راولپنڈی ڈینگی سے متاثرہ دوسرا بڑا ضلع 174

راولپنڈی ڈینگی سے متاثرہ دوسرا بڑا ضلع

ایک مثبت خبر جو دیکھنے میں آرہی ہے کہ ملک بھر میں کرونا وائرس کے زور میں دن بدن کمی آتی جارہی ہے کل تک جس مہلک وائرس نے اس ملک میں اپنے پنجے گھاڑے ہوئے تھے اور ہر طرف موت کا رقص جاری تھا اب اسکی جڑیں کمزور ہوتی جارہی ہے لیکن اس میں کمی کے ساتھ ہی ایک اور مہلک وائرس اپنے قدم جمانا شروع ہوگیا ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ تیزی سے اس کے وار بڑھتے چلے جارہے ہیں یہ وائرس ڈینگی کا ہے جو ایک مچھر کے کاٹنے سے انسانی جسم میں منتقل ہوتا ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے اسکو بیمار کر دیتا ہے اس مہلک وائرس نے خاص طور پر پنجاب اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کو اپنے نشانے پر رکھا ہوا ہے جہاں مریضوں کی تعداد باقی صوبوں کی نسبت زیادہ ہے پنجاب کے چند بڑے شہروں میں اس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد دن بدن بڑھتی چلی جارہی ہے اور روز سینکڑوں افراد اس کا شکار ہو رہے ہیں اگر ہم راولپنڈی شہر کی بات کریں تو لاہور کے بعد پنجاب کا دوسرا بڑا شہر ہے جہاں ڈینگی جیسی وبا نے مریضوں کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے دن بدن مثبت کیسز کی شرح بھی بڑھتی چلی جارہی ہے مگر یہاں راولپنڈی انتظامیہ بالکل بے بس نظر آرہی ہے ڈینگی کی وبا جو گزشتہ پانچ‘ چھ سالوں سے ہر سال سینکڑوں لوگوں کا اپنا شکار بناتی ہے لیکن انتظامیہ اور حکومت کی بروقت احتیاطی تدابیر اور سپرے سے اس کو روکا جاسکتا ہے یا اس سے وبا میں کمی آسکتی ہے کیونکہ بروقت سپرے سے مچھروں کی افزائش نہیں ہوتی اور انکا لاروا وقت سے پہلے ختم کر دیا جاتا ہے گزشتہ سال راولپنڈی میں انتظامیہ نے اس پر بروقت قابو پانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے ڈینگی ٹیموں کو متحرک کیا اور انتظامیہ جن میں ڈپٹی کمشنر کیپٹن انوار الحق اور انکی تمام ٹیم جن میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر میم ماہم آصف اور تمام اسسٹنٹ کمشنر بھی فیلڈ میں رہے اور ساری صورتحال کی خود نگرانی کرتے رہے جسکے نتیجے میں گزشتہ سال راولپنڈی میں ڈینگی کا کوئی بھی مریض سامنے نہیں آیا جو بہت ہی خوش آئند بات تھی لیکن گذشتہ سال کے مقابلے میں اس سال انتظامیہ کی ناقص حکمت عملی اور بروقت سپرے نہ کروانے کی وجہ سے ڈینگی وائرس نے ایسا حملہ کیا کے اب اس سے ہر گلی محلہ متاثر ہورہا ہے مریضوں کی تعداد دن بدن بڑھتی چلی جارہی ہے لیکن ایسی صورتحال کے باوجود تاحال راولپنڈی انتظامیہ کی جانب سے کوئی خاطر خواہ انتظامات نہیں کیے جارہے نہ ہی اس وبا سے نمٹنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام کیا جارہے ہے جس سے لگے کہ شاید اب مریضوں کی تعداد کم ہوگی یا ختم ہوگی کیونکہ راولپنڈی شہر کے بیشتر گنجان آباد علاقے کوڑے کا ڈھیر بنے ہوئے ہیں خالی پلاٹوں اور گراؤنڈ میں گھاس اور بھنگ وغیرہ کے انبار لگے ہوئے ہیں جن سے مچھروں کی مذید افزائش ہوتی ہے لیکن انکو کاٹنے یا صاف کرنے کی جانب کوئی توجہ نہیں دی جارہی اگر راولپنڈی انتظامیہ نے انکی طرف توجہ نہیں دی اور ہنگامی بنیادوں پر ڈینگی سے نبرد آزما نہ ہوئے تو یہ وبا بڑھنے کا اندیشہ ہے کیونکہ مثبت کیسز کی شرح تیزی سے بڑھتی جارہی ہے گزشتہ دنوں محکمہ صحت راولپنڈی کے ہیلتھ آفیسر نے ایک پریس ریلیز میں انکشاف کیا تھا کہ راولپنڈی میں ڈینگی کی صورتحال تشویشناک ہو چکی ہے عوام احتیاط کریں اگر کنٹرول نہ کیا گیا تو ماضی کی طرح راولپنڈی کے ہسپتال مریضوں سے بھر جائیں گے اور جگہ کم پڑ جائے گی اس لیے انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ ہنگامی بنیادوں پر اس سے نبرد آزما ہونے کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دیں اور ڈینگی سے قابو پانے کے لیے قائم خصوصی محکمہ انسداد ڈینگی کو بھی متحرک کریں کہ وہ اسکی روک تھام اور لوگوں میں اسکی آگاہی کے بارے میں باقاعدہ مہم چلائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس سے بچایا جاسکے تاکہ مثبت کیسز کی شرع میں بھی کمی واقع ہوسکے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں