ہر سال کی طرح اس بار پھر قومی سطح پریوم یک جہتی کشمیر منایا جا رہا ہے یہ دن کشمیری عوام کی حمایت اور انکے ساتھ ہم آہنگی کے اظہار کیلئے جو ش و خروش سے منایا جاتا ہے ملک بھر میں جلسے جلوس اور ریلیاں نکالی جاتی ہیں ۔کشمیر اس وقت انتظامی حوالے سےتین حصوں میں تقسیم ہے جس میں سب سے بڑا حصہ جس پر بھارت نے برس ہا برس سے اپنا قبضہ جما رکھا ہے جبکہ ایک حصے جو پاکستان کے زیر انتظام ہے ارواس حصے میں کشمیریوں کی اپنی حکومت،اسمبلی اور خود مختار عدالت ہے جبکہ کشمیر کا تیسرا حصہ گلگت،بلتستان،سکردو اور ہنزہ تک پھیلا ہوا ہے یہ حصہ بھی پاکستان کے زیر انتظام اپنے علیحدہ تشخص کو بر قرار رکھتے ہوئے ایک علیحدہ حکومتی نظام کی تشکیل کے ساتھ عوام کو انکے بنیادی حقوق فراہم کر رہاہے۔جب تک مسئلہ کشمیر کافیصلہ نہیں ہوتا اور کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت نہیں ملتا بین الاقوامی دستاویزات اور معاہدوں کی روح سے یہ تمام حصے پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازعہ ہے اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کئی بار کشمیری عوام کے اس حق کو تسلیم کر چکی ہیں اور کئی بار اس اسمبلی میں کشمیریوں کا انکا حق خودارادیت دینے کی قراردادیں پاس ہو چکی ہیں تاہم یہ انتہائی فکر انگیز اورقابل تشویش بات ہے کہ اقوام متحدہ جو کہ بین الاقوامی طور پر مختلف ممالک کے مسائل اور عالمی مسائل کے خاتمے کاپلیٹ فارم ہے پر ہر سال میں کئی بار مقبوضہ کشمیر کے اس اہم مسئلے پر بات چیت ہوتی ہیں اور قراردادیں پیش کی جاتی ہیں اورپھر ان قراردادوں کی حمایت بھی کی جاتی ہے مگر ساتواں عشرہ اب مکمل ہونے کے قریب پہنچ چکا ہے مگر اسکے باوجود ابھی تک کوئی ایسا امکان دکھائی نہیں دیتا کہ کشمیریوں کا1947سے جدوجہد آزادی کا شروع ہونے والا سفر آزادی کی روشن صبح لے کر طلو ع ہوگا کشمیریوں کی تین نسلیں بھارتی بربریت اور ظلم و ستم کا شکارہو چکی ہیں بھارت نے ہر طرح کے ظلم و ستم کے پہاڑ گرا ئے مگر اس بہادر قوم کے آزادی کے جذبے کو دبانے میں ناکام رہا اپنی ریاست کے تمام وسائل بھارت کشمیر میں معصوم کشمیریوں پر ظلم و ستم کا بازار گرم رکھنے کیلئے استعمال کر رہا ہے مگر اسکے باوجود بھی اسے کوئی ناکامی نہیں مل رہی اور برہان وانی کی شہادت کے بعد تو بھارت کو انتہائی ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا ہے بھارت میں تاریخ ساز کرفیو بھی کشمیریوں کے جذبے کو ماند نہیں کر سکا حتی کہ تاریخ میں لگنے والا یہ کرفیو ہمیشہ تاریخ کے اوراک پر اپنی کالی سیاہی چھوڑے گا کہ کس طرح نہ صرف معصوم اور نہتے کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانے کیلئے انکو انکے بنیادی حق سے محروم رکھا گیا انہیں خوراک کی ترسیل روکی گئی بھوک اور پیاس سے انہیں دو چار کیا گیا اور ساتھ ہی ساتھ مقبوضہ کشمیر میں رہنے والے لاکھوں کشمیریوں کوجن میں سے بے شمار بھارتی درندگی کے باعث کسی نہ کسی بیماری کا شکار ہو چکے ہیں کو طبی سہولتیں بھی فراہم نہ ہونے دی گئیں حتی کہ بھارت نے وہاں پر پیلٹ گن ،آنسوگیس کی بجائے مرچوں بھری گیس استعمال کی جس سے کئی کشمیری اپنی بینائی سے محروم ہو گئے اور نہ صرف یہ کہ ایسی خواتین جو زچگی میں تھیں ان کو بھی ہسپتال نہ پہنچے دیا مگر افسوس سد افسوس دنیا بھر کا میڈیا مقبوضہ کشمیر کے بے بس کشمیری عوام کی اس بے بسی کو دکھاتا رہا مگر عالمی ادارہ اقوام متحدہ پورس کے ہاتھی سے بڑھ کر کوئی کردار ادانہ کر سکا اور کشمیریوں پر ہونیوالی بھارتی بربریت ہر آنیوالے دن کے ساتھ بڑھتی ہی رہی اور اس میں کمی نہ آسکی اور نہ جانے مزید کب تک کشمیری عوام اس درندگی اور بربریت کا شکار ہوتے رہیں گے کشمیریوں سے اظہار یک جہتی کا اظہار اب نہ صرف پاکستانی عوام بلکہ دنیا بھر میں بسنے والے اوورسیز پاکستانیز بھی کھل کر کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اب مسئلہ کشمیر دنیا کے ہر ملک میں اپنا وجود رکھتا ہے ۔قارئین۔۔۔!! بھارت کیلئے اب بہت مشکل ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر سے کنارہ کشی کریں تاہم بھارت نے اسرائیل کو اپنی مدد کیلئے بلا کر مقبوضہ کشمیر میں ایسے اقدامات شروع کر دیئے ہیں کہ اگر اقوام متحدہ کو بے بس اور مجبور ہو کر اس اہم مسلئے کا فیصلہ کرنا پڑ جائے تو بھارت کسی منظم سازش کے ذریعے بین الاقوامی برادری کا منہ بند کر سکے بھارت اس وقت مقبوضہ کشمیر میں ایسے بستیاں بسانے کی کوشش کررہا ہے کہ جہاں بھارت سے شدت پسند ہندوؤں کو جعلی پنڈت سے اصلی پنڈت ظاہر کر کے انہیں مقبوضہ کشمیر کا باسی ظاہر کیا جا سکے تاکہ جب اقوا م متحدہ کو مجبوراً فیصلہ کرنا پڑے تو وہ جعلی پنڈت اور جعلی کشمیری بھارت کے حق میں رائے دیں اور کشمیریوں کی بر س ہا برس سے جاری جدوجہد آزادی کو خدانخواستہ ناکامی کا سامنا کرنا پڑے تاہم اب ضروری ہے کہ اس بار ’’یوم یک جہتی کشمیر‘‘ کے موقع پر تمام سیاسی ،سماجی ،مذہبی و دیگر تنظیمیں دنیا پر یہ زور ڈالیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی مداخلت کو بند کروائیں۔{jcomments on}