ایک مثبت خبر جو دیکھنے میں آرہی ہے کہ ملک بھر میں کرونا وائرس کے زور میں دن بدن کمی آتی جارہی ہے کل تک جس مہلک وائرس نے اس ملک میں اپنے پنجے گھاڑے ہوئے تھے اور ہر طرف موت کا رقص جاری تھا اب اسکی جڑیں کمزور ہوتی جارہی ہے لیکن اس میں کمی کے ساتھ ہی ایک اور مہلک وائرس اپنے قدم جمانا شروع ہوگیا ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ تیزی سے اس کے وار بڑھتے چلے جارہے ہیں یہ وائرس ڈینگی کا ہے جو ایک مچھر کے کاٹنے سے انسانی جسم میں منتقل ہوتا ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے اسکو بیمار کر دیتا ہے اس مہلک وائرس نے خاص طور پر پنجاب اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کو اپنے نشانے پر رکھا ہوا ہے جہاں مریضوں کی تعداد باقی صوبوں کی نسبت زیادہ ہے پنجاب کے چند بڑے شہروں میں اس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد دن بدن بڑھتی چلی جارہی ہے اور روز سینکڑوں افراد اس کا شکار ہو رہے ہیں اگر ہم راولپنڈی شہر کی بات کریں تو لاہور کے بعد پنجاب کا دوسرا بڑا شہر ہے جہاں ڈینگی جیسی وبا نے مریضوں کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے دن بدن مثبت کیسز کی شرح بھی بڑھتی چلی جارہی ہے مگر یہاں راولپنڈی انتظامیہ بالکل بے بس نظر آرہی ہے ڈینگی کی وبا جو گزشتہ پانچ‘ چھ سالوں سے ہر سال سینکڑوں لوگوں کا اپنا شکار بناتی ہے لیکن انتظامیہ اور حکومت کی بروقت احتیاطی تدابیر اور سپرے سے اس کو روکا جاسکتا ہے یا اس سے وبا میں کمی آسکتی ہے کیونکہ بروقت سپرے سے مچھروں کی افزائش نہیں ہوتی اور انکا لاروا وقت سے پہلے ختم کر دیا جاتا ہے گزشتہ سال راولپنڈی میں انتظامیہ نے اس پر بروقت قابو پانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے ڈینگی ٹیموں کو متحرک کیا اور انتظامیہ جن میں ڈپٹی کمشنر کیپٹن انوار الحق اور انکی تمام ٹیم جن میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر میم ماہم آصف اور تمام اسسٹنٹ کمشنر بھی فیلڈ میں رہے اور ساری صورتحال کی خود نگرانی کرتے رہے جسکے نتیجے میں گزشتہ سال راولپنڈی میں ڈینگی کا کوئی بھی مریض سامنے نہیں آیا جو بہت ہی خوش آئند بات تھی لیکن گذشتہ سال کے مقابلے میں اس سال انتظامیہ کی ناقص حکمت عملی اور بروقت سپرے نہ کروانے کی وجہ سے ڈینگی وائرس نے ایسا حملہ کیا کے اب اس سے ہر گلی محلہ متاثر ہورہا ہے مریضوں کی تعداد دن بدن بڑھتی چلی جارہی ہے لیکن ایسی صورتحال کے باوجود تاحال راولپنڈی انتظامیہ کی جانب سے کوئی خاطر خواہ انتظامات نہیں کیے جارہے نہ ہی اس وبا سے نمٹنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام کیا جارہے ہے جس سے لگے کہ شاید اب مریضوں کی تعداد کم ہوگی یا ختم ہوگی کیونکہ راولپنڈی شہر کے بیشتر گنجان آباد علاقے کوڑے کا ڈھیر بنے ہوئے ہیں خالی پلاٹوں اور گراؤنڈ میں گھاس اور بھنگ وغیرہ کے انبار لگے ہوئے ہیں جن سے مچھروں کی مذید افزائش ہوتی ہے لیکن انکو کاٹنے یا صاف کرنے کی جانب کوئی توجہ نہیں دی جارہی اگر راولپنڈی انتظامیہ نے انکی طرف توجہ نہیں دی اور ہنگامی بنیادوں پر ڈینگی سے نبرد آزما نہ ہوئے تو یہ وبا بڑھنے کا اندیشہ ہے کیونکہ مثبت کیسز کی شرح تیزی سے بڑھتی جارہی ہے گزشتہ دنوں محکمہ صحت راولپنڈی کے ہیلتھ آفیسر نے ایک پریس ریلیز میں انکشاف کیا تھا کہ راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال تشویشناک ہو چکی ہے عوام احتیاط کریں اگر کنٹرول نہ کیا گیا تو ماضی کی طرح راولپنڈی کے ہسپتال مریضوں سے بھر جائیں گے اور جگہ کم پڑ جائے گی اس لیے انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ ہنگامی بنیادوں پر اس سے نبرد آزما ہونے کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دیں اور ڈینگی سے قابو پانے کے لیے قائم خصوصی محکمہ انسداد ڈینگی کو بھی متحرک کریں کہ وہ اسکی روک تھام اور لوگوں میں اسکی آگاہی کے بارے میں باقاعدہ مہم چلائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس سے بچایا جاسکے تاکہ مثبت کیسز کی شرع میں بھی کمی واقع ہوسکے۔
