اسلام آباد (نمائندہ پنڈی پوسٹ)اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پنجاب بلدیاتی اداروں کی بحالی کے مقدمے میں عدالت حکم کی خلاف ورزی پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور چیف سیکریٹری پنجاب کو نوٹس جاری کردیئے۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پنجاب کے بلدیاتی اداروں کی بحالی سے متعلق عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی.دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عدالتی حکم کے بعد پنجاب کے بلدیاتی اداروں کے نمائندوں نے ابھی تک کوئی میٹنگ کی ہے؟، جس پر درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عوامی نمائندوں کو دفاتر میں داخل ہونے تک کی اجازت نہیں دی جا رہی، اجلاس بلانے کیلئے بھی دفاتر میں جانیکی اجازت نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ منتخب نمائندوں کو انتظار کس بات کاہے؟ لگتاہے کہ منتخب نمائندیکام ہی نہیں کرناچاہتے، کیا منتخب نمائندے چاہتے ہیں انہیں گھروں سیکوئی لینے آئے؟کیامیئرز کو کام کرنے کیلئے ریڈ کارپٹ کاانتظارہے؟اجلاس تو کسی میدان یا گھرمیں بھی ہوسکتا ہے،نیت ہوتی تو کچھ کرلیتے۔بعد ازاں عدالت نے مزید سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔یاد رہے کہ رواں سال پچیس مارچ کو عدالت عظمیٰ نے دو سال قبل معطل کئے پنجاب کے بلدیاتی اداروں کو معطل کئے جانے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں بلدیاتی ایکٹ کے سیکشن 3 کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے پنجاب کے بلدیاتی اداروں کو بحال کرنے کا حکم دیا تھا۔سپریم کورٹ نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا کہ پنجاب کی بلدیاتی حکومتیں بحال کی جائیں، عوام نے بلدیاتی نمائندوں کو پانچ سال کے لیے منتحب کیا، ایک نوٹیفیکشن کا سہارا لے کر انہیں گھر بھجوا نے کا اجازت نہیں دے سکتے۔چیف جسٹس نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا کہ آرٹیکل140کے تحت قانون بنا سکتے ہیں مگر ادارے کو ختم نہیں کر سکتے، اٹارنی جنرل صاحب آپ کو کسی نے غلط مشورہ دیا ہے، حکومت کی ایک حیثیت ہوتی ہے چاہے وہ وفاقی صوبائی یابلدیاتی ہو۔.
313