117

شاعری

شاید کہ مِل سکیں نہ نئے موسموں میں ہم
جاتی رتوں کے، آخری منظر بھی دیکھ لیں
(محمد فاروق راجہ‘ تھوہا خالصہ)
تا عمر بس ایک ہی سبق یاد رکھیے
تعلق اور عبادت میں نیت صاف رکھیے
(طلحہ احمد‘ساگری)
عکس کتنے اتر گئے مجھ میں
پھر نہ جانے کدھر گئے مجھ میں
میں نے چاہا تھا زخم بھر جائیں
زخم ہی زخم بھر گئے مجھ میں
میں وہ پل تھا جو کھا گیا صدیاں
سب زمانے گزر گئے مجھ میں
یہ جو میں ہوں ذرا سا باقی ہوں
وہ جو تم تھے،وہ مر گئے مجھ میں
(عثمان پردیسی‘کوٹلی)

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں