جہلم سرکاری اداروں کے احاطوں میں قائم کینٹینوں پر کھانے پینے کی ناقص اور غیر معیاری اشیاء کی مہنگے داموں فروخت جاری، جگہ جگہ گندگی کے ڈھیرجبکہ شہری سخت گرمی میں ناقص منرل واٹر کی بوتلیں خرید کر اپنی پیاس بھجانے پر مجبور،حفظان صحت کے اصولوں پر عملدرآمد نہ ہونے سے سائلین اور سرکاری اداروں کے ملازمین پیٹ کی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے، شہریوں نے ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی سے نوٹس لینے کا مطالبہ کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق ضلع بھر کے سرکاری اداروں جن میں ضلع کچہری، ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال،سرکاری سکولوں کالجز، جنرل پوسٹ آفس سمیت پولیس کے احاطوں میں کینٹینز قا ئم ہیں، معلوم ہواکہ یہاں پرپرکھانے پینے کی اشیاء بازار سے زائد نرخوں پر فروخت کی جاتی ہیں جبکہ ان اشیاء کے حفظان صحت ہونے کی بھی کوئی ضمانت نہیں جبکہ ان کینٹینوں پر چیک اینڈ بیلنس کا کوئی نظام موجودنہیں،جیلوں سے آئے ہوئے قیدیوں سے لے کران سے ملاقات کے لئے آنے والے سائلین بھی مہنگی اور غیر معیاری اشیاء خریدنے پر مجبور ہیں، معلوم ہوا ہے کہ کینٹینوں میں صفائی ستھرائی کا انتہائی ناقص انتظام ہے،صفائی نہ ہونے کیوجہ سے کینٹینوں پر اکثر مکھیوں کی بھر مار دیکھنے میں آتی ہے جبکہ جہاں بیٹھ کر سائلین کھانا چائے وغیرہ نوش کرتے ہیں وہاں پر بھی گندگی کے ڈھیر لگے ہوتے ہیں اس وجہ سے وہاں پر شہریوں کاکھانا کھانابھی انتہائی مشکل ہوتاہے، اس حوالے سے سرکاری اداروں میں آنے والے شہریوں نعیم عباس، سید سبطین، علی رضا، محمد اویس، رضا باقر، جمیل احمداورشعیب خان سمیت دیگر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری محکموں میں کینٹینوں کی بھر مار ہے، کینٹینیں مالکان بااثر ہونے کیوجہ سے کینٹینوں کا عملہ معیاری اشیاء فروخت کرنے کی بجائے ناقص و مضر صحت مہنگے داموں فروخت کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔یہاں پر چائے کاایک کپ جس میں دودھ کم اور پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے کا ریٹ50 روپے سے زائد وصول کیا جاتا ہے،جو چنے کا سالن باہر سے 50روپے کاملتا ہے جبکہ مذکورہ کینٹینوں پر سے 150 سے 200روپے تک وصول کئے جاتے ہیں۔اسی طرح ٹھنڈے پانی کی دستیابی کی بجائے گرم پانی موجود ہوتا ہے جس کیوجہ سے صارفین مجبوراً منرل واٹر خریدنے کو ترجیح دیتے ہیں پنجاب فوڈ اتھارٹی کے غیر فعال ہونے کیوجہ سے بااثر مالکان نے ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ناموں سے ملتے جلتے مشروبات اورپانی کی بوتلیں رکھی ہوئی ہیں جو کہ معیار میں کم اور نرخوں میں زیادہ فروخت کئے جاتی ہیں۔ سائلین نے مزید کہا کہ کھانے پینے کی اشیاء کے معیار کو یہاں پرچیک کرنے والا کوئی نظر نہیں آتا شہریوں نے کہا کہ مجبور لوگ سرکاری اداروں میں اپنے مسائل کی غرض سے آتے ہیں اوران کینٹینوں کے کھانے وغیرہ استعمال کرنے سے مسائل حل کرنے کی بجائے اپنے ہمراہ درجنوں بیماریاں لے جاتے ہیں۔ شہری، سماجی،ر فاعی، فلاحی تنظیموں کے عمائدین نے ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی سے مطالبہ کیاہے کہ پنجاب فوڈ اتھارٹی کے عملے کو متحرک کیاجائے اور سرکاری اداروں میں قائم کینٹینوں کو چیک کرنے کا پابند بنایا جائے تاکہ شہری حفظانِ صحت کے اصولوں کے عین مطابق اشیاء خوردونوش مقررہ نرخوں پر خرید کر بیماریوں سے محفوظ رہ سکیں
135