جو حال دل کا سنا رہے ہیں
تجھے سہارا بنا رہے ہیں
کسی سے نظریں چرا رہے ہیں
کسی سے نظریں ملا رہے ہیں
وہ اپنے دل سے مقام اپنا
جو رفتہ رفتہ گنوا رaہے ہیں
انھیں خبر ہے نہ آؤں گا سو
وہ گھر کو کیونکر سجا رہے ہیں
کہاں جھکانا تھا سر کو لیکن
کہاں وہ سر کو جھکا رہے ہیں
ضمیر کا کر کے سودا یاسر
کسی کی ٹانگیں دبا رہے ہیں