کسی بھی انسان کی فطری عادتوں ،بنیادی خصلتوں کی جانچ میں اس کے آبائی علاقے خاندان کی بہت اہمیت ہوتی ہے جب بھی کسی اجنبی سے ٹیلیفون کے ذریعے آواز سے شناسائی ہوتی ہے ٹیکسٹ کے ذریعے بھیجے گئے الفاظ متاثر کرتے ہیں فیس بک کے سبب سے تصویر ،پروفائل
اور سٹائل اس قدر بڑھ کر اس کی معلومات،بحث کا علم ہو تا ہے تو لامحالہ اگر قابل رسائی جگہ پر ہو تو ملنے کی خواہش اور دیکھنے کی تڑپ یقینی ہوتی ہے روات کے علاقے بحریہ کے فیز 8میں پیش آنے والے واقعہ نے والدین ،خاندان کے سربراہوں اور درد دل رکھنے والے بہن بھائیوں کے دل دہلا کر رکھ دئیے ہیں اسلام آباد کی معروف یونیورسٹی کے شعبہ پولیٹیکل سائنس کی طالبہ اسی یونیو رسٹی کے ایک سابقہ سٹوڈنٹ عمیر سے فیس بک کے ذریعے ہونے والی دوستی اور پھر بات آگے بڑھی اور اکٹھے گھومنے پھرنے تک معاملہ پہنچ گیا بالآخر تیسری منزل سے نیچے کود کر جان چلے جانے تک بات ختم ہوئی۔پہلے پہل خاندان برادریاں ،رشتے عزت اور غیرت کی زنجیریں ایسے واقعات کی روک تھام کئے ہوئے تھیں
جب سے ان رکاوٹوں کو ذاتی مداخلت ،مخاصمت اور سب سے بڑھ کر ترقی میں رکاوٹ خیال کر کے سب کو اپنی حد میں رہنے کو کہہ دیا گیااور جن کو حد میں رہنا چاہیے تھاان کے تمام حدود کھول دی گئیں تو ایسے واقعات نے جنم لینا شروع کر دیا ہے جس کی جتنی طاقت، ہمت حثیت ہو اسے اتنا ہی کام کرنا چاہیے اگر ہم چور ،چکوں بد معاشوں اور پیشہ ور لٹیروں کو پہچان نہیں سکتے تو پھر ان سے مراسم بنائے رکھنے اور حد سے زیادہ آگے بڑھنا نہیں چاہیے
خواتین کو تو بہت ہی زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے جب سے عزیز رشتہ داروں کے درمیان ہمدردی اور بھائی چارے کی کمی آئی ہے تب سے ہم نے اجنبی رشتہ دار بنانا شروع کر رکھے ہیں مہمانوں کے لیے تو الگ جگہیں اس نے ملنے کے اوقات تو بنا رکھے ہیں مگر ایسے رشتہ داروں پر حد سے زیادہ اعتماد بہت سے مسائل کا سبب بن رہا ہے ایک فرد اپنے دیگر گھر والوں سے اپنے تعلقات چھپار ہا پھر ضرور بالضرور وہ جلد یا بدیر کسی مصیبت میں مبتلا ہو جاتا ہے
بچہ ہو یا جوان مرد ہو یا عورت اس کے ساتھ کسی بھی ذریعہ سے اجنبی سخص کا رابطہ ہو تو اسے گھر کے دیگر افراد کو بتا دینا چاہیے اس سے وہ کسی آمدہ سانحے سے بچ سکتا ہے پہلے پہل تو دوران سفر اس قسم کا واقعہ پیش آتا تھاکیونکہ عورت یا مرد اکیلا سفر کر رہا ہو توایسا خطرہ ضرور ہو تا ہے ہم خدا ترس لوگوں کی تلاش میں جب نکلتے ہیں تو پھر بھی پیشہ ور لوگوں کے ہتھے لگ جانا بعد از قیاس نہیں ہوتا۔