111

غزل

شیشے کی طرح میرے ارمان ٹوٹ گئے
مجھ سے میرے اپنے جو روٹھ گئے
چلی ہوا خزاں کی کچھ ایسی
درختوں کے ہرے پتے سوکھ گئے
مجھے وہ نہ ملا جو میرے قریب تھا
میرے نصیب کچھ اس طرح پھوٹ گئے
اکیلا ہوں میں دنیا میں
میرے سارے رشتے چھوٹ گئے
کاش میرے نصیب نہ پھوٹتے
کاش درختوں کے ہرے پتے نہ سوکھتے
کاش اظہر میرے سپنے مجھ سے نہ روٹھتے
(اظہر جاوید‘ گوہڑہ شریف)
کبھی خاموش بیٹھو گے کبھی کچھ گنگناؤ گے
میں اتنا یاد آؤں گی مجھے جتنا بھلاؤ گے
کوئی جب پوچھ بیٹھے گاخاموشی کاسبب تم سے
بہت سمجھانا چاہو گے مگر سمجھا نہ پاؤ گے
کبھی دنیا مکمّل بن کے آئے گی نگاہوں میں
کبھی میری کمی دنیا کی ہر شے میں پاؤ گے
میری یادیں میری باتیں بہت تم کورلائیں گی
بہت ہم یاد آئیں گے مگر کس کو ستاؤ گے
کہیں پر بھی رہیں ہم تم محبّت پھر محبّت ہے
تمہیں ہم یاد آئیں گے ہمیں تم یاد آؤ گے
)محمد فاروق راجہ‘ تھوہا خالصہ)

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں