خلیفہ چہارم حضرت علی کرم اللہ وجہہ ہیں آپ کی ولادت با سعادت ایک روائیت کے مطابق13رجب المرجب کو ہوئی اور ایک روایت کے مطابق 22رجب المرجب بروز اتوار کی شب بیت الحرام میں ہوئی جتنے بھی سیرت نگار ہیں ان سب کا اتفاق ہے کہ کعبہ شریف میں حضرت علی کی ولادت یہ ان کا خاصہ ہے جس میں کوئی دوسرا ان کا شریک نہیں ہے ۔ قارئین کرام مولا علی کے والد گرامی ابو طالب اور آپ کی والدہ ماجدہ فاطمہ بنت اسد دونوں کے دادا حضرت ہاشم بن عبدالمناف ہیں اسی طرح حضرت ہاشم بن عبدالمناف جس طرح علی کے والد کے دادا ہیں اسی طرح امام الانبیاء حضور اکرم ؐ کے بھی دادا ہیں ۔مولا علیؓ جب پیدا ہوئے تو آپ کی آنکھیں بند تھیں جب یہ بات فاطمہ بنت اسد نے دیکھی تو پریشان ہو گئی اور اس پریشانی کا تذکرہ حضور اکرم ؐ سے کیا تو آپؐ فاطمہ بنت اسد کے گھر تشریف لائے اور ارشاد فرمایا کہ بچے کو میرے پاس لاؤ فاطمہ بنت اسد نے بچہ آپؐ کی گود میں ڈال دیا آپؐ نے جب دیکھا تو علیؓ آنکھیں کھول کر آپ کے چہرہ مبارک کی طرف دیکھ رہے تھے جب یہ حالت فاطمہ بنت اسد نے دیکھی تو خوشی کے مارے حیرت کی انتہا ہو گئی مولا علیؓ بڑے ہوئے تو ایک دفعہ حضور اکرم ؐ نے پوچھا کہ اے علیؓ تو نے آنکھیں کیوں پیدائش کے وقت بند کر رکھی تو جواب دیا کہ یا رسول ؐ اس لئے کہ میری آنکھیں جب کھلیں تو سب سے پہلے آپ کا دیدار ہو ۔جب حضرت علیؓ کا نام رکھنے کی باری آئی تو رسول اکرم ؐ نے فرمایا کہ بچے کا کیا نام رکھو گے ؟تو دونوں نے کہا کہ یا رسول اللہ ؐجو آپ کی مرضی اس پر آپ ؐ نے فرمایا کہ بچے کا نام علی رکھویہ سن کر فاطمہ بنت اسد بولی یا رسول ؐ یہ نام میں نے کعبہ میں سنا تھا ۔علیؓ نے اپنا بچپن حضور اکرم ؐ کے زیر سایہ گزارااور یہی وجہ ہے کہ علیؓ نے 13سال کی عمر میں اسلام قبول کیا اور پھر ساری زندگی حضور اکرمؐ کے ساتھ انتہائی جانفروشی کے ساتھ رہے جب حضور اکرمؐ نے مکہ سے ہجرت کرنے کا ارادہ کیا تو علیؓ کو اپنے بستر پر لٹایا اور فرمایا کہ تمام امانتیں جو میرے پاس محفوظ ہیں ان کو تمام لوگوں تک پہنچانا اور پھر میرے پاس آنا ذرا اندازہ لگائیں کہ جب دشمنان اسلام بیت نبوی کا محاصرہ کیے ہوئے ہوں تو اس وقت بستر رسولؐ پر سو جانا گویا کانٹوں پر سونا ہے مگر علیؓ جو شیر خدا ہے اس علیؓ کے آگے یہ مصائب دنیا کچھ اہمیت نہیں رکھتے ۔مدینہ میں جب رسول اکرمؐ نے لوگوں کے درمیان مواخات کا سلسلہ قائم کیا تو اس وقت مولا علی نے جواب دیا کہ یا رسول اللہ ؐ آپ نے سب کو بھائی بھائی بنا دیا مگر مجھے تو کسی کا بھائی نہ بنایا اس پر آپ نے ارشاد فرمایا کہ اے علیؓ تم میرے لئے ایسے ہو جیسے موسی ٰ کیلئے ہارون ہیں اور اے علیؓ تم دنیا اور آخرت میں میرے بھائی ہو ۔ایک اور جگہ رسول اکرمؐ نے فرمایا کہ علیؓ کے چہرے کو دیکھنا عبادت اور ذکر علیؓ کرنا عبادت ہے اس لئے علیؓ کو کرم اللہ وجہہ کہتے ہیں۔قارئین کرام علیؓ کا ذکر ہو اور علیؓ کی صفت کو نہ چھیڑا جائے تو موضع بے مزہ ہے اس لئے علم علیؓ تمام صحابہ پر فائق ہے ۔حضرت عمر فاروقؓ کہا کرتے تھے کہ میں ان لوگوں میں نہ ہوں جن میں علی نہ ہو ایک مرتبہ ایک عورت نے نکاح کے چھ ماہ بعد بچہ جنا تو یہ معاملہ حضرت عمرؓ کی بارگاہ میں پیش ہوا آپ نے زنا سمجھ کر اسے رجم کرنے کا حکم دیا تو مولا علی نے کہا کہ آپ اس عورت کو کس طرح حد لگا سکتے ہیں جس کا حمل قرآن سے ثابت ہے تو حضرت عمر فاروق نے پوچھا کہ وہ کیسے تو آپ نے جواب دیا کہ قرآن میں ارشاد ہے کہ ’’حمل اور دودھ چھڑانے کی مدت تیس ماہ ہے اس میں دو سال یعنی چوبیس ماہ دودھ چھڑانے کے نکالے جائیں تو بقایا چھ ماہ رہتے ہیں اور یہ حمل کی ادنیٰ مدت ہے‘‘ اس پر امیر المومنین نے جواب دیا کہ آج اگر علیؓ نہ ہوتے تو عمرؓ ہلاک ہو جاتے ۔علامہ مفتی الہندی نے کنزالعمال میں لکھتے ہیں کہ مسلم بن اوس جاریہ فرماتے ہیں کہ علیؓ نے فرمایا مجھے کھو دینے سے قبل سوال کرو ما دون العرش کسی چیز کے بارے میں سوال نہ کیا جائے گا مگر میں اس کا جواب دوں گا ۔صحابہ بیان کرتے ہیں کہ مجھ سے جو سوال کرو میں اس کا جواب دوں گا یہ چیلنج صرف علیؓ نے کیا صحابہ میں ایسا اور کوئی نہ تھا اور مشکوٰۃ میں علامہ ولی الدین تبریزی نے لکھا کہ رسول اکرم ؐ نے فرمایا ’’میں حکمت کا شہر ہو ں علیؓ اس کا دروازہ ہیں علیؓ جس طرح دنیائے علم کے روشن ستارہ تھے اسی طرح اہل تقوٰی بھی تھے21رمضان المبارک کو آپ نے شہادت پائی آپ کا قاتل عبدالرحمٰن بن ملجم تھا آپ کی وفات کے بعد آپ کے قاتل کے ہاتھ پیر کاٹے گئے اور پھر ایک ٹوکری میں رکھ کر جلا دیا گیا ۔حضور اکرمؐ نے فرمایا کہ علیؓ دنیا میں سب سے بڑھ کر وہ شخص تھا جس نے صالح کی اونٹنی کا قتل کیا وہ بندہ سب سے بڑا بد بخت ہے جو تجھے قتل کرے گا ۔اللہ تعا لی ہمیں صحبت اہل بیت عطا کرے ۔ آمین۔{jcomments on}
108