87

غزل


ہوئی ہے یہ خطا کس سے
یہ سیکھی ہے ادا کس سے
تکبر کس سے سیکھا ہے
ملی ہے یہ انا کس سے
غضب کے شعر کہتے ہو
سخن سیکھا بتا کس سے
اگر رب سے نہ بچ پایا
بتا پھر تو بچا کس سے
کسے قاتل ہے ٹھہرایا
خریدا خوں بہا کس سے
بتاؤ کچھ ہمیں یاسر
ہوئے ہو تم خفا کس سے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں