205

غزل

تمہاری ادائیں ہیں ساری قیامت
مرے دل پہ تم نے اتاری قیامت
کبھی تم نے دیکھی قیامت ہے ایسی
حسیں ہے‘ ہے سب سے وہ پیاری قیامت
قیامت وہی ہوش تک جو اڑا دے
مرے ہوش پر ہے وہ طاری قیامت
جو ہیں نیک ان کے لیے ہے یہ رحمت
گنہگار پر ہو گی بھاری قیامت
میں یاسر نہ چاہوں گا تیرا تعلق
تیری دشمنی اور یاری قیامت(شاعرٗیاسر صابری)

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں