127

پاک چین تجارتی راہداری اور بھارتی واویلہ/راجہ طاہر محمود

چین ہمیشہ سے ہی پاکستان کو اپنا سچا دوست سمجھتا ہے اور پاکستان کی طرف سے بھی اس سے زیادہ جذبوں کا اظہار کیا جاتا ہے ان دو ملکوں کی دوستی ان ممالک کو ایک آنکھ نہیں بہاتی جوپاکستان کو ہمیشہ کمزور دیکھنا چاہتے ہیں سٹریٹیجک حوالے سے پاکستان دنیا کے ایسے خطے میں واقع ہے جہاں پوری دنیا کے ممالک کے مفادات وابستہ ہیں دنیا کا کوئی بھی ملک بلواسطہ یا بلا واسطہ اس خطے سے جڑا ہوا ہے اس وجہ سے پاکستان کی اہمیت پوری دنیا میں دو چند ہے چین جو کہ پاکستان کا سچا دوست ہے اور اس دوست نے ہر اس مشکل گھڑی میں جس میں سب نے ساتھ چھوڑ دیا پاکستان کا نا صرف ساتھ دیا بلکہ اس کی طرف اٹھنے والی ہر میلی آنکھ کو سفارتی سطح پر نیچا کرنے میں ہم کردار ادا کیا ہے چین اور پاکستان کی اقتصادی راہداری منصوبوں سے متعلق بھارت کے تحفظات بلا وجہ ہیں اس منصوبے کو ہمارا ازلی دشمن بھارت سبوتاڑ کرنا چاہتاہے چین پاکستان اقتصادی راہداری جو کہ بہت بڑی سرمایہ کاری ہے دونوں ممالک (پاکستان اور چین) نے تہیہ کیا ہوا ہے کہ اس کو پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے کیونکہ یہ راہداری منصوبہ پورے خطے کے لیے مفیدہیں ا س منصوبے کا اعلان رواں سال اپریل کے مہینے میں چین کے صدر شی جنپنگ کے دورہ پاکستان کے دوران کیا گیا تھا اس دورے کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان 46 ارب ڈالر کے جن 51 معاہدوں پر دستخط کیے گئے اْن میں سے 30 سے زائد منصوبے اقتصادی راہداری سے متعلق تھے۔اقتصادی راہداری کے منصوبوں کے تحت چین کے شہر کاشغر سے پاکستان کے ساحلی شہر گوادر تک مواصلات، بنیادی ڈھانچے اور صنعتوں کا ایک جال بچھایا جائے گا یہ منصوبے پاکستان کی قسمت بدلنے کا سبب بنیں گے اگرچہ ملک کی تمام سیاسی جماعتیں چین کی طرف سے ان منصوبوں میں سرمایہ کاری کی معترف ہیں لیکن بعض جماعتوں کی طرف یہ کہہ کر ان پر تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ بعض من پسند علاقوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے اس اقتصادی راہداری کے منصوبے کے روٹ میں تبدیلی کی گئی حالانکہ کہ ایسی کوئی بات نہیں بلکہ یہ ہمارے دشمن کی طرف سے اس منصوبے میں رکاوٹ ڈالنے کی ایک بھونڈی کوشش ہے جو ہمارے اتحاد سے ناکام ہو گی اور افسوس کے ساتھ کے بعض نام نہاد سیاستدان بھارت کا آلہ کار بن کر اس منصوبے پر بلا وجہ واویلہ کر رہے ہیں ۔حکومت کی طرف سے سیاسی جماعتوں کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے دو مرتبہ کل جماعتی کانفرنس بلائی گئی جس کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ اس راہداری کے سب سے غیر متنازع مغربی حصے کے منصوبوں پر سب سے پہلے کام شروع کیا جائے گاپاک چین اقتصادی راہداری کے بارے میں آخر کار بھارتی موقف منظر عام پر آگیا بھارت نے اس منصوبے کی اعلانیہ مخالفت کر دی اس سے قبل بھارتی خفیہ ایجنسی مذکورہ منصوبے کو سبوتاڑ کرنے کے لئے مختلف ہتھکنڈے اختیار کئے ہوئے تھی مگر اب بلی تھیلے سے باہر آ ہی گئی ہے بھارتی وزیر خارجہ شسما سوراج نے کہا کہ ان کا ملک ہمسایہ ملک چین اور پاکستان کے درمیان اقتصادی راہداری کے سخت خلاف ہے وزیراعظم نریندر مودی جب گزشتہ ماہ چین گئے تھے تو مذاکرات کے دوران انہوں نے اس منصوبے کی سخت مخالفت کی تھی چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھارتی اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان میں اقتصادی راہداری کا منصوبہ کسی تیسرے فریق کے خلاف نہیں ہے راہداری کی تعمیر پاکستان اور چین کی عمومی ترقی کے لئے انتہائی اہم ہے مسئلہ کشمیر دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات اور مشاورت سے حل ہوناچاہیے ترجمان نے مزید کہا کہ تمام شعبوں میں طویل المدتی تعاون کے فروغ کے لئے دونوں ممالک نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کا ایک فریم ورک تیار کیاہے جو چین کے چائنا بیلٹ اینڈ روڈ کے تحت ایک اہم پروجیکٹ ہے ترجمان نے کہا کہ اقتصادی راہداری کی تعمیر چین پاکستان کی عمومی ترقی علاقائی روابط بڑھانے خطے کے امن استحکام اور ترقی کے لئے انتہائی اہم ہے ۔بھارت سمجھتا ہے کہ اس منصوبے سے شاید چین براہ راست کشمیر کے معاملے میں داخل ہو رہا ہے کشمیر ایک ایسا معاملہ ہے جو پاکستان اور بھارت کی تاریخ سے جڑا ہے اور پاکستان کا ہمیشہ اس پر موقف بڑا واضح رہا ہے اس سے قبل بھارت نے آزاد کشمیر میں نیلم جہلم پروجیکٹ میں چین کی معاونت پر بھی شدید اعتراضات کئے تھے جنھیں چین اور پاکستان نے مسترد کر دیاتھا اب اقتصادی راہداری پر بھی اس کے اعتراضات کو چین نے سختی سے مسترد کر دیا ہے آزاد کشمیر سے راہداری پر اعتراض کو بھارت نے خواہ مخواہ ایک جواز بنایاہے ایسا جواز جس کی کوئی بنیاد نہیں ہے درحقیقت وہ پاکستان کے معاشی استحکام کے خلاف ہے کوئی بھی ایسا منصوبہ جو پاکستان کی معیشت کو مضبوط بناتا ہو بھارت کے لئے قابل قبول نہیں ہوتا وہ پاکستانی سیاست میں موجود اپنے ہمنواؤں کے ذریعے اسے کسی نہ کسی طرح سبوتاڑ کرنے کی مذموم کوششیں کرتاہے اقتصادی راہداری کے معاملے میں نہ صرف چین نے بھارتی اعتراض کو یہ کہہ کر مسترد کیاہے کہ یہ کسی تیسرے فریق کے خلاف نہیں ہے بلکہ پاکستان اور چین کی معاشی وسماجی ترقی اور خطے کے مفاد میں ہے چین نے اقتصادی راہداری کی طرح کشمیر پر بھارت کے موقف کو بھی رد کر دیاہے بھارتی اعتراضات کے منظر عام پر آنے سے پہلے پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں نے اقتصادی راہداری پر اتفاق رائے کیاہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاک چین راہداری پر بھارتی موقف کے واضح ہونے کے بعد اب تمام سیاسی جماعتیں اور پوری پاکستانی قوم معاشی استحکام کے اس قومی منصوبے کو پورے شدومد کے ساتھ انجام تک پہنچائے یہی عزم عظیم دوست ملک چین کا بھی ہے دونوں کو مل کر اس کے خلاف سازشوں اور رکاوٹوں کا مقابلہ کرناہے۔ بھارت اور ملک دشمن دوسری تمام قوتوں کو یہ پیغام دینا ہو گا کہ ہمارے لئے اپنے وطن سے بڑھ کر کوئی چیز عزیز نہیں جس کے لئے ہمارے آپس کے نظرایاتی اختلافات کوئی اہمیت نہیں رکھتے ۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں