بلاشبہ کچھ شخصیات ایسی ہوتی ہیں جو اپنے رویہ، اخلاق، کردار سے دوسرے انسانوں کو متاثر بھی کرتی ہیں اور معاشرے میں ایک بڑا رول بھی ادا کرتی ہیں
آج ایک ایسی ہی شخصیت کا تذکرہ کرنے جارہا ہوں جس نے جوانی سے لیکر آج 59 سال کی عمر تک اپنے ارد گرد کے انسانوں کو متاثر کیا یہ سیاسی، سماجی اور متاثر کن شخصیت جناب غلام شبیر ہیں
، اپ 15 نومبر 1965 پڑیال میں محمد یعقوب کے گھر پیدا ہوئے، غلام شبیر نے پرائمری اور مڈل کے امتحانات پڑیال اور میٹرک کا امتحان 1981 میں گورنمنٹ ہائی سکول چکری سے امتیازی نمبروں سے پاس کیا‘ انٹرمیڈیٹ کے بعد ایلمنٹری ٹیچرز ٹریننگ کالج پنڈوڑہ سے 1986 میں کورس مکمل کیا
اس کے بعد ان کی تقرری 1987 میں بطور ایلمنٹری سکول ٹیچر گورنمنٹ مڈل سکول تراہیا میں ہوئی وہاں انھوں نے آٹھ ماہ خدمات سرانجام دیں پھر وہاں سے ان کی ٹرانسفر گورنمنٹ ہائی سکول چکری میں ہوئی وہاں بھی انھوں نے تقریباً ایک سال گزارا پھر ان کی پوسٹنگ اپنے گاؤں کے ہائی سکول پڑیال میں 1989 میں ہوگئی۔
بقول ان کے ٹیچرز ٹریننگ کالج داخلہ سے لیکر گورنمنٹ ہائی پڑیال ٹرانسفر تک جس شخصیت نے ان کی مسلسل سرپرستی کی اس شخصیت کا نام راجہ فضل الحق رحمہ اللہ ہے،وہ پنجاب ٹیچرز یونین ضلع راولپنڈی کے صدر تھے، بہت مخلص، نڈر، بے باک، ہمدرد، سچے اور کھرے انسان تھے
، غلام شبیر کی شخصیت کو بنانے، سنوارنے اور نکھارنے میں دوسرے جس شخص کا کردار ہے وہ ان کے ماموں چوہدری رب نواز صاحب ہیں جو جماعت اسلامی کے بزرگ رکن، تحریک محنت کے بانی رکن اور محترم جناب ڈاکٹر محمد کمال صاحب کی الیکشن مہم 1985 اور 1988 میں ان کا کلیدی کردار رہا ہے۔
،غلام شبیر کی شخصیت میں تیسرے جس شخص نے اثرات چھوڑے وہ محترم جناب ڈاکٹر محمد کمال صاحب ہیں، بقول غلام شبیر کے جماعت اسلامی میں ڈاکٹر محمد کمال صاحب، راجہ فضل الحق رحمہ اللہ، اپنے ماموں چوہدری رب نواز صاحب، اور اپنے بھائی خالد محمود مرزا سے متاثر ہوئے۔
گورنمنٹ ہائی سکول پڑیال میں انھوں نے بھرپور وقت گزارا تعلیمی خدمات سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ اپنی تعلیم پر بھی توجہ دی گریجویشن کی اس کے بعد بی ایڈ کیا پھر 1995 ہسٹری میں ماسٹر ڈگری حاصل کی
اور اس کے بعد 2010 میں سیاسیات میں ایم اے کیا 2010 میں وہ SST BPS 16 میں پروموٹ ہوئے اور 2016 میں گریڈ 17 میں ان کی ترقی ہوئی، سروس کے دوران ان کو کٹھن مراحل سے بھی گزرنا پڑا انتقامی سیاست کا نشانہ بھی بنے لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کو استقامت دی کبھی کسی جھوٹے خدائی کے دعویدار کے سامنے نہیں جھکے
یہ ان پر اللہ کا کرم تھا جس نے ان کو حلال و حرام کا شعور دیا انھوں نے اپنے فرائض ہمیشہ ایمانداری، دیانتداری، محنت اور لگن سے سرانجام دئیے۔
2012 میں ان کی پوسٹنگ ایلمنٹری سکول میانہ موہڑہ میں ہوئی، وہاں سے گورنمنٹ ہائی سکول کڑاہی پھر وہاں سے ان کی پوسٹنگ گورنمنٹ ہائی ٹھٹھہ خلیل تحصیل ٹیکسلا کرائی گئی انھوں نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ان کو ریلیف ملا اور ان کی پوسٹنگ گورنمنٹ ہائی سکول ڈھڈھمبر میں ہوگی
وہاں وہ تقریباً ساڑھے پانچ سال ہیڈ ماسٹر رہے، 2019 میں پھر ان کی پوسٹنگ گورنمنٹ ہائی پڑیال میں ہوگی 29 مئی 2021 کو انھوں گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول پڑیال کے پرنسپل کا چارج لیا
اور 14 نومبر 2024 کو انھوں نے 59 سال کی عمر میں سروس سے ریٹائرمنٹ لی ایک سال ان کی چھٹی ہے اس پورے تعلیمی سفر میں ان کو بیسٹ ٹیچر ایوارڈ ملا، 2023 میں سو فیصد رزلٹ پر CEO راولپنڈی کی طرف سے بیسٹ پرفارمینس ایوارڈ ملا۔
انھوں نے 37 سال دورانیہ عزت، وقار اور بھرم کے ساتھ گزارہ، ان ساری کامیابیوں کے پیچھے ان کے ماموں جی چوہدری رب نواز کی تربیت اور والدین کی تربیت کا بڑا دخل ہے ان کی شخصیت کا خوبصورت پہلو یہ ہے
کہ وہ نرم خو، ہنس مکھ، اور چہرے پر مسکراہٹ کا سجا کر رکھنے والے انسان ہیں ہر فرد سے ہمدردی، خیر خواہی، محبت، احترام اور ہر فرد کے مسائل کو سمجھنے والے اور ان مسائل کو حل کرنے والے انسان ہیں ہر کمزور کر کے ساتھ کھڑا ہونا، ہر فرد کے دکھ درد میں شریک ہونا، ہر کمزور کی دلجوئی کرنا ان کی شخصیت کا مستقل حصہ ہے
وہ حقیقی معنوں میں ایک مدبر انسان ہیں انسانوں کے دلوں میں جگہ بنانے کا ان کوہنر آتا ہے اپنے پرائے کی تفریق کئے بغیر سب کے ساتھ ان کے مثالی تعلقات ہیں ان کی کامیابیوں کا جائزہ لیتا ہوں تو مجھے محسوس ہوتا ہے کہ ان کی نرم خوئی کا کا کمال ہے کہ آج وہ پڑیال کی سب سے بڑی سیاسی اور سماجی شخصیت ہیں
، وہ جان بوجھ کر الجھنے سے بچتے ہیں ان کے چہرے پر مسکراہٹ، ایک کامیاب انسان کی مسکراہٹ ہے ان کے دو بیٹے ہیں بڑا قاسم شبیر یوکے میں مقیم ہے اور چھوٹا بیٹا عاصم شبیر پڑیال ہائیر سیکنڈری سکول میں نویں کلاس میں پڑھتا ہے۔
وہ اپنے محسنوں کو نہیں بھولتے ان کے بقول ڈاکٹر محمد کمال صاحب، راجہ فضل الحق رحمہ اللہ، ان کے ماموں چوہدری رب نواز صاحب، اور پنجاب ٹیچرز یونین کے راہنما حامد علی شاہ صاحب ان کے محسن ہیں، وہ دوستوں کے دوست ہیں بلاشبہ یہ کہا جاسکتا ہے
کہ وہ ایک کامیاب انسان ہیں اللہ تعالیٰ ان کو اپنی زندگی میں خوشیاں اور سکون نصیب فرمائے ان کے چمن کو آباد رکھے ان سے جڑے ہوئے رشتوں کو ان سے ٹھنڈک پہنچتی ریے وہ اسی طرح دوسروں کے دکھ درد میں شریک ہوکر ان کے مسائل حل کرتے رہیں اللہ تعالیٰ ان کو ایمان وصحت والی لمبی زندگی عطا فرمائے آمین۔