164

مکس مارشل آرٹس میں پہلا فاتح پاکستانی کھلاڑی

کیا آپ جانتے ہیں کہ مکس مارشل آرٹس (MMA) کیا ہے؟ کیا آپ نے اسماعیل خان کا نام سنا ہے کہ وہ کون ہے؟ نہیں بالکل آپ نے نہیں سنا ہو گا۔ہم اگر کرکٹ سے نکل کر باقی کھیلوں کی طرف دیکھیں تو تب ہمیں پتہ چلے گا کہ اسماعیل خان کون ہے؟ پہلے ذکر کرتے ہیں مکس مارشل آرٹس کے سب سے بڑے ایونٹ کا۔حال ہی میں ابو ظہبی میں (IMMAF)انٹرنیشنل مکس مارشل آرٹس چیمپین شپ کا انعقاد ہوا۔ جس میں دنیا بھر سے مکس مارشل آرٹس کے کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔ آپ کو بتاتے جائیں کہ (IMMAF)انٹرنیشنل مکس مارشل آرٹس چیمپین کا ایونٹ جسے ایم ایم اے میں اولمپکس کا درجہ حاصل ہے اس میں رششیا ء، یورپ اور دنیا بھر سے کھلاڑی شامل ہوتے ہیں جن کی تعداد ایک ہزار فائٹرزسے زیادہ ہوتی ہے کسی بھی ایم ایم اے کھلاڑی کے لیے اس میں حصہ لینا ایک خواب سمجھا جاتا ہے۔ اگر اس کو ہم ہم نظر سے دیکھیں تو جیسے کرکٹ کا ورلڈ کپ ہوتا ہے اسی طرح ایم ایم اے کا ورلڈ کپ آئی ایم ایم اے ایف کا ایونٹ ہوتا ہے۔ کچھ عرصے سے پاکستانی کھلاڑی اپنی مدد آپ کے تحت اس ایونٹ میں شامل ہو رہے ہیں لیکن بد قسمتی سے کوئی کھلاڑی کبھی بھی کوئی میچ نہیں جیت سکا۔ اب آ جاتے ہیں اسماعیل خان کی جانب، پاکستان کی تاریخ کا یہ پہلا کھلاڑی ہے جس نے (IMMAF)انٹرنیشنل مکس مارشل آرٹس چیمپین شپ میں شرکت کر کے پہلا میچ جیتا اور پاکستان کا نام روشن کیا ایم ایم اے کی 15 سالوں سے زیادہ تاریخ میں کبھی بھی کوئی پاکستانی ” آئی ایم ایم اے ایف” میں کوئی میچ نہیں جیت سکا۔ اسماعیل خان کی پہلی فائیٹ گریس کے فائٹر سے تھی جو برون بلڈ تھا ”بی جے جے”( برازیلین جو جٹسو) اسماعیل نے اس کو شکست دے کر پاکستان کا نام روشن کیا اور تاریخ رقم کی۔ اس کے بعد دوسری فائیٹ تاجکستان کے فائٹر سے تھی جو سابقہ (IMMAF)انٹرنیشنل مکس مارشل آرٹس چیمپین شپ میں کانسی کا تمغہ لیے چکے ہیں اور اس کے علاوہ یورپ کے نمبر 4 کھلاڑی بھی ہیں۔ فائیٹ سے پہلے تجزیہ نگار کا کہنا تھا کہ اسماعیل اس کے سامنے کچھ نہیں ہے۔ لیکن پاکستان کے شیر نے تاجکستانی کھلاڑی کو بہت آسانی سے شکست دے کر کواٹر فائنل میں جگہ بنالی اس کے بعد اگلی فائیٹ اٹلی کے فائیٹر کے ساتھ تھی جو سابقہ گولڈ میڈلیسٹ تھا اور یورپ نمبر ون کھلاڑی تھا۔ بظاہر‘ اسماعیل خان کا اس کے ساتھ کوئی مقابلہ نہیں تھاکیوں کہ اسماعیل خان کا یہ پہلا انٹرنیشنل ایونٹ تھا۔ بہت ٹاکرے کے مقابلے کے بعد جب اسماعیل نے سابقہ گولڈ میڈلسٹ کو شکست دی تو تجزیہ نگاروں نے اسماعیل خان کی تعریفوں کے پل باندھنے شروع کر دیے پاکستان کی تاریخ میں پہلے بار کوئی کھلاڑی سیمی فائنل میں پہنچا تھا۔ چوتھا مقابلہ رششیا کے کھلاڑی کے ساتھ تھا جو رششیا کا نمبر ون کھلاڑی تھا جس سے بہت سخت مقابلے کے بعد اسماعیل کو شکست ہوئی۔ لیکن اسماعیل نے پاکستان کے لیے برونز میڈل کا تحفہ حاصل کر لیا۔یہ تھی اسماعیل خان کی کامیابی۔ لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ حکومتی سطح پر اس طرح کے کسی کھلاڑی کی کوئی حوصلہ افزائی نہیں ہوتی۔ اسماعیل خان کے کوچ ناصر خان نے کہا ہے کہ اس ایونٹ کے لیے حکومت کی سرپرستی حاصل نہیں لیکن اس دفعہ سب لاہور سے تعلق رکھنے والے عمر جو اے آر وائے سے منسلک ہیں نے اسپا نسر کیا انہی کی کوششوں سے سب کھلاڑی جمع ہوئے۔اسماعیل کے علاوہ ذولقرنین نے بھی اپنی ایک فائیٹ جیتی تھی لیکن وہ اپنی دوسری فائیٹ نا جیت سکے۔ اسماعیل خان پاکستان کا پہلا کھلاڑی اور ذولقرنین دوسرا کھلاڑی مانا جائے گا۔ لیکن اسماعیل خان نے تیسری پوزیشن حاصل کر کے وہ کارنامہ کر دیا جو پاکستان کی تاریخ میں کسی نے بھی نہیں کیا تھا۔ ہم حکومت سے اور سپورٹس بورڈ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اسماعیل خان اور اس جیسے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے کچھ نا کچھ ضرور کیا جائے تاکہ کرکٹ کے ساتھ ساتھ باقی کھیلوں میں بھی کھلاڑی پاکستان کا نام روشن کر سکیں۔اسماعیل کا تعلق راولپنڈی سے ہے انہوں نے راولپنڈی کے علاقے نصیر آباد میں موجود ککس فائیٹر کلب سے ٹریننگ لے کر پہلے پاکستان میں کامیابیاں حاصل کی اس کے بعد انٹرنیشنل سطح پر بھی اپنا اور اپنے ملک کا نام روشن کیا۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں