127

غزل

اکیلا بیٹھ کر تصویر اس کی دیکھتا ہوں
اپنے ہاتھوں میں قسمت کی لکیر دیکھتا ہوں
جاگتی آنکھوں سے دیکھا نہیں کبھی اس کو
خواب میں اس کو بہت قریب دیکھتا ہوں
پتہ نہیں وہ کس کو ملا ہو گا جا کر
جب ہی تو ہر کسی کو اپنا رقیب دیکھتا ہوں
وہ معصوم تھا بھولا تھا قاتل تو نہ تھا
پھر بھی اپنے خون شمشیر پہ دیکھتا ہوں
وہ تو چلا گیا کھو گیا کس دنیا کی بھیڑ میں
فقیر ہو جاتے ہیں وہ لوگ جن کو وفا نہیں ملتی
اظہر میں بھی اپنے آپ کو فقیر دیکھتا ہوں
(اظہر جاوید‘گوہڑہ شریف)

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں