شادیوں صورت میں ہر وقت مصروف عمل رہتی ہے اس کے ساتھ ہی آغوش کے نام سے یتیم اور بے سہارا بچوں اور بچیوں کے لئے علیٰحدہ علیٰحدہ سنٹر قائم کر رکھے ہیں جہاں پر بچوں کو کھانے پینے رہائش اور اعلیٰ تعلیم کی سہولیات میسر ہیں انہیں بے سہارا بچوں میں سے دو بچے اس وقت الازہر یونیورسٹی مصرمیں تعلیم حاصل کر رہے ہیں اسی طریقہ موجودہ دور میں مسلمانوں کو سب سے زیادہ نقصان دہشت گردی کے مکروہ فتنہ سے پہنچا جس وقت اس فتنے کے بیج بوئے جارہے تھے اس وقت شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دنیا بھر میں امن و محبت کی چراغ جلا رہے تھے جب وطن عزیز پاکستان میں دہشت گردی کی لہر کا آغاز ہوا تو عالم کفر نے اس فتنہ کو مسلمانوں کے ساتھ جوڑ کر دین اسلام کوبدنام کرنے کی بھرپور کوشش کی اس صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے آپ نے چھ سو سے زائد صفحات پر مشتمل ایک کتاب لکھ کر اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں دہشتگردی کو کفر قرار دے کر مقابلے میں اسلام کے دین امن و محبت کو پیش کیا آپ نے بین المذاہب رواداری وہم آ ہنگی پر بھر پور زور دیا مختلف مزاہب کے اندر غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے باقاعدہ اپنی جماعت میں ایک الگ شعبہ قائم کر دیا تاکہ آپس میں ڈائیلاگ ہوتے رہیں اسی وجہ سے تاریخ میں پہلی مرتبہ لاہور کے ایک مندر میں باقاعدہ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کانفرنس منعقد کی گئی اور یورپ جیسے آزاد خیال معاشرے میں مسلمانوں کی رہنمائی کے لیے باقاعدہ طور پر مساجد اور اسلامک سینٹرز کا انعقاد کیا اور ساتھ ہی ساتھ مختلف اوقات میں مختلف عنوانات کے تحت کانفرنسز کا انعقاد بھی کرتے رہتے ہیں تاکہ وہاں رہنے والے مسلمان اس بے راہ روی سے بچ سکیں اسی لیے یورپ کا سب سے بڑا اسلامک سینٹر منہاج القرآن بیت الزہرا کے نام سے تعمیر کر رہا ہے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی ہمہ گیر شخصیت کے کچھ گوشوں کو آپ کے سامنے رکھا ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں