شیشے کی طرح میرے ارمان ٹوٹ گئے
مجھ سے میرے اپنے جو روٹھ گئے
چلی ہوا خزاں کی کچھ ایسی
درختوں کے ہرے پتے سوکھ گئے
مجھے وہ نہ ملا جو میرے قریب تھا
میرے نصیب کچھ اس طرح پھوٹ گئے
اکیلا ہوں میں دنیا میں
میرے سارے رشتے چھوٹ گئے
کاش میرے نصیب نہ پھوٹتے
کاش درختوں کے ہرے پتے نہ سوکھتے
کاش اظہر میرے سپنے مجھ سے نہ روٹھتے
(اظہر جاوید‘ گوہڑہ شریف)
کبھی خاموش بیٹھو گے کبھی کچھ گنگناؤ گے
میں اتنا یاد آؤں گی مجھے جتنا بھلاؤ گے
کوئی جب پوچھ بیٹھے گاخاموشی کاسبب تم سے
بہت سمجھانا چاہو گے مگر سمجھا نہ پاؤ گے
کبھی دنیا مکمّل بن کے آئے گی نگاہوں میں
کبھی میری کمی دنیا کی ہر شے میں پاؤ گے
میری یادیں میری باتیں بہت تم کورلائیں گی
بہت ہم یاد آئیں گے مگر کس کو ستاؤ گے
کہیں پر بھی رہیں ہم تم محبّت پھر محبّت ہے
تمہیں ہم یاد آئیں گے ہمیں تم یاد آؤ گے
)محمد فاروق راجہ‘ تھوہا خالصہ)
