راقم کی جانب سے وقتاً فوقتاً علاقائی علمی مذہبی فلاحی و سیاسی شخصیات کی حالات زندگی پر مبنی مضامین پنڈی پوسٹ کی زینت بنتے رہتے ہیں تاہم پنڈی پوسٹ کے ایڈیٹر جناب چوہدری عبدالخطیب صاحب سے ملاقات کے دوران میں انکی اس بات سے کافی متاثر ہوا جب انہوں نے کہا کہ جب کوئی اہم شخصیت دنیا سے کوچ کر جاتی ہے تو پھر اپ مرحوم کی حالات زندگی اور خدمات کا تذکرہ کرتے ہیں کیوں نہ ایسی شخصیات کے طرز زندگی اور انکی عوامی خدمات کو انکی زندگی میں ہی اجاگر کیا جائے انکی اس بات میں کافی وزن تھا اور تہیہ کر لیا کہ آئندہ یہی کوشش ہو گی کہ باحیات شخصیات کی علاقائی علمی و مذہبی خدمات کو قارئین تک پہنچانے کا فریضہ سرانجام دیا جائے آج قاضی عبدالحمید صاحب سے ملاقات کا احوال قارئین کے پیش خدمت ہے
قاضی عبدالحمید صاحب اراضی خاص کے ایسے علمی و مذہبی خاندان کے چشم و چراغ ہیں جنکی مذہبی و علمی خدمات علاقے بھر کیلئے مشعل راہ ہیں آپ 5 مارچ 1938 ء کو اراضی خاص میں پیدا ہوئے والد محترم کا نام عبدالئی جبکہ تخلص تائب تھا آپ نے ابتدائی تعلیم ڈھیرہ خالصہ اور میٹرک گورنمنٹ ہائی سکول کلرسیداں سے پاس کیا بعد ازاں درس وتدریس کے شعبہ سے منسلک ہوگئے آپکی پہلی تعیناتی 23 نومبر 1956 ء سدیوٹ سکول میں ہو پھر گورنمنٹ بوائز سکول بھکڑال میں بھی تدریسی خدمات سرانجام دیتے رہے بھکڑال تعیناتی کے دوران آپکو کلرسیداں میں بطور سپر وائزر پرموشن دے دی گئی اور مختلف سکولوں کی سپرویثرن آپکے سپرد کر دی گئی آپ نے دوران سروس انتہائی ایمانداری فرص شناسی اور جانفشانی سے اپنے فرائض منصبی سرانجام دیے
آپ نے مدت ملازمت پوری کر کے26 مئی 1996ء میں تعلیمی شعبہ سے ریٹائرمنٹ لے لی دوران ملاقات اپ نے اراضی خاص کی تاریخی شناخت پر بھی بڑی معلوماتی گفتگو کی اور اہم مسلم ہندو شخصیات اور واقعات کے بارے میں مفید معلومات فراہم کیں انہوں نے تقسیم برصغیر کے وقت ہندو برادری کی اراضی پنڈ سے باحفاظت روانگی کا احوال بھی بتایا قیام پاکستان سے قبل اراضی پنڈ میں آباد ہندو برادری کی اہم اور باثر شخصیات کے بارے میں بھی گفتگو ہوئی جن میں ڈاکٹر سچا نند کا ذکر بھی آیا انکے بقول جب بچپن میں انکی ٹانگ میں فریکچر ہوا تو علاج ڈاکٹر سجا نند نے ہی کیا تھا انکا کہنا تھا کہ ڈاکٹر سچا نند برطانوی فوج میں ملازم تھے اور کیپٹن کے عہدے پر ترقی پائی تاہم وہ فوج سے آنریری لیفٹینٹ کے عہدے سے ریٹائر ہوئے تھے انہوں نے بتایا کہ وہ لمحہ مجھے ابھی تک اچھی طرح یاد ہے جب ڈاکٹر سچا نند فوجی ملازمت سے ریٹائر ہوئے انکی واپسی پر اراضی پنڈ و گردونواح کی مسلم اور ہندو برادری بڑی تعداد میں انکے استقبال کیلئے مانکیالہ ریلوے اسٹیشن پہنچے تھے اور انہیں ویلکم کیا تھا اور بڑی دھوم دھام سے ڈاکٹر سچا نند کو ہمراہ لے کر گاؤں پنڈ پہنچے
قاضی عبد الحمید صاحب کے بقول ڈاکٹر سچا نند کا قد 6 فٹ جسم سڈول اور رنگ سانوالہ تھا طبیب کے طور پر علاقے کے طول وعرض میں انکا بڑا چرچہ تھاقیام پاکستان کے بعد وہ اپنے اہل وعیال کے ہمراہ بھارت روانہ ہوگئے تھے ان کا ایک بیٹا بھی فوج میں کیپٹن تھاجب راقم نے قاضی عبدالحمید صاحب سے ملاقات کا احوال اور تصویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تو کنیڈا میں مقیم ہندو کپل دیو نامی نے راقم سے رابطہ کیا اور قاضی عبدالحمید صاحب کو پہچان لیا انہوں نے چوہدری چمن خان کے حوالے سے گفتگو اور انکے خاندان کے بارے میں دریافت کیا انکا کہنا تھا کہ جب برصغیر کی تقسیم ہوئی تو مختلف علاقوں میں فسادات شروع ہو گئے تھے تاہم چوہدری چمن خان نے اپنی بیھٹک میں مقامی مسلم عمائدین کے ہمراہ ایک میٹنگ منعقد کی تھی جس میں اراضی خاص کی تمام مسلم برادری نے ہندو برادری کے تحفظ کا تہیہ کیا اور اپنے وعدے کی تکمیل کر کے دکھائی اور اپنی نگرانی میں اراضی پنڈ میں آباد تمام ہندو خاندان بخیر وعافیت وہاں سے انڈیا منتقل ہوگئے تھے
کپل دیو کا گھرانہ انڈیا میں مختلف ادوار میں شملہ بریلی نانگل اور چندی گڑھ میں رہائش پذیر رہا اب یہ خاندان کنیڈا میں مقیم ہے،کپل دیو 1937 ء میں اراضی پنڈ میں پیدا ہوئے والد کا نام موہن لال بخشی جبکہ والدہ کا نام پرمہشری دیوی تھا آپکی بیوی کا نام نرملا بخشی تھا جو گورڈن کالج راولپنڈی کے قریب رہاہش پزیر تھی کپل دیو کے چھوٹے بھائی کا نام پرمانند تھا کپل دیو کے بقول اراضی پنڈ میں ایک عیسائی گھرانہ بھی آباد تھا اور اسی خاندان کا ایک عیسائی جان ہماری زمینوں کی دیکھ بھال کرتا تھا،انکے بقول سیتا رام جمیتا رام املوک رام تینوں بھائی تھے انکی ایک بہن چمپا کماری تھی جسکی شادی تخت پڑی ہوئی تھی مالک رام نے انڈیا جانے سے انکار کر دیا تھا وہ تادم مرگ اراضی پنڈ میں مقیم رہے 1952 میں انکی بیوی ویرا دیوی اور بیٹے سورج اور دھیرا اپنے باپ مالک رام کو لینے اراضی پنڈ آئے تھے مگر مالک رام نے انکے ساتھ جانے سے انکار کر دیا تھا بیماری کے دوران مالک رام نے اسلام قبول کر لیا تھا اور اسکا نام عبد الرحمن رکھا گیا تھا انکی قبر اراضی خاص گورنمنٹ بوائز ہائی سکول کے نزدیکی قبرستان میں موجود یے۔