غزل

اکیلا بیٹھ کر تصویر اس کی دیکھتا ہوں
اپنے ہاتھوں میں قسمت کی لکیر دیکھتا ہوں
جاگتی آنکھوں سے دیکھا نہیں کبھی اس کو
خواب میں اس کو بہت قریب دیکھتا ہوں
پتہ نہیں وہ کس کو ملا ہو گا جا کر
جب ہی تو ہر کسی کو اپنا رقیب دیکھتا ہوں
وہ معصوم تھا بھولا تھا قاتل تو نہ تھا
پھر بھی اپنے خون شمشیر پہ دیکھتا ہوں
وہ تو چلا گیا کھو گیا کس دنیا کی بھیڑ میں
فقیر ہو جاتے ہیں وہ لوگ جن کو وفا نہیں ملتی
اظہر میں بھی اپنے آپ کو فقیر دیکھتا ہوں
(اظہر جاوید‘گوہڑہ شریف)

اپنا تبصرہ بھیجیں