گزشتہ دنوں میں پاکستان پیپلزپارٹی نے وسطی پنجاب کے لیے سابق وزیراعظم و موجودہ ایم این اے فرزندِ پوٹھوہار راجہ پرویز اشرف کو صدر نامز دکیا ان کے ساتھ پارلیمانی لیڈر پنجاب سید حسن مرتضیٰ کو جنرل سیکرٹری نامزد کیا گیا صدر و جنرل سیکرٹری پنجاب کو بالترتیب یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ وسطی پنجاب سے قومی و صوبائی اسمبلیوں میں پیپلزپارٹی کی نمائندگی کر رہے ہیں اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی خوبصورت اتفاق ہے کہ قومی و صوبائی اسمبلیوں میں اپوزیشن لیڈروں کی عدم فعالیت اور انکی پارٹیوں کی عدم دلچسبی کی وجہ سے یہ خلا بھی راجہ پرویز اشرف اور سید حسین مرتضیٰ پُر کر رہے ہیں راجہ پرویز اشرف نے پیپلزپارٹی کے گزشتہ دور حکومت (2013تا 2018)میں اپنے حلقہ انتخاب جو کہ اس وقت صرف تحصیل گوجرخان پر مشتمل تھا میں بہت زیادہ ترقیاتی کام کروائے ایسے بلاتفریق ترقیاتی کاموں کی مثال ملنا مشکل ہے وسطی پنجاب میں پیپلزپارٹی کی دِگر گوں صورتحال (وجوہات پھر کسی اور کالم میں بات ہو گی)میں راجہ پرویز اشرف کا انتخاب ایک بروقت اور انتہائی مناسب فیصلہ ہے راجہ پرویز اشرف نے عملی سیاست کا آغاز یونین کونسل کی سطح سے کیا قومی سیاست میں پہلے دن ہی سے کامیابی نے راجہ پرویز اشرف کے قدم نہیں چومے قومی اسمبلی کے انتخابات میں شکستوں کے علاوہ مشرف کے پہلے ناظم سسٹم میں انتخابات میں ضلع راولپنڈی کے انتخابات بھی بھرپور مقابلہ کے باوجود ہار گئے اس دورا ن راجہ پرویز اشرف کو پارٹی بدلنے کی صورت میں ”کامیابی“کی نوید بھی سنائی گئی لیکن راجپوت سپوت نے اپنی وفا بیچنے سے انکار کر دیا اور سیاسی جدوجہد پیپلزپارٹی کے پلیٹ فارم سے ہی جاری رکھی اور 2002کے عام انتخابات میں پہلی بار رکن قومی اسمبلی بنے اور پھر 2008میں بھی کامیابی کا ”ہما“ ان کے سر پر بیٹھا 2008کی کامیابی کی انتہا یہ ہوئی کہ ایک عام گھرانے کا سیاسی کارکن وزیراعظم کے مسند پر جلوہ افروز ہوا۔پنجاب کا صدر بننے کے بعد پہلی ملاقات راجہ پرویز اشرف سے گزشتہ منگل کو انکی رہائش گاہ پر پیپلزپارٹی رہنما آصف شفیق ستی کے توسط سے ہوئی اس ملاقات میں دوران گفتگو راجہ پرویز اشرف نے اپنے عزائم کا اظہار کرتے ہوئے جن بنیادی نکات کو اُٹھایا اس سے امید کی جا سکتی ہے کہ وسطی پنجاب میں راجہ پرویز اشرف قیادت کے فیصلہ کو درست ثابت کریں گے راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ سب سے پہلے وہ دلبرداشتہ ہو جانے والے کارکنوں کو چیئرمین بلاول بھٹوزرداری کے ویژن کے مطابق دوبارہ متحرک کریں گے اور پارٹی چھوڑ جانے والے کارکنوں پر بھی کام کریں گے انتہائی بنیادی مسئلہ پارٹی میں موجود علاقائی گروپ بندی کا خاتمہ کریں گے راقم کا خیال ہے کہ اگر راجہ پرویز اشرف پارٹی میں گروپ بندی کو ختم کر کے دوستوں کو فعال کر لیتے ہیں تو پھر یہ ایک بڑا اور بنیادی کام ہو گا راجہ پرویز اشرف چونکہ بنیادی طور پر خود ایک سیاسی کارکن ہیں اس لیے وہ اپنے حلقہ انتخاب سے ہر وقت رابطہ میں رہتے ہیں امید ہے کہ یہ ہی سیاسی کارکن والا رویہ اور انداز انکو پنجاب صدارت میں ضرور کامیاب کرے گا راجہ پرویز اشرف نے دوران ملاقات کہا کہ میں اکیلا کچھ بھی نہیں ہو ں جب تک سیاسی کارکن جیالے میرا دست و بازو نہیں بنیں گے تو ہم پنجاب میں کامیاب نہیں ہو ں گے اس میں کوئی شک نہیں کہ ورکر کلاس جیالوں کو اگر راجہ پرویز اشرف نے اپنا دست و بازو بنا لیا تو پھر 2023یا اسے قبل انتخابات کے میدان میں پیپلزپارٹی کامیابی کے جھنڈے گاڑھے گی سیاسی کارکنوں کو دست و بازوبنانے کا دعویٰ راجہ پرویز اشرف اور انکی ٹیم کی جانب سے کی جانے والی وسطی پنجاب کی تنظیم سازی میں واضح ہو جائے گا امید ہے کہ راجہ پرویز اشرف جیسا کارکن صدر غریب کی امید پیپلزپارٹی کو دوبارہ پنجاب میں فعال کرنے میں کامیاب ہو گا۔
187