272

رحمت خدا وندی /حافظ منصور

رحمت خدا وندی /حافظ منصور
اللہ تعالیٰ کی رحمت کی وسعت کو سمجھنا بیان کرنا ممکن نہیں۔ کیونکہ جس طرح ذات خداوندی انسانی فہم شعور حواس خمسہ میں نہیں آسکتی۔بلکل اسی طرح اللہ کی رحمت کا اندازہ کرنا ممکن نہیں۔الرحمن الرحیم دونوں نام رحمت سے مشتق ہیں یہ دونوں ہم معنی لفظ مبالغہ کے صیغے ہیں لیکن الرحمن میں زیادتی لفظ کے باعث رحیم کی نسبت مبالغہ زیادہ تر ہے رحمن کے معنیٰ سب پر عام رحم کرنیوالا جبکہ رحیم کے معنی خاص خاص پر خاص رحم کرنے والا پانی‘ ہوا‘ صحت ‘بارش‘ سورج کی روشنی بلا تفریق سب کو عطا فرمائی یہاں رحمانیت کی جلوہ گری ہے لیکن ایمان ولایت نبوت حکومت عبادت یہ سب کو نہیں دی گئیں بلکہ خاص خاص بندوں کو عطا کی گئی ان میں رحیم کے معنی کا ظہور ہے اللہ تعالی نے رحمت کے سو حصے بنائے ان میں سے ننانوے حصے اپنے پاس روک لیے زمین میں ایک حصہ نازل فرمایا، پس اسی ایک حصے سے تمام تر مخلوق ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے یہاں تک کہ ایک گھوڑی اپنے کھر تک بچے سے دور رکھتی ہے کہیں وہ کھر بچے کو تکلیف نہ دیں۔قارئین ذرا شان رحمت پر غور کریں ایک حصہ رحمت تمام مخلوق پر تقسیم کیا گیا ہے جس کی وجہ سے تمام مخلوق ایک دوسرے پر رحم کرتی ہیں۔اور ننانوے حصے رحمت اللہ نے بروز قیامت مومنین کے لئے رکھی ہے جس سے وہ اپنے گناہگار بندوں کی خطاؤں کو درگذر فرمائے گا ایک حدیث کا مفہوم کچھ اس طرح ہے اگر مسلمان اللہ کے عذاب کو جان لیں تو جہنم سے خود کو محفوظ سمجھنا چھوڑ دیں اگر کافر اللہ کی رحمت کو جان لیں تو جنت کی امید لگا بیٹھیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے اللہ کی رحمت احسان کرنے والوں کے قریب ہے۔ قارئین اللہ تعالی کی رحمت ان بندگان خدا کے ساتھ ہے جو اس کی مخلوق کے ساتھ اچھا سلوک کرتے ہیں رحمت کو مقید نہیں کیا گیا بلکہ محسن کے ساتھ ساتھ چلتی رہتی ہے دنیا میں بھی اطمینان بن کر،قبر میں نور بن کر، حشر میں بخشش بن کر جنت میں نعمت بن کر سب سے بڑھ کر پروانہ رضا بن کر۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے اللہ کی رحمت سے سوائے گمراہ لوگوں کے کوئی اور مایوس نہیں ہوتا جس طرح اللہ کی رحمت حاصل ہونے کا یقین ہونا لازم ہے اسی طرح اس کی طرف سے گرفت ہو نے اور عذاب مل سکنے کا خوف ہونا بھی لازم ہے اللہ پاک کی طرف سے اعلان ہے تم کتنے ہی برائیوں اور گناہوں میں گھر جاو۔ کبھی میری رحمت سے ناامید نہ ہونا اگر تمہارے گناہ درختوں کے پتوں سے زیادہ سمندر کے قطروں سے بھی بڑھ جائیں اور ریت کے ذروں سے بھی زیادہ ہوں لیکن میری رحمت کی وسعت سے زیادہ نہیں ہوسکتے۔ حدیث شریف میں ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالی نے مخلوق کو پیدا کیا تو اس نے اپنی کتاب میں لکھا اور وہ اپنی ذات کے متعلق لکھنا ہے جو اس کے پاس عرش پر رکھی ہوئی ہے کہ بیشک میرے غضب پر میری رحمت حاوی ہے۔ اللہ جو رحمت لوگوں کے لئے کھول دے تو اسکا کوئی بند کرنے والا نہیں اور جس کو بند کردے تو اس کے بعد اس کا کوئی جاری کرنے والا نہیں۔ارشاد باری تعالیٰ ہے میری رحمت ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہیں تو وہ رحمت ان لوگوں کے نام ضرور لکھوں گا جو اللہ سے ڈرتے ہیں زکوۃ دیتے ہیں جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں۔حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ایک دفعہ کچھ قیدی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے گئے تو ان میں ایسی عورت بھی تھی جس کابچہ گم ہوگیا وہ قیدیوں میں اپنے بچے کو ڈھونڈ رہی تھی جو اسے مل گیا اس نے فورا اسے پکڑ کر اپنے سینے سے لگا لیا اور اسے دودھ پلانے لگی یہ منظر دیکھ کر رسول اللہ نے ہم سے فرمایا کیا تم لوگ یہ خیال کرتے ہو یہ عورت اپنے بچے کو آگ میں ڈال دے گی ہم نے عرض کیا جی نہیں باوجود اس کے کہ یہ عورت ایسا کرنے کی طاقت رکھتی ہے رسول اللہ نے ارشاد فرمایا یہ عورت ا پنے بچے پر جس قدر رحم کرتی ہے اللہ اپنے بندوں کے ساتھ اس سے زیادہ رحم کرنے والا ہے قارون ‘موسی علیہ السلام کی دشمنی میں اس حد تک بڑھ گیا ایک عورت کو مال دے کر یہ کہا جب بنی اسرائیل کے سردار میرے پاس بیٹھے ہوں تو تم موسیٰ علیہ السلام پر تہمت لگا دینا۔حضرت موسیؑ کو اس سازش کی خبر ہوگی آپ نے اللہ سے دعا کی۔ یااللہ مجھے قارون پر قدرت عطا فرما اللہ تعالی نے فرمایا ہم نے زمین کو آپ کے تابع کر دیا تو جو حکم کرے گا زمین تیری اطاعت کرے گی۔موسی علیہ السلام قارون کے پاس آئے زمین کو حکم دیا زمین نے قارون کو گھٹنے تک نگل لیا قارون نے موسی علیہ السلام سے گڑگڑا کر معافی کی درخواست کی موسیٰ علیہ السلام برابر زمین کو حکم دیتے رہے قارون بمع اپنی دولت اور سازوسامان کے زمین میں دھنستا چلا گیا جب زمین قارون کو پورا نگل گئی تو اللہ نے حضرت موسیٰ کی طرف وحی کی اے موسیٰ قارون نے تجھ سے رحم کی بھیک مانگی تو نے اس پر رحم نہیں کیا قسم ہے میری عزت و جلال کی اگر قارون مجھ سے رحم کی ایک بار درخواست کرتا تو میں یقیناًاس پر رحم کرتا اور معاف کر دیتا۔ رسول اللہ نے فرمایا رحمن رحم کرنے والوں پر رحم کرتا ہے اور تم زمین والوں پر رحم کرو آسمان والا تم پر رحم کرے گا رحم شاخ ہے رحمن کی۔جس نے اس کو ملایا اللہ تعالی اس کو ملا دے گا جس نے اس کو کاٹا اللہ تعالی اس کو کاٹ دے گا۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں