مری(نامہ نگار خصوصی)لوئر بازار جیسے گنجان آباد علاقے میں ازسرے نو تعمیر کے دوران پتھروں کو نکال کر بیچے جانے کے نتیجے میں بیسیوں ٹن وزنی چٹان کے لینڈ سلائیڈ سے ایک ملحقہ عمارت کو پہنچنے والے شدید نقصان اور نشیبی آبادی کے جان ومال کے عدم تحفظ پر اسسٹنٹ کمشنر مری کی جانب سے اتوار کے روز متاثرین کو”موقع معائنہ“کیلئے وقت دیے جانے کے باوجود رات گئے تک نہ آنے اور ملزمان کے خلاف کوئی بھی کاروائی نہ کیئے جانے سمیت اس کے انتہائی سر رویے کے خلاف متاثرین نے شدیدد احتجاج کرتے ہوے الزام لگایا ہے کہ مذکورہ افسر نے براہ سراست متاثر ہونے والے ایک سینئر صحافی کی جانب سے اس کے خلاف لگائی جانے والی خبروں اور مبینہ طور پر متعلقہ ملزمان سے’حسب سابق ’مک مکاء“کر لیا ہے جس کے نتیجے میں متعلقہ افسر نے لوئر بازار میں پہنچنے والے متاثرین اور اہل علاقہ کی بڑی تعداد کو موقع پر پہنچنے کیلئے وقت دیے جانے کے باوجود وہ طویل انتظار کروایا۔اس طرح وہاں موجود بڑی تعداد میں لوگ رات گئے تک انتظار کے بعد نامراد اپنے گھروں کو لوٹ گئے۔ادھر متعلقہ انتظامیہ کی سرد مہری اور صحافی کے خلاف ایسے رویے پر مقامی حلقوں میں انتہائی عدم تحفظ کا اظہار پایا جا رہا ہے جبکہ ملزمان کی جانب سے بھی انہیں واضع طور پر اے سی مری کی سرپرستی اشارے مل رہے ہیں۔دوسری اادھر متاثرہ بزرگ صحافی رات گئے اے سی مری کا انتظار کرنے کے بعد اپنی جان کے تحفظ اور اے سی مری کے منفی رویہ کے خلاف بطور احتجاج اسلام آباد روانہ ہو گئے۔ نشیبی علاقوں کے متوقع متاثرین نے وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت متعلقہ اعلیٰ افسران سے اس سلسلے میں فوری تحقیقات اور ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔
143