عبدالخطیب چوہدری پنڈی پوسٹ ڈاٹ پی کے
سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے جنرل الیکشن کے بعد پہلی بار اپنے انتخابی حلقہ کلرسیداں روات کا دورہ کیا یہاں تقریب اور پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں کہا کہ مجھے قومی اسمبلی کے الیکشن میں جان بوجھ کر ہاریا گیا
عوام نے میرے حق میں ووٹ پول کیے لیکن ان کو گنا ہی نہیں گیا اور اج ایک بار پھر واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ کلرسیداں کے لوگوں سے آج بھی مجھے پیار ہے یہاں اربوں کے ترقیاتی کام کروائے ہیں لیکن مجھ سیاسی طور پر نیچا دکھانے کے لئے میرے حلقہ انتخاب کو توڑ مروڑ کرگوجرخان اور کہوٹہ کے ساتھ منسلک کر کے ایک سازش کی گئی لیکن میں یہاں کے عوام کے حقوق کا دفاع کرتے ہوئے دوبارہ اپنے حلقہ میں شامل کرنے کے لئے بھرپور کوشش کی جائے گی
لاریب چوہدری نثار علی خان نے گزشتہ پندرہ سال کے دوران روات کلرسیداں کے حلقہ کے ووٹروں کو ٹیکسلا چک بیلی خان کی نسبت زیادہ عزت دیتے ہوئے یہاں زرائع آمدورفت، تعلیم وصحت اور گیس جیسی بنیادی سہولیات کی فراہمي کے لئے اربوں کے فنڈز کی فراہمی کو ممکن بنایا لیکن ایک طرف حلقہ کی اچانک تبدیلی اور دوسری جانب قومی سطح پر مسلم لیگ ن کے فوری بحران کے لپٹ اجانے کی وجہ سے ان کے موقف میں لچک پیدا نہ ہونے کی وجہ سے جماعت اور حلقہ میں انکوسیاسی طور سخت دھچکا لگا لیکن چونکہ ماضی کی پینتس سالہ سیاسی زندگی میں انکو کسی شکت کا سامنا نہیں کرنا پڑا تھا جس کی بناء انہوں نے اس بڑے دھچکے کو معمولی جانا اور الیکشن کےدوران انتخابی مہم کو سنجیدگی سے چلانے کی بجائے ماضی کی طرح اپنے مخصوص لوگوں اور علاقہ کے کھرپنچوں کے زریعے چلانے کو ترجیح دی جو تحریک انصاف کے تبدیلی کے نعرے کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے سامنے پروان نہ چڑھ سکی جس کا نتیجہ یہ نکلہ کہ ایک صوبایٔ اور دو قومی اسمبلی کی نشستوں سے شکت ان کا مقدربنی لیکن انہوں نے اس اپنی شکست کو سازش قرار دیکر قومی اسبملی کے نتایج کو مسترد کرتے ہوئے جیتنے والی سیٹ کا پنجاب اسمبلی میں حلف سے انکار کرتے ہوئے کلرسیداں اور روات کے الگ ہونے والی یونین کونسلوں کے علاقوں کو دوبارہ اپنے حلقہ شامل کرنے کا
عندیہ سیاسی مخالفین کی توجہ اس نئے حلقہ کی طرف سے ہٹانے کی کوشش ہے چونکہ یہاں سے منتخب ایم این اے صداقت علی عباسی کا تعلق مری سے ہے تحصیل کلرسیداں اور راولپنڈی کا قانو گو ساگری کا حلقہ اضافی طور پر منسلک ہوگیاہے جس کا مری کہوٹہ اور تحصیل کوٹلی ستیاں سے براہ راست کوئی تعلق نہیں لگتا ہے اور نہ ہی زمینی حقائق نظر ارہے ہیں کہ نیا تشکیل پانے والا حلقہ کوئی زیادہ دیر تک قائم رہ سکتا ہے شاید یہی وجہ ہے کہ الیکشن کی کامیابی کے بعد گزشتہ ہفتے صداقت عباسی کا مذکورہ حلقہ کا پہلا سیاسی دورہ کیا چوہدری نثار علی کے اعلان کے بعد ان کی توجہ مذید اس علاقہ سے کم ہوجانے کا امکان ہے ان کی کوشش بھی یہ ہوگی وہ ترقیاتی پروگرام وفنڈز بھی یہاں دینے کی بجائے کوٹلی ستیاں کہوٹہ اور مری کی یونین کونسلوں کو دیں جہاں سے ان کو سیاسی مستقبل وابستہ ہے جس سے لگتا ہے کہ قانوگو کلر اور ساگری کا حلقہ ایک طرف چوہدری نثار علی کے صوبایٔ اسمبلی کے کے حلف نہ آٹھانے سے ترقیاتی کاموں سے محروم رہ جائے گا دوسری جانب ممبر قومی اسمبلی صداقت کی توجہ ہٹنے سےعوام سیاسی طور پر یتیم ہوکر رہ جائیں گے پانچ سال کی مدت پوری ہونے تک کوئی قابل ذکر منصوبہ نہ ملنے پر علاقہ ایک مرتبہ پھر پسماندگی کا شکار ہوسکتا ہے جس سے ماضی میں چوہدری نثار علی کے ملنے والے منصوبے بھی اپنی اہمیت و افادیت کھو دینگے چوہدری نثار اگر حلقہ کو واپس لانے کے لئے سنجیندہ ہیں تو وہ اپنے طور پر کوشیش کریں وہ ان کا سیاسی حق ہے لیکن ان کو وقت سے قبل پبلک نہ کریں اس سے علاقائی مفاد وترقی کو سخت دھچکا لگنے کا خدشہ ہے