250

قاضی محمد غوث‘مثالی شخصیت

اس انسان کا جو دنیا میں آتا ہے اللہ اس کے ذمہ کچھ زمہ داریاں دے کر بھیجتا ہے وہ ان زمہ داریوں کو سمجھتا ہے ان کو ادا کرنے کی کوشش اور جستجو میں لگ جاتا ہے

وہ بھی شادی کرتا ہے بچے پیدا ہوتے ہیں بچوں کو پالتا ہے ان کی تعلیم کے حوالے سے فکر مند رہتا ہے ساتھ ساتھ وہ یہ بھی جانتا کہ میں اللہ کا بندہ ہوں بندگی کا تقاضا ہے

کہ اللہ کی رضا جوئی کے لئے دوڑ دھوپ کروں اس کے بندوں کے لئے آسانیاں پیدا کروں اللہ کے بندوں کے لئے آسانیاں پیدا کروں گا تو اللہ کی رضا بھی حاصل ہوگی اور اللہ کے بندوں کے چہروں پر اطمینان سکون اور مسکراہٹ بھی آئے گی آج اسی کردار کا ذکر کرنے چلا ہوں وہ کردار ہے قاضی محمد غوث ہیں،

اپ قاضی محمد زمان رحمہ اللہ کے گھر 1925 ء گاوں رنوترہ تحصیل را و لپنڈ ی میں پیدا ہوئے، ان کے جدامجد پیر قاسم ؒ کا تعلق دندہ شاہ بلاول سے تھا رنوترہ، لڈوہ اور سرکال کسر کے قطب شاہی اعوان برادری پیر قاسم ؒ کی اولاد میں سے ہیں قاضی محمد غوث ر حمہ اللہ کی عمر محض بارہ سال تھی

تو والد صا حب کا وصال ہوگیا،چند ہی روز میں دادا بھی چل بسے حالات کے اس جبر میں فقط پانچویں تک پڑھ سکے باوجود اس کے انگلش اردو لکھنے پڑھنے پر یکسر عبور تھا

بہت ہی ذہین سنجیدہ،حلیم الطں بع، کم گو، صاف ستھری طبیعت اولیاء اللّہ کی سی شان لیے ہوئے کردار تھا جس کا معترف ہر وہ شخص رہا جو اُن سے ملا جو ان سے ملتا ان کا ہی بن کر رہ جاتا

یتیمی اور نامساعد حالات میں پرو ر ش پانے کے باوجود قاضی صاحب متحرک سیا سی و سماجی شخصیت رہے۔ گاؤں کے دو چار بڑے زمینداروں میں سے ایک تھے۔چھوٹی عمر ہی میں جماعت اسلامی سے منسلک ہو ئے

۔ اُن دنوں جب ہر طرف پیپلز پارٹی کا طوطی بولتا تھا 1970کے الیکشن میں جماعت اسلامی کے امیدوار میجر مصطفیٰ شاھین کے رنوترہ میں پولنگ ایجنٹ رہے1977 میں PNA کے امیدوار برائے قومی اسمبلی کرنل تصدق اور امیدوار برائے صوبائی اسمبلی صا حبز ادہ عبد الواحد کو بھر پور سپورٹ کیا‘

1985 کے غیر جماعتی ایکشن میں ڈاکٹر محمد کمال اور صا حبز ا دہ عبد الواحد کی ایکشن مہم چلائی۔ گاؤں میں
صوبیدار سرور ملکال نے آپ کا بھرپور ساتھ دیا۔

ضیا ء دور کے بلدیاتی الیکشن میں صاحبزادہ عبد الواحد ممبر ضلع کونسل منتخب ہوئے جن کا حلقہ انتخاب یونین کونسل رائیکا،

چک بیلی خان چونترہ اور UC بندہ پر مشتمل تھا قاضی غوث ؒکی کاوشوں سے صاحبزادہ صاحب نے رنوترہ سے قریب تین سو ووٹ لیے جو اس وقت کی آبادی کے تناسب سے اچھا خاصا ووٹ تھا

قاضی صاحب نے زندگی بھراپنی استعداد سے بڑھ کر سماجی سرگرمیوں میں مصروف عمل ہے 1970 میں گاؤں مویشیوں کے لئے تا لاب خشک ہو جاتے تھے

قاضی صاحب نے اپنی زرعی زمین پر اپنے خرچے سے ایک گہرا پانی کا تالاب بنوایا۔گاؤں میں بوائز پرائمری سکول جو بغیر کسی بلڈنگ کے کھلے آسمان تلے چل رہا تھا

اپنے سمدھی سیکرٹری ملک احمد خان کی مدد سے اس وقت کے MPA چوہدری محمد اسلم خان نے 1975 میں ایک کمرہ کی گرانٹ
منظور کی اور اس رقم سے سکول کے دو کمرے تعمیر کیے جس پر چوہدری محمد اسلم خان نے رنوترہ ویلفیئرکے ممبرانقاضی محمد غوث، صوبیدار لال خان اور حوالدار مہدی خان داد تحسین دی۔

رنوترہ میں گرلز پرائمری جو صاحبزادہ عبد صاحب نے منظور کیا تو ابتدا میں سیکرٹری ملک احمد خان صاحب نے اپنے گھر کو دیوار سے دو حصوں میں بانٹ کر ایک حصہ سکول کے لیے وقف کردیا۔

بعد میں کونسلر ملک محمد اشرف کے دور میں عمارت تعمیر ہوئی اور چیرمین ملک تاج نے سکول کو مڈل کا درجہ دلوایا اور آج گرلز ہائی سکول ہے1980

میں گاؤں میں بجلی میسر کر و ا نے میں بھی قاضی صاحب اور صوبیدار ریاض جو کے ایک برگیڈیئر کے PA تھے کی کاوش شامل رہی اور اس ضمن میں صاحبزادہ عبد الواحد صاحب نے اپنے کوٹے سے بجلی میسر بنیادی مرکز صحت کی تعمیر کے لیے قاضی صا حب نے سڑک کنارے دو ایکڑ ذاتی قیمتی اراضی وقف کی، ہر یونین کونسل میں ایک ہی بنیادی مرکز صحت ہوتا تھا

جب کہ رائیکا یونین کونسل میں دو بنیادی مرکز صحت ایک رنوترہ اور دوسرا روپڑ کلاں میں قائم ہوئے جن کی منظوری صاحبزادہ عبد الواحد ممبر ضلع کونسل اور صوبیدار علی شان چیرمین یونین کونسل رائیکا نے گورنر پنچاب جرنل سوار خان سے لی۔ ضیاء الحق نے نظام زکوٰۃ قائم کیا

تو اہل رنوترہ نے مشترکہ طور آپ کو چیئرمین زکوٰۃ منتخب کیا آپ دو ٹرم چیئرمین رہے۔واقفان حال کہتے ہیں کہ قاضی صاحب کی زبان جھوٹ،غیبت اور گالی جیسی غلاظت سے پاک نیت اور اعلیٰ کرادر کے عوض اللہ کریم کا قاضی غوث رحمہ اللہ پر یہ خصوصی کرم رہا کہ قاضی صاحب کے سارے بچے جن میں تین بیٹے

اور چار بیٹیاں شامل ہیں سارے ہی تعلیم یافتہ ہوئے،گاؤں میں ان کا گھرانہ تعلیم کے حوالے سے ممتاز ہوا، تمام بچے بچیاں سکول ٹیچر ہیں قاضی صاحب کے بچے اور بھتیجے قاضی شکیل قاضی جمیل اور کرنل غلام محمد ان کے مشن کو جاری رکھے ہوئے ہیں 30 کنال رقبہ پر خوب صورت کرکٹ سٹیڈیم بنا رکھا ہے

جس سے سارا علا قہ مستفید ہو رہا ہے اس وقت قاضی غوث رحمہ اللہ کے بڑے بیٹے ماسٹر غلام غلام مصطفیٰ جو ریٹائرڈ ٹیچر ہیں اور مقامی مسجد کے امام بھی ہیں چاروں بیٹاں جو اعلی تعلیم یافتہ تھیں دوسرے بیٹے قاضی خالد محمود صاحب چک بیلی خان ہائی سکول کے ہیڈ ماسٹر ہیں

اور جماعت اسلامی کے متحرک راہنما بھی ہیں اور قاضی عزیر الرحمن صاحب ایلمنٹری سکول کے ہیڈماسٹر ہیں وہ بھی جماعت اسلامی کے متحرک رکن ہیں کرونا کے دوران پورے گاؤں کے لوگوں نے بیٹھ کر طے کیا

کہ گاؤں کے جتنے کمزور گھرانے ہیں کی مدد کی جائے پھر سابق چیئرمین یوسی رائیکا میرا محترم جناب ملک تاج صاحب کے مشورے کے مطابق یہ زمہ داری قاضی عزیز الرحمن صاحب کی لگائی گی،قاضی عزیز الرحمن صاحب نے گاؤں میں پھر رنوترہ ویلفیئر سوسائٹی کو متحرک کیا

اور اب تک تقریباً ایک کروڑ کی امداد رنوترہ میں تقسیم کی گی گاؤں کو جوڑنے اور سنوارنے میں رنوترہ ویلفیئر سوسائٹی کا اہم رول ہے رنوترہ سے جماعت اسلامی کے ماسٹر اشتیاق صاحب اور ماسٹر نوید صاحب بھی ارکان ہیں ایک گاؤں رنوترہ میں چار ارکان اور بیس کے قریب کارکنان ہیں

الحمدللہ پورا گاؤں جماعت اسلامی کے مشن سے اچھی طرح واقف ہے اس کے ساتھ ساتھ رنوترہ ویلفیئر سوسائٹی کے تحت ایک ایمبولینس سروس چل رہی ہے

ان تمام منصوبہ جات کے لئے بڑی فنڈنگ ہمارے بھائی ملک طارق صاحب مقیم امریکہ کرتے ہیں،تیس کنال پر مشتمل قاضی کرکٹ کلب پورا سال آباد رہتا ہے جہاں پر جوئے اور چرس کے اڈے تھے

آج وہاں نوجوان تعمیری سرگرمیوں میں مصروف رہتے ہیں آج نوجوانوں کو تعمیری سرگرمیوں کی طرف لانے میں رنوترہ ویلفیئر سوسائٹی کا اہم کردار ہے

قاضی محمد غوث صاحب کا وصال 27 جولائی 2003 کو ہوا ایک کامیاب اور متحرک صابر و شاکر انسان اپنی زندگی کا مشن مکمل کرکے اپنے رب کے پاس پہنچ گیا ان کی قبر پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے آمین

یارب العالمین۔ترجمہ، اے نفس مطمئن چل اپنے رب کی طرف اس حال میں کہ تو اپنے نیک سے خوش ہو اور اپنے رب کے نزدیک پسندیدہ ہے شامل ہوجا میرے نیک بندوں میں اور داخل

ہوجا میری جنت میں (سورہ الفجر پارہ 30 آیات 27،28,29:30)

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں