107

سموگ کے نام پر تعلیمی ادارے بند کرنا تعلیم دشمنی ہے

عاطف کیانی کلرسیداں

دنیا کے ترقی یافتہ ممالک اس وقت تعلیم کے شعبہ میں جس مقام پر ہیں پاکستان ابھی تک ان سے کوسوں دور اور بہت پیچھے ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ سال کے 365 دنوں میں 150 دن بھی بچے سکول نہیں جاتے جس کی وجہ سے سال بھر کا تعلیمی نصاب بھی مکمل نہیں ہو پاتا کیونکہ پاکستان میں آئے دن جلسے جلوس ہڑتالیں سڑکوں کی بندش کی وجہ سے سب سے پہلے سکول بند کر دیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے بچوں کا مستقبل تباہ ہو رہا ہے

پہلے ہی کرونا کی وجہ سے بچوں کے دو سال ضائع ہو چکے ہیں اور کرونا کے دنوں میں پاس ہونے والے بچوں کے مستقبل پر بھی سوالیہ نشان موجود ہے گزشتہ کچھ عرصہ سے دیگر ممالک کے ساتھ پاکستان ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے بجائے اس کے ماحولیاتی آلودگی کو ختم کرنے کے مئوثر اقدامات کیے جائیں حکومت فوراً سکول بند کرنے کا اعلان کر دیتی ہے

جبکہ اینٹوں کے بھٹے دھواں چھوڑنے والی فیکڑیاں گاڑیاں سب کام چل رہے ہوتے ہیں آئے دن تعلیمی ادارے بند کرنے سے بچوں کا مستقبل تباہ ہو رہا ہے حکومت ماحولیاتی آلودگی سموگ سے بچنے کے لیے آگاہی مہم اور اس کے خاتمے کے لیے موثر اقدامات کرے نہ کہ آئے روز سکول بند کیے جائیں

بچوں کے بورڈ امتحانات قریب ہیں اور آئے دن سکول بند کرنے سے بچوں کا تعلیمی نقصان ہو رہا ہے پاکستان تعلیمی میدان میں بنگلہ دیش سے بھی پیچھے ہے اگر یہ سلسلہ ایسے ہی چلتا رہا تو مزید پیچھے جائے گا

پنجاب کے لاہور اور گوجرانولا ڈویژن کی نسبت راولپنڈی ڈویژن کی سموگ کے صورت حال قدرے بہتر ہے لیکن اس کے باوجود راولپنڈی کے تعلیمی اداروں کو بھی بند کردیا گیا جبکہ السلام آباد اور ضلع مری کے تعلیمی ادارے کھلے ہیں لیکن گزشتہ روز ہونے والی بارش کی وجہ سے راولپنڈی ڈویژن میں سموگ کے انڈکیس میں مذیدکافی کمی دیکھنے میں آؕی ہے لہذا پنجاب حکومت کو راولپنڈی میں مذید چھٹیوں سے متثنی قرارد ینا چاہیے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں