179

زمینوں کی ٹرانسفر کا کام بھاری فیسوں کے باعث ٹھپ

جہلم ڈیڑھ ماہ قبل پنجاب حکومت کی طرف سے مختلف اضلاع میں جائیداد کی خریدوفروخت کے ضمن میں عائد مختلف ٹیکسوں کی شرح میں 50 سے 60 فیصد تک اضافہ کرنے کے جواحکامات جاری کئے گئے، زمینوں کی خریدو فروخت اور رجسٹریاں کروانے کے ساتھ ساتھ انتقالات کے اندراج کا کام بھاری بھرکم فیسوں کے باعث، ٹھپ ہو کر رہ گیا، پنجاب حکومت اور ڈپٹی کمشنر جہلم کی طرف سے جاری احکامات کے مطابق اپنی جدی جائیداد فروخت کرنے والے افراد پر بھی 7 فیصد اضافی ٹیکس عائد کردیا گیا ہے جو کہ سراسر زیادتی کے مترادف ہے، واقفان حال کا کہنا ہے کہ جائیداد کے مالکان کو زمین فروخت کرنے پر ٹیکس ادا کرنے کا کوئی قانون موجود نہیں، علاوہ ازیں ضلعی سطح پر مختلف مواضعات کا سالانہ ریٹ ڈپٹی کمشنر کو مقرر کرنے کا اختیارحاصل ہے، جو کہ قانون کے مطابق ہر سال دس فیصد تک اضافہ کرنے کا اختیار رکھتے ہیں مگر موجودہ حالات میں سالانہ دس فیصد اضافہ کرنے کی بجائے پچاس فیصد تک اضافی ریٹ مقرر کردیا گیا اور ایف بی آر کا لا گو2 فیصدٹیکس اچانک بڑھا کر 7 فیصد تک کر دیا گیا جو کہ سراسر زیادتی اور ظلم ہے، جدی جائیداد مالکان اور مختلف مواضعات کا 50فیصد تک جائیداد منتقلی ٹیکس بڑھانے کے اقدام سے عام لوگوں میں اضطراب اور پریشانی کی لہر دوڑ گئی ہے اورضلع بھر کی عوامی، سماجی حلقوں اور بالخصوص مالکان جائیداد سمیت نمبردارطبقہ نے وزیراعلیٰ پنجاب اور وزیراعظم پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ جائیداد منتقلی فیس اور مختلف مواضعات کا سالانہ اوسط نکالے بغیر نرخوں میں اضافہ کرنے کا عمل موجودہ مہنگائی اور بیروزگاری کے ماحول میں بجلی بن کر گرا ہے اور اب تین مرلے تک سکنی قطعہ اراضی کی خریداری بھی عام شہریوں کے لئے مشکل ترین امر بن کر رہ گیا ہے دریں اثناء محکمہ مال کے افسران کی جانب سے نئی رجسٹریوں اور انتقالات کے اندراج کا تصدیقی بیان ماضی میں بینک اور دیگر اداروں میں ٹیکس جمع کرانے کی رسیدات کی عدم فراہمی کے باوجود افسران اور بارسوخ عملہ رجسٹریوں اور انتقالات کی تصدیق کرتا رہا، جس کے نتیجہ میں گورنمنٹ پنجاب اور وفاقی حکومت کو کروڑوں روپے کے نقصان پہنچائے جاتے رہے، عوامی سماجی حلقوں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ مختلف ٹیکسوں کی رسیدات منظور شدہ بینکوں کی مصدقہ کاپیاں ساتھ منسلک نہ کرنے والوں کی رجسٹریاں نہ کی جائیں تاکہ راتو ں رات امیر بننے کی خواہش رکھنے والے سرکاری اور غیر سرکاری لوگوں کی غیر قانونی کارروائیوں کے آگے بند باندھا جا سکے اور حکومت پنجاب وفاقی حکومت کو ریونیو کو مد میں دیئے جانیوالے نقصانات پر قابو پا سکے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں