حضرت علی علیہ السلام کے فرمان کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ ”زندہ ہو تو لوگ ملنے کی تمنا کریں وفات پا جاؤ تو لوگ اچھے لفظوں میں یاد کریں“ قارئین کرام اس فرمان سے تحریر کو شروع کرنے کا مقصد یہ ہے کہ راقم آج ایک ایسی ہستی کے حوالہ سے قلم اٹھا رہا ہے کہ جس نے زندگی بھی ایک یادگار گزاری اور بعد از وفات ان کا ذکر بھی ذکر خیر کی صورت میں ہو رہا ہے۔ میری مراد گزشتہ ہفتہ کے دن داعی عجل کو لبیک کہنے والے چیئرمین راجہ محبوب حسین ہیں۔ راجہ محبوب حسین 1935 میں راجہ بہادر علی کے ہاں نندنہ راجگان میں متولد ہوئے۔ ابتدائی تعلیم کے بعد عملی زندگی کا آغاز فوج میں ملازمت سے کیا۔ ملازمت کا یہ دورانیہ انیس برس پر محیط ہے۔ نوجوانی میں کبڈی اور والی بال کے کھیل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے رہے۔ فوج سے ریٹائرمنٹ کے بعد چوک پنڈوڑی میں کریانہ کے کاروبار کا آغاز کیا۔ اسی دوران آپ علاقائی وملکی سیاست میں دلچسپی لینے لگے۔ یہ دلچسپی اس حد تک بڑھی کہ 1987کے بلدیاتی انتخابات کے دنگل میں اترے۔ موضع نندنہ منگرال سے یونین کونسل گف کے کونسلر منتخب ہوئے۔ اس وقت بلدیات میں یونین کونسل کا چیئرمین کونسلروں میں سے ہوتا تھا اور اسکو سادہ اکثریت سے یہ چیئرمینی کا تاج اپنے سر پر سجانا ہوتا تھا۔ راجہ محبوب حسین جب کونسلر منتخب ہوگئے تو 20 رکنی ہاؤس میں واضع اکثریت لے کر چیئرمین بھی منتخب ہوگئے اور یوں ”چیئرمین“ کا سابقہ انکے نام کا حصہ بنا۔ چیئرمین بننے کے لیئے راجہ محبوب حسین نے 20 میں سے 13 ووٹ حاصل کیئے جبکہ مخالف کے حصہ میں صرف 7 ووٹ آئے۔ چیئرمین شپ کے لیئے راجہ محبوب حسین کا مقابلہ بھورہ حیال کے محمدفاروق سے ہوا تھا گو کہ بعد میں چیئرمین محبوب مرحوم نے بلدیات میں حصہ نہیں لیا لیکن جب تک بیماری نے انکو بالکل زچ نہیں کیا اس وقت تک وہ عوامی فلاح وبہبود کے معاملات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے رہے۔ آج بھی آپ جب نندنہ راجگان گاؤں کی ذیلی روڈ پر چڑتے ہیں تو معلوم ہوجاتا ہے کہ اس رستہ کی پختگی چیئرمین محبوب کا کارنامہ ہے جو انہوں نے مرحوم چوہدری خالد محمود کے توسط سے سرانجام دیا تھا۔ اسی طرح نندنہ راجگان کے نواحی گاؤں کلریاں کا گرلز ہائی اسکول بھی چیئرمین محبوب کا کارنامہ ہے۔ کلریاں کا یہ اسکول پرائمری سے مڈل اور پھر ہائی کروانے میں بنیادی کردار چیئرمین محبوب مرحوم کا تھا۔ ان کاموں کے علاوہ آب نوشی کی اسکیم، بجلی کے نظام میں بہتری وغیرہ کے درجنوں کاموں چیئرمین مرحوم کے کارنامے ہیں اس کے علاوہ متعدد اہلیان علاقہ کو سرکاری ملازمتوں سے مستفید کروایا۔ چیئرمین محبوب چند برس کی علالت کے بعد جب وفات پاگئے تو مختصر وقت کے باوجود کثیر تعداد میں اہلیان علاقہ نے انکی نماز جنازہ میں شرکت کی جن میں پیپلز پارٹی کے سابق ضلعی صدر چوہدری محمدایوب، فیاض کیانی، سابق ایم پی اے کرنل شبیر اعوان، سابق تحصیل ناظم حافظ سہیل اشرف،سابق نائب ناظم چوہدری زین العابدین عباس، انجمن تاجران چوکپنڈوڑی کے صدرراجہ سہیل جہانگیر جنجوعہ،نمبردار چوہدری تصور حسین، راجہ آفتاب حسین جنجوعہ، ہمایوں کیانی، سیکرٹری اسرار حسین جنجوعہ،راجہ راشد سلطان بھی شامل ہیں۔ ازاں بعد نمازجنازہ ضلعی صدر پی پی پی چوہدری ظہیر سلطان، سابق ایم پی اے راجہ صغیراحمد، سابق ایم پی اے و چیئرمین آئیسکو قمر الاسلام راجہ، تحصیل صدر پی ٹی آئی یاسرمنصور، سابق ممبر بلدیہ کلرسیداں عاطف اعجاز بٹ سمیت سینکڑوں افراد اظہار تعزیت کے لیئے مرحوم کی رہائش گاہ پر انکے لواحقین کے پاس آ رہے ہیں۔ معروف قانون دان اور پیپلز پارٹی کے رہنماء راجہ حسنات اختر ایڈووکیٹ مرحوم کے بھتیجے ہیں۔
144