91

قائد کا پاکستان/جاوید احمد

خالق نے دنیا کو اپنے عشق میں بنایا ہے اس کے بعد پھر باقی مخلوقات کو پیدا کیا ہے اس دنیا میں اتنی مخلوقات ہیں انسان کی گنتی میں بھی نھیں ، آسمان ، زمین ، ہوا، پانی، پہاڑ، سردی، گرمی یہ سب اپنے عشق میں پیدا کیں۔ اللہ کی سب سے پیاری مخلوق انسان ہیں انسانون سب سے پیارے حضرت محمد ﷺ ہیں۔ جن کے عشق میں اللہ نے سب کو بنایا ہے۔ محسن انسانیت ہیں آپ ﷺ ۔ انسان ا شرف المخلوق ہے اس دنیا میں انسان اللہ کا نائب ہے اللہ پاک نے انسان کو ایسی نعمتیں عطا کی ہیں جن کا وہ ساری زندگی کیا رہتی دنیا تک احسان نھیں اتار سکتا۔ہم اللہ کا جتنا شکر ادا کریں کم ہے ان نعمتو ں ایک نعمت سوچنے کی طاقت ہے جو اللہ پاک نے صرف انسان کو دی ہے۔اس نعمت کا کوئی مقصد تو ضرورہوگا کوئی تو وجہ ہو گی ۔ یہ نعمت اللہ کسی اور مخلوق کو بھی تو دے سکتے تھے لیکن یہ صرف انسان کو اللہ پاک نے عطا کی۔انسان کو اس دنیا میں بھیجنے کا مقصداللہ کی واحدنیت کو بیا ن کرنا ہے ہم اللہ پاک کی عبادت کریں اور اللہ کے آخری نبی ؐ کے بتائے ہوئے طریقوں پر عمل کریں۔ لیکن ہم نے کبھی سوچا کہ ہمیں اللہ کی عبادت کا حکم کیوں ہےَ؟ہمارے عبادت کرنے سے اللہ کو سوائے خو شی کے کیا ملتا ہے اوہم دے بھی کیا سکتے ہیں؟ہم اللہ کی عبادت کریں اور اس کا صلہ نہ ملے یہ تو ہو ہی نھیں سکتا ہاں کم یا زیادہ ھو سکتا ہے یہ ہماری نیت اور عبادت کرنے کے طریقے پر منحصر ہےَ۔ہم اگر سوچیں غور کریں تو اس عبادت کا فائدہ بھی ہمیں ہو گا آخرت میں جنت کی صورت میں۔اللہ پاک کو ہم سے کچھ نھیں چاہئے نہ اس ذات کو ضرورت ہے کسی چیز کی وہ سب کا مالک ہے سب پر قادر ہے اس کا اپنا نظام قدرت ہے چلا رھا ہے ۔ یہ نہ کسی انسان کے بس کی بات ھے نہ کسی اور مخلوق کے۔اللہ پاک نے ہمیں زندگی دی سب سے بڑی نعمت جس کا کوئی نعم البدل نھیں ہے ایک چھوٹی سی مثال ہے اگر کوئی سانئس دان کوئی فارمولا بناتا ہے ا س پر کئی سال لگ جاتے ہیں جب وہ فارمولا تیار ہو جاتا ہے تو کسی بڑ ی کمپنی کے پاس جا کر کہتا یہ فارمولا میں آ پ کو دیتا ہو ں لیکن اس بدلے میں میںَ آپ سے رائیلٹی لوں گا۔ اللہ پاک نے ہمیں کتنی نعمتیں عطا کی ہیں کیا ہم سے کوئی چیز مانگی ہے؟اللہ پاک نے ہمیں پیدا ہی آزاد کیا ہے ۔ہم اگر کوئی چیز بناتے ہیں تو ہماری خواہش ہوتی ہے سب کچھ ہماری مرضی سے کرے اگر وہ نھیں کر رہی ہوتی توہم اس کو ختم کر دیتے ہیں یا بیچ دیتے ہیں۔تو ان تھو ڑی مثالوں کو ذہن مین رکھتے ہوئے کیا جس ذات نے ہمیں پیدا کیا اس ذات کی خواھش کے مطابق زندگی گزار رہے ہیں تو جواب کا سب کا پتہ ہے۔اور مسلمان کا رہن سہن باقی لوگوں سے بھی مختلف ہے۔ بر صغیرکے مسلمانوں نے بھی اپنے اسلام کے مطابق زندگی کزارنے کے لئے الگ ملک کے لئے جدوجہد شروع کی اور قائد اعظم کی قیادت میں پاکستان حاصل کیا ملک کی آزادی کے لوگوں نے اپنے جان مال قربان کر دئیے صرف اس سوچ سے ہماری آنے والی نسلیں اس غلامی کی لعنت سے آزاد اپنی زندگی اسلام کے مطابق گزار سکیں۔اس ملک کو حاصل کرنے کے لئے دن رات محنت کی اور ایک وقت آیا جب پاکستان پوری دنیا میں تیز ترین ترقی کرنے والا ملک تھا۔ پاکستان ہر شعبے میں خود کو منوا چکا تھا تب حب الوطنی کا جذبہ ایسا تھا پاکستان میں بسنے والے اپنے ملک کو ترجیح دیتے تھے چا ہے اس کے لئے ان کو جان کی قربانی ہی کیوں نا دینی پڑتی وہ تھا قائد کا پاکستان۔پاکستان اسلام کے نام پہ حاصل کیا گیا تھا لیکن یہاں تو حالت بہت مختلف ہے۔پاکستان میں رہنے والے پاکستان کو کھانے لگ گئے ہیں۔ہم اپنے اللہ اپنے نبی ؐ کے راستو ں سے ہٹ چکے ہیں۔ اور اس کی سزا بھی ھم بھگت رھے ھیں۔آج ھم ایسے موڑ پر پہنچ چکے ھیں جہاں غم ہیں دکھ ،درد، تکلیفیں ، بے حسی اور نفسا نفسی کا عالم ہے۔ انسان انسان کو کھا رہے ہیں۔۔ ظلم کی انتہا ہو چکی ھے، ظالم کو سب ٹھیک اور مظلوم کی آہ سننے والا کوئی نھیں نظر آتا۔ سب دولت کے لالچ میں پڑ گئے ہیں۔دولت کی خاطر معصوم بچوں کو سکولوں میں بم دھماکوں سے شھید کر دیا جاتا ھے جن کو یہ بھی پتہ نھیں ہوتا انھیں کس گناہ کی سزا مل رہی تو کھیں نمازیوں کو مساجد میں تو کھیں امام بارگاہوں میں بم حملے کر کے مار دیا جاتا ہے ۔ وطن عزیز کے راکھوالوں پے حملے کر دیے جاتے ہیں ۔ یہ سب صرف دولت کی خاطرکیا جا رھا ہے جن کا یہ یقین کیو ں نھیں آ تا جن کے بس میں اپنی سانس بھی نھین ہے۔وہ اپنی مرضی سے اللہ کی د ی ہو ئی زندگی سے ایک پل بھی زیادہ نھین جی سکتا۔ جب انسان انسان نہ ر ہے تو ایسے کام کرتا ہے جس کو اللہ کا ڈر نھیں رہتا۔ ہما رے ملک میں رہنے والوں کا بھی کچھ ایسا حال ہے۔ لوگ انصاف کے لئے در بدر کی ٹھوکریں کھا رہیں کوئی ان کی داد رسی کرنے والا نھیں ہے ۔بھوک سے لو گ مر رہے ہیں تو کہیں بچے برائے فروخت کو اشتہار نظر آتے ہیں لیکن حکمرانوں کو اپنے خاندان کو سوا کسی غریب کی آ ہ سنائی نہیں دیتی۔ظلم کے خلاف جو آواز بلند کرتا ہے تو اس کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے خاموش کروا دیا جاتا ہے۔یہ قائداعظم اور اس کے ساتھیوں کا پاکستان ہے جس کو ملک حکمران دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں پاکستان کو اندر سے کھوکھلا کر رہے ہیں۔ ان کے پیٹ کی پیاس نھیں بجھتی ۔ یہ اپنے عوام کو ہر آئے روز تحفے پیش کرتے رہتے ہیں۔ جس ملک میں دنیا کی سب سے قیمتی معدنیات ہیں جو ہر لحاظ سے مالا مال ہے لیکن ملکِ پاکستان کو چلانے والے اپنے محلات بنانے لے لئے انتے قرضے لے چکے ہیں جن کو اتارنے کے لئے کئی سال لگیں گے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں