سیاست اور معاشرتی بنیادیں 201

سیاست اور معاشرتی بنیادیں

ہماری معیشت یقینازوال پذیر ہے اور اس کے تمام اشارئیے مایوس کن ہیں قومی آمدنی اور مہنگائی کے حوالے سے ہم بنگلہ دیش‘سری لنکااور افعانستان سے بھی بد تر صورتحال سے دوچار ہیں وزیراعظم نے مہنگائی کے خلاف جہاد کا اعلان کیا ہے جو کہ خوش آئند بات ہے لیکن اڑھائی سا ل کس کا انتظار تھا؟بجلی‘ گیس‘ پٹرول‘ چینی‘آٹا بموں کی برسات کے بعد عوام الناس کے جسم کا سارا خون چوس لینے کے بعد اب ان کے ناتواں اجسام میں کیا باقی رہ گیا ہے تاکہ اس پر مشق ستم کی جا سکے ویسے بھی مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ وزیراعظم جس مسئلے کا نوٹس لیں وہ مسئلہ پہلے سے زیادہ گھمبیر ہو جاتا ہے اس لئے مہنگائی کا نوٹس لینے کے بعد یقینا مہنگائی میں اضافہ ہی ہو گا پی ٹی آئی کی حکومت کے اڑھائی سالوں کے دوران ایک بڑا نقصان یہ ہوا کہ ہمارے ریاستی ادارے متنازع ہوئے تبدیلی لانے کیلئے ریاستی اداروں کو جس طرح استعمال کیا گیا اور سیاسی معاملات کو جس شدت کے ساتھ ریاستی اداروں کے ذریعے نمٹانے کی کوشش کی گئی اس کی وجہ سے ریاستی اداروں کا پہلے جیسا مقام نہ رہاایک اور سنگین ترین نقصان یہ ہوا کہ فوج اور اس کے متعلقہ اداروں کو پی ٹی آئی کے ساتھ جوڑ دیا گیا جس کی وجہ سے پی ٹی آئی مخالف سیاسی اور غیر سیاسی عناصر ان کے کردار کے حوالے سے سوالات اٹھاتے رہے کسی بھی قومی اور ریاستی ادارے کیلئے اس سے زیادہ نقصان دہ صورت کوئی اور نہیں ہو سکتی کہ اس کو سوسائٹی کے کسی ایک طبقے سے جوڑ دیا جائے یا پھر کوئی طبقہ اس کو اپنا مخالف سمجھنے لگے مزید یہ کہ پاکستان کو ایک اورشدید نقصان میڈیا کو ناقابل قدر بنانے کی صورت میں پہنچا تبدیلی لانے کی خاطر میڈیا کو تقسیم کیا گیا اس کی آزادی چھین لی گئی اس کے قابل قدر اداروں اور کرداروں کو دباؤ میں لایا گیا اسی طرح پارلیمنٹ کو بھی بے قدر کیا گیا انتخابی عمل میں جو طریقے استعمال کئے گئے اس کی وجہ سے کوئی بھی سیاسی جماعت یا کوئی بھی با ضمیر شخص سوائے پی ٹی آئی کے اس کو حقیقی معنوں میں قوم کے نمائندہ پارلیمنٹ تسلیم کرنے کو تیار نہیں یہ سب نقصان سنگین ترین ہیں لیکن ایک نقصان ایسا بھی ہوا جس کی طرف عام لوگ توجہ نہیں کرتے اور وہ ملک میں معاشرتی قدروں کی پامالی ہے آج سوشل میڈیا پر گالم گلوچ اور فتویٰ بازی کی وجہ سے ہماری معاشرتی اقدار تباہ ہوتی جارہی ہیں افسوس کہ سوشل میڈیا کے اس استعمال کی بنیاد پی ٹی آئی نے رکھی ایک طرف تو پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کی مرکزی اور صوبائی ٹیمیں اور دوسری طرف وزیراعظم سمیت شہباز گل‘مرادسعید‘عثمان ڈار‘شبلی فراز‘فردوس عاشق‘فیاض الحسن اور اسی طرح کے دیگر لوگوں نے اپنی ٹیمیں بنارکھی ہیں جواب میں مسلم لیگ (ن)اور دیگر پارٹیوں نے بھی سوشل میڈیا کا اسی طرح استعمال کیا جس کا نتیجہ یہ نکلاکہ مختلف سیاسی جماعتوں کے ورکرزایک دوسرے کے بارے میں وہ زبان استعمال کرتے ہیں جس کا مشرقی معاشروں میں تصور بھی نہیں کیا جا سکتاہماری سیاست میں پہلے بھی ایک دوسرے کے خلاف سخت زبان استعمال ہوتی رہی لیکن مرکزی لیڈر کی طرف سے چور‘ڈاکو‘ لٹیرے اور منافق جیسے الفاظ پہلی دفعہ وزیراعظم اور اس کی پارٹی نے متعارف کرائے معاملہ زبان تک محدود ہوتا تو زیادہ تشویشناک بات نہیں تھی لیکن اب یہ سلسلہ آگے بڑھ کر گھیراؤ کی طرف جا رہا ہے اور ایک وقت ایسا بھی آئے گا کہ گھیراؤسے بڑھ کر جلاؤ تک چلا جائے گا چند روز قبل مسلم لیگ (ن) کی مریم اورنگ زیب‘شاہد خاقان عباسی اور مصدق ملک کے ساتھ پی ٹی آئی والوں نے بدتمیزی کی اور ایک دوسرے کو لاتیں تھپڑاور گھونسے
رسید کئے گئے اوراس کے بعد لاہور میں پی ٹی آئی کے شہباز گل کے منہ پر سیاہی پھینکی گئی اور ان پر گندے انڈے بھی پھینکے گئے بعد از اں کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر پی ٹی آئی کی طرف سے گندے انڈے پھینکے گئے جس قدر پہلا عمل قابل مذمت تھا اسی قدر دوسرا عمل بھی قابل مذمت ہے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ سلسلہ اب مشکل ہی سے رکے گا سیاست اس کو نہیں کہتے بلکہ سیاست‘تحمل‘صبر‘بردباری اور برداشت کا نام ہے پتہ نہیں ان سیاستدانوں کو کیا ہو گیا ہے کسی نے ذرہ سی بات کی تو مخالف سیاستدان لڑنے مارنے پر تیار ہو جاتے ہیں سیاست میں ایک دوسرے کی بات کو سمجھنے اور صبر سے کام لینے کی اشد ضرورت ہے اگر حالات ایسے ہی چلتے رہے تو یہ سلسلہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے ساتھ ہونا شروع ہو جائے گا افسوس کی بات یہ ہے کہ اب خواتین اور بزرگ سیاستدانوں کے ساتھ بدتمیزی کا سلسلہ بھی عام ہوتا جا رہا ہے اس میں سب سے زیادہ نقصان آخر میں پی ٹی آئی کے لوگوں کو اٹھانا پڑے گا یہ سلسلہ چونکہ پی ٹی آئی والوں کی طرف سے شروع ہوا تھا اس لئے پی ٹی آئی والوں کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ اس سلسلے کو بند کرانے میں پہل کریں ویسے بھی حکمران جماعت ہونے کے ناطے کسی بھی نا مناسب عمل کی روک تھام اس کا فرض ہے اگر یہ سلسلہ یونہی جاری رہا اور ہماری معاشرتی دیواریں گر گئیں تو خانہ جنگی کو کوئی نہیں روک سکے گا اور تباہی و بربادی ہمارا مقدر بن جائے گی۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں