358

وعدہ خلافی کی سزا

پروفیسر محمد حسین
،پنڈی پوسٹ/کسی معاملہ میں باہمی عہدو پیمان پر کاربند رہنے کو معاہدہ کہتے ہیں جو قوم معاہدوں کی پاسداری نہیں کرتی وہ انسانیت کے دائرے سے خارج ہو جاتی ہے لہذا معاہدہ توڑنے کا عمل مسلمانوں سے سرزد ہو یا کافروں سے یہ ایک غیر فطری عمل تصور ہو گا جو قوم معاہدہ توڑتی ہے اس سے جہاد کرنا اہل اسلام پر فرض کر دیا گیا ہے کیونکہ معاہدہ توڑنا نہ صرف گھناونا اقدام ہے بلکہ نا قابل تلافی جرم ہے لہذا بطور سزامعاہدہ توڑنے والی قوم سے جہاد کرنا لازمی قرار پائے گا 1950میں لیاقت نہرو معاہدہ ہوا کہ دونوں ممالک اقلیتوں کو تحفظ فراہم کریں گے پاکستان نے تو ہمیشہ اس عہد کی پاسداری کی لیکن بھارت نے ہمیشہ اس معاہدے کی خلاف ورزی کی بھارت میں ہونے والے ہزاروں مسلم کش فسادات اسکامنہ بولتا ثبوت ہیں تقسیم برصغیر کے وقت معاہدہ کے تک ایک لاکھ پینسٹھ ہزار ٹن سازو سامان پاکستان کو ملنا طے پایا تھا لیکن بھارت نے صرف چار ہزار سات سو ٹن ٹوٹا پھوٹا سامان بھیجا اور پاکستان کے حصے کے پچپن کروڑ روپے بھی ہضم کرنے کی پوری کوشش کی یہی نہیں بلکہ بھارتی حکومت نے دسمبر 1947میں نوزائیدہ پاکستان پر بھرپور حملہ کر کے ختم کرڈالنے کا ناپاک منصوبہ بنایا تھا لیکن کچھ داخلی مجبوریوں کی وجہ سے اس پر عمل درآمد نہ ہو سکا بھارت کا خیال تھا کہ پاکستان کا قیام ایک عارضی حادثہ ہے پاکستان کو مٹادینے کے لیے انیس کروڑ ہندووں کو جان بھی دینی پڑے تو اس کے لیے تیاررہنا چاہیے بھارت نے کشمیر کے باشندوں کو اپنی مرضی کے مطابق پاکستان یا بھارت میں الحاق کے لیے استصواب رائے کرانے کا وعدہ باربار اقوام متحدہ میں کیا لیکن بھارت کا پہلا وزیر اعظم نہرو ہی اس سے مکر گیا دوسرے وزیر اعظم لال بہاد شاستری نے 1965میں دھمکی دی کہ اگر مسلم اکثریت کے بل پوتے پر ہمارا ٹوٹ الگ کشمیر ہم سے الگ ہو جاتا ہے تو ہم بھارت کے پانچ کروڑ مسلمانوں کو مٹادیں گے بھارت کی سب سے اونچی شخصیت کی اس سے بڑھ کر بلیک میلنگ اور کیا ہو سکتی ہے پاکستان کو دوٹکڑے کرنے والی بھارت کی تیسری وزیر اعظم اندرا گاندھی نے 1972میں کہا کہ میرے پتا جی نے بھارت ماتا کو دوحصوں میں کٹنے دیا اکھنڈ بھارت ہمیشہ ہندووں کے دل کا ارمان رہے گا بھارت کے ایک اور وزیرا عظم من موہن سنگھ نے کہا کہ سرحدیں کسی حال میں تبدیل نہیں ہوسکتیں اور مذاکرات کو آزاد کشمیر کو ہمارے حوالے کرنے پر ہوتے ہیں اور بھارت کے موجودہ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ میں گیارہ دنوں میں پاکستان پر قبضہ کر سکتا ہوں تو اب ہم کس خوش فہمی میں مبتلا ہیں کہ اب بھی ہے ان سے وفا کی امید جو نہیں جانتے وفا کیا ہے ؟چونکہ بھارت نے پاکستان اور کشمیریوں سے کیے ہوئے عہدو پیماں توڑ دئیے ہیں اس لیے ان سے جہاد کرکے ایسی سخت سزادینے کی ضرورت ہے کہ ان کی آنیوالی نسلیں بھی ایسی ڈر جائیں کہ مسلمانوں سے کیے ہوئے عہدو پیمان سے بے وفائی کا نتیجہ کتنا عبرتناک ہو سکتا ہے اس لیے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کے فیصلوں مرتکب کرنے کی بجائے اللہ تعالیٰ کے وعدوں پر بھروسہ کر کے قرآن مجید کی صداقت کے امتحان کی جرات پیدا کریں بھارت نے وعدہ کے مطابق کشمیری مسلمانوں کو اپنی رائے استعمال کرنے کا حق نہیں دیا اس لیے اس سے عہد شکنی کی سزا کے طور پر جہاد فرض ہے اس کے علاوہ دو رحاضر میں یہود و نصاریٰ و مشرکین اور ان کے ایجنٹ منافقین حکمران مسلمانوں کے ساتھ کیے گئے بین الاقوامی یا بین ملکی معاہدے آئے دن توڑتے رہتے ہیں اور امن معاہدوں کی خلاف ورزیاں کرتے رہتے ہیں لہذا للہ تعالیٰ کے حکم اور رسول پاک کے اسوة حسنہ پر عمل کرتے ہوئے اسلام دشمن کفارومشرکین کو معاہدہ توڑنے کی پاداش میں سزاد ینے کے لیے سارے عالم اسلام پر نہ صرف کشمیر بلکہ تمام مقبوضہ اسلامی علاقوں میں جہاد کرنا فرض عین ہو گیا ہے اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں ان لوگوں سے جہاد کرو جو تمہارے ساتھ لڑتے ہیں مگر زیادتی نہ کرنا یقینا اللہ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا”جب اسلام دشمن عناصر کسی اسلامی ملک پر حملہ آور ہوں یا کسی اسلامی ملک کے داخلی معاملات میں دخل اندازی کریں تو اس صورت میں اپنے دفاع کے لیے جہاد کرنا ہر مسلمان کا دینی فریضہ ہے دور حاضر میں بھارت اور اسرائیل کی جارحیت سے واضح ہوتا ہے فلسطین پر اسرائیل کا قبضہ اور جموں و کشمیر پر بھارتی مشرکوں کا حملہ آور ہو کر قبضہ کرنا اور پھر ان کفار کا مقبوضہ اسلامی ممالک کے مالی و اقتصادی و سائل پر قبضہ کر کے انھیں قرض اور سود در سود کے جال میں پھنسا کر اپنے سیاسی و نظریاتی مفادات حاصل کرنا یہ سب غنڈہ گردی اور ایسی تمام جارحانہ کاروائیاں ہر مسلمان کو اپنے دفاع کے لیے جہاد کرنے کا پیغام دیتی ہےں

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں