انعام الحق ‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
اُف گرمی، یہ وہ جملہ ہے جو ہرفرد کے منہ سے نکلتا ہے جب گرمی اپنا جوبن دکھاتی ہے، ہر کوئی اس گرمی سے بچنا چاہتا ہے، کچھ گھروں کے اندر گرمی کا بچاوٗ کرتے ہیں کچھ درختوں کے نیچے اور کچھ سائے کے لیے سر پر کچھ لے لیتے ہیں، مگر جن کے بس میں ہوتا ہے وہ ٹھنڈے علاقوں کا رُخ کرتے ہیں پہاڑوں میں جابستے ہیں، جو بس نہیں سکتے وہ پہاڑوں کی سیر پر چل پڑتے ہیں، شہر کے پتھروں سے دور بہتے چشموں اور اُڑتے بادلوں کی دُنیا کی سیر کو نکل جاتے ہیں۔ جہاں جسم و جاں اور دل و دماغ سکون پاتے ہیں۔ فطرت امر ہے۔ انسان چاہے کتنا بھی جدید ہو جائے وہ قدرت سے اپنا تعلق کبھی بھی نہیں توڑ سکتا۔مئی کا مہینہ ہے اور گرمی میں اضافہ ہو رہا ہے، اس لیے فیملیوں اور خواتین و حضرات سیر و تفریح کے لیے ٹھنڈے علاقوں کا رُخ کر رہے ہیں، حال میں ہی ملک بھر میں مری بائیکاٹ کی مہم کافی حد تک کارگر رہی ہے، سیاحوں کے ساتھ اور خاص کر فیملیوں کے ساتھ چھیڑ خانی اور شور و غُل کے علاوہ مہنگائی سے بھی زور آزما ہونا پڑتا ہے۔ اس لیے سیاحوں نے نئی جگہوں کا رُخ کرنا شروع کر دیا ہے جس میں ایک نڑھ ہے۔ نڑھ پچھلے کچھ سالوں سے سیاحوں کا منظورِ نظر بنتا جا رہا ہے ملک کے دو وزیر اعظم کا یہاں آنا اور اپوزیشن جماعت کے چیئرمین کے یہاں آنے کی وجہ سے نڑھ ملکی میڈیا کی نظر میں بھی آ چکا ہے۔نڑھ راولپنڈی آسلام آباد سے صرف 2 گھنٹے کی مسافت پر اور سطح سمندر سے 1980 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ یہاں بلندوبالا خوبصورت پہاڑ اور ٹیلے،سرسبزوشاداب فضائیں، پر فضا ماحول، بلند و بال درخت، شیریں چشمے، مچلتے جھرنے، شفاف نالے، دلکش آبشاریں اور پرفریب موسم سیاحوں کو سرشار کر دیتا ہے۔قدرتی حسن کو اپنی آغوش میں سموئے نڑھ خصوصاً اس کی فلک بوس چوٹی پنچ پیر سیاحوں کو دور سے دعوتِ نظارہ دیتی ہے۔ پنج پیر راکس سے مری کشمیر کے پہاڑ اور دریائے جہلم کا نظارہ بھی کیا جا سکتا ہے۔ تازہ ہوائیں ٹرپ کا مزہ دوبالا کر دیتی ہیں۔یہ علاقہ مری کی طرح کمرشل نہیں ہے۔ اس لیے کوئی ہوٹل، ریسٹورنٹ، گیسٹ ہاؤس وغیرہ نہیں ہے۔ روڈ کی حالت بھی ٹھیک نہیں ہے۔ ہائیکنگ کے لیے بہترین ہے۔ کشمیر سے پہلے کشمیر کے نظارے سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں تو پنج پیر راکس دیکھنے ضرور تشریف لائیں۔
90