٭ایک امریکن عورت اپنے مکان کی بالائی منزل کی کھڑکی صاف کر رہی تھی کہ اچانک اس کا پاؤں پھسلا اور وہ نیچے کورے کے ڈرم میں آگری اور وہیں پھنس گئی۔ اتنے میں ادھر سے ایک غیر ملکی سیاح کا گزر ہوا وہ اسے دیکھ کر اپنے ساتھی سے کہنے لگا”یار یہ امریکی لوگ بھی کتنے فضول خرچ ہیں کوڑے میں کتنی اچھی اچھی چیزیں پھینک دیتے ہیں“۔
٭مریض:(دانت کے ڈاکٹر سے)ڈاکٹر صاحب آپ کو کئی دنوں سے میرے دانت نکال رہے ہیں اور ہمیشہ غلط دانت نکال دیتے ہیں۔ ڈاکٹر: آج یقینا صحیح دانت نکالنے میں کامیاب ہو جاؤں گا۔ مریض:وہ کیسے؟ ڈاکٹر: اس لئے کہ آپ کے منہ میں اب صرف ایک دانت ہی رہ گیا ہے۔
٭ کیا مکینک نے تمہیں سب کچھ سمجھا دیا ہے؟ کام ختم ہونے کے بعد فور مین نے نئے ہیلپر سے پوچھا جس کا آج پہلا دن تھا۔ جی ہاں جناب! اس نے مجھے اچھی طرح سمجھا دیا ہے۔ ہیلپر نے جواب دیا۔ بہت خوب۔ فورمین خوش ہوا کیا کیا بتایا تھا۔ جناب! اس نے کہا تھا کہ جب میں آپ کو آتا دیکھوں تو اسے فوراًجگا دوں۔
(احسن غفور‘ کہوٹہ)
٭ایک امریکن عورت اپنے مکان کی بالائی منزل کی کھڑکی صاف کر رہی تھی کہ اچانک اس کا پاؤں پھسلا اور وہ نیچے کورے کے ڈرم میں آگری اور وہیں پھنس گئی۔ اتنے میں ادھر سے ایک غیر ملکی سیاح کا گزر ہوا وہ اسے دیکھ کر اپنے ساتھی سے کہنے لگا”یار یہ امریکی لوگ بھی کتنے فضول خرچ ہیں کوڑے میں کتنی اچھی اچھی چیزیں پھینک دیتے ہیں“۔
٭مریض:(دانت کے ڈاکٹر سے)ڈاکٹر صاحب آپ کو کئی دنوں سے میرے دانت نکال رہے ہیں اور ہمیشہ غلط دانت نکال دیتے ہیں۔ ڈاکٹر: آج یقینا صحیح دانت نکالنے میں کامیاب ہو جاؤں گا۔ مریض:وہ کیسے؟ ڈاکٹر: اس لئے کہ آپ کے منہ میں اب صرف ایک دانت ہی رہ گیا ہے۔
٭ کیا مکینک نے تمہیں سب کچھ سمجھا دیا ہے؟ کام ختم ہونے کے بعد فور مین نے نئے ہیلپر سے پوچھا جس کا آج پہلا دن تھا۔ جی ہاں جناب! اس نے مجھے اچھی طرح سمجھا دیا ہے۔ ہیلپر نے جواب دیا۔ بہت خوب۔ فورمین خوش ہوا کیا کیا بتایا تھا۔ جناب! اس نے کہا تھا کہ جب میں آپ کو آتا دیکھوں تو اسے فوراًجگا دوں۔
(احسن غفور‘ کہوٹہ)