169

ن لیگ کی کامیاب حکمت عملی‘ تحریک انصاف کو شکست/عبدالخطیب چوہدری

26ستمبر کو ہونیوالے راولپنڈی کے صوبائی حلقہ سات کے ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ ن کی کامیابی سے تحریک انصاف پنجاب اسمبلی کی مزید ایک اور سیٹ سے محروم ہوگئی ہے یہ سیٹ تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی صدیق خان کی وفات کی بنا پر خالی ہوئی

تھی ضمنی الیکشن میں عمار صدیق تحریک انصاف جبکہ عمرفاروق مسلم لیگ ن کے نامزد امیدوار تھے چونکہ یہ علاقہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی کا حلقہ انتخاب بھی ہے اورگزشتہ الیکشن میں اسی ٹیکسلا سے مسلم لیگ ن کے چوہدری نثار علی قومی اسمبلی کی نشست سے تحریک انصاف کے امیدوار سرور خان کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہوئے تھے اور اب ضمنی الیکشن کے نتائج کے اثرات بھی ان کے 2018ء کے جنرل الیکشن پر مرتب ہونے تھے جس کی بنا پر مسلم لیگ ن نے ایڑی چوٹی کا زور لگا کر سیٹ کو اپنے نام کروا لیا ہے اس سے مسلم لیک ن بالخصوص چوہدری نثار علی کو دوہرا فائدہ ہوتا نظر آرہا ہے اگر یہ نشست تحریک انصاف حاصل کرلیتی تو جنرل الیکشن میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے53 ٹیکسلاکے ساتھ ساتھ این اے 52 کلرسیداں سے بھی چوہدری نثار علی کو تحریک انصاف کے امیداور سرور خان کا سامنا کرنا پڑتا۔ عمار صدیق کی شکست کے بعد اب غلام سرور خان صرف اپنے آبائی حلقہ این اے 53 اور پی پی سیون تک محددو ہوتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ لگتا ہے کہ وہ یہاں تحریک انصاف کو مضبوط رکھنے کیلئے کوشاں رہیں گے اور این اے باون میں چوہدری نثار علی کو تحریک انصاف کے امیدوار کرنل اجمل صابر کا سامنا کرنا پڑیگا۔ گزشتہ الیکشن میں اجمل صابر نے تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے ستر ہزار سے زائد ووٹ حاصل کیے تھے جوکہ ایک نو وارد سیاستدان کیلئے مستقبل میں کامیابی کی علامت تصور کی جاتی ہے اس کو مدنظر رکھتے ہوئے اجمل صابر نے این اے باون کے علاقہ کلرسیداں پر توجہ دینے کی بجائے مرکز چونترہ چک بیلی خان اور روات کی یونین کونسلوں پر متوجہ کی ہوئی ہے گزشتہ روز انہوں نے روات کی یونین کونسل جھٹہ ہتھیال میں عید ملن پارٹی کا انعقاد کیا جس میں انہوں نے تحریک انصاف ضلع راولپنڈی کی مرکزی قیادت کو مدعو کیا جس میں سبابق امیدوار برائے قومی اسمبلی پنجاب صداقت عباسی‘ سابق ایم پی اے کرنل شبیر اعوان‘ سابق ایم پی اے طارق کیانی‘ ضلعی صدر ہارون ہاشمی‘ ایم پی اے راشد حفیظ‘سابق امیدوار ایم پی اے واثق قیوم‘ جاوید کوثر اور چوہدری امیر افضل سمیت دیگر اہم پارٹی رہنماؤں نے شرکت کی۔ مقررین نے اپنے خطابات میں چوہدری نثار علی خان پر خوب تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ گزشتہ تیس سال سے اس حلقہ پر براجمان ہیں لیکن آج بھی روات چونترہ کا علاقہ تعلیم ‘ صحت اور صاف پانی جیسی بنیادی سہولیات سے محروم ہے‘ خواتین آج بھی دور دور سے سروں پر گھڑے اٹھائے پانی لانے پر مجبور ہیں‘کالج اور ٹیکنیکل ادارہ نہ ہونے کی وجہ سے طالب علم اعلیٰ اور فنی تعلیم سے محروم ہونے کی وجہ سے بیروزگاری کا شکار ہیں اور یہی وجہ ہے کہ علاقہ میں جرائم میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ کرنل اجمل صابر نے بڑے اجتماع میں ضلعی قیادت کو بلاکر علاقہ میں یہ ثاثر قائم کرنے کی کوشش کی ہے کہ این اے باون کا ٹکٹ میرے پاس ہے قیادت اور کارکنوں کی مسلسل جدوجہد سے ہم آنیوالے الیکشن سے قبل روات چونترہ میں تحریک انصاف کو ایک بڑی طاقت کے طور پر سامنے لے آئیں گے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ چوہدری نثار علی خان نے گزشتہ الیکشن میں ٹیکسلا سے شکست کے بعد اپنی تمام تر توجہ کلرسیداں کی جانب مرکوز کی ہوئی ہے یہاں روات سے کلرسیداں دورویہ روڈ‘ کلرسیداں میں تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال کا قیام‘ رسیکیو 1122فری ایمرجنسی کی سہولت‘کوڑا کرکٹ کو ٹھکانے لگانے کیلئے راولپنڈی ویسٹ مینجمنٹ کارپوریشن جیسے بڑے اداروں کے قیام کے ساتھ ساتھ ہر یونین کونسل میں صاف پانی کی فراہمی کیلئے فلٹر پلانٹس کے منصبوبوں کے اعلان کے علاوہ یونین کونسل کی سطح پر کروڑوں روپے کے ترقیاتی فنڈز دینے کی وجہ سے عوام علاقہ کی اکثریت چوہدری نثار علی کے گن گا رہے ہیں‘ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ سال ہونے والے بلدیاتی الیکشن میں کامیاب ہونے والے تمام چیئرمینوں کا تعلق مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ امیدواروں سے تھا اور ابھی تک پنجاب میں بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات نہ ملے لیکن کلرسیداں میں جاری منصوبہ جات کا افتتاح منتخب نمائندوں سے لیگی کارکنوں کی موجودگی میں کروائے جا رہے ہیں ان حالات میں کلرسیداں میں تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی کیلئے اپنا وجود رکھنا مشکل نظر آرہا ہے جس کو مدنظر رکھتے ہوئے تحریک انصاف نے چوہدری نثار علی خان کے نظرانداز کیے گئے علاقوں روات چک بیلی خان میں تنظیم سازی کرنے اور لوگوں کو متحرک کرنے کیلئے جلسے و میٹنگوں کا آغاز کردیا ہے۔ جھٹہ ہھتیال میں ہونے ولا جلسہ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے اگر چونترہ کے حالات تحریک انصاف کیلئے ساز گار نظر آتے ہیں تو یہ بھی ممکن ہے کہ چوہدری نثار علی کلرسیداں کی پانچ یونین کونسلیں جوکہ قومی اسمبلی کے حلقہ این پچاس میں شامل ہیں ان کو وفاقی وزیر داخلہ ہونے کے ناطے آئندہ الیکشن سے قبل ہونیوالی حلقہ بندیوں کے موقع پر این اے باون میں شامل کرواکر اپنے ووٹ بنک میں خطر خواہ اضافہ کرسکتے ہیں ابھی حلقہ انتخاب نہ ہونے کے باوجود کلرسیداں سے دوبیرن روڈ کی پختگی کیلئے کروڑوں کے فنڈز اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ آنیوالے وقت میں یہ علاقہ این اے باون میں شامل ہوسکتا ہے اس کے لیے مقامی بلدیاتی نمائندوں اور سیاسی و سماجی حلقوں کی بھی تحصیل کلرسیداں کو مکمل طور پر این اے باون میں شامل کرنے کی اپیلیں بھی مقامی میڈیا کی زینت بنتی رہتی ہیں۔ پی پی سات سے تحریک انصاف اور غلام سرور خان گروپ کی ناکامی کے بعد کلرسیداں سے تحریک انصاف سے متحرک رہنما اور سابق تحصیل ناظم ملک سہیل اشرف کو بھی مایوسی ہوئی ہے شاید اسی وجہ سے انہوں نے جھٹہ ہتھیال کے منعقدہ جلسہ میں شمولیت اختیار نہیں کی چوہدری نثار علی خان کی سیاسی برتری کے ہوتے ہوئے تحریک انصاف کو ضلع راولپنڈی میں مقابلہ کرنے کیلئے پورا زور لگانا ہوگا ورنہ اس کو بھی پیپلزپارٹی جیسی صورتحال جیسا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
03005256781 {jcomments on}

 

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں