279

درویش خدامست ۔۔۔۔حافظ محمد حفیظ

تحریر۔ذہین احمد(چیمبرموڑروات)

پچپن سال مسلسل نماز تراویح میں قران سنایااہل روات کی تین نسلیں ان سے مستفیض ہوئیں
شاھی مسجد قلعہ روات کے امام وخطیب حافظ محمد حفیظ صاحب رحلت فرما گٸے حافظ صاحب سے ایک طویل عرصہ تعلق خاطر رھا مرحوم نے تعلیم القرآن راجہ بازار سے حفظ کی سند حاصل کی اور پھر اللہ کے کلام کے ھی ھو کر رہ گٸے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق ان بہترین لوگوں میں شامل ھوۓ جو قرآن پڑھتے ھیں اور پڑھاتے ھیں
ساٹھ سال وہ قرآن پڑھاتے رھے اہل روات کی تین نسلیں ان سے مستفیض ھوٸیں آپ کہہ سکتے ھیں کہ روات کی کثیر آبادی ان کے شاگردوں میں حسب استعداد و حسب استطاعت شامل رھی
حافظ صاحب کا بڑا موضوع قرآن ھی رھا بدعات پر بھی آوازہ کستے تھے لیکن امت کے اختلافی اور فقہی معاملات و مساٸل سے دامن بچا کے رکھا ھمیشہ اتحاد واتفاق امت کی بات کی
حافظ صاحب ان علما میں کبھی شامل نہیں ھوٸے جو دین کے نام پر دنیا اکٹھی کرنے میں لگے رھتے ھیں نہ کبھی مال جمع کیا نہ گن گن کے رکھا رزق کفاف پر راضی رھے اور شاکر رھے
مذھب کو جلب زر کا ذریعہ نہیں بنایا
پچپن سال مسلسل نماز تراویح میں قران سنایا جو بذات خود ایک بڑی سعادت و توفیق تھی اللہ رب العزت ان کے حسنات قبول فرماٸے اور انہیں اپنی جنتوں کے اعلیٰ مقامات سے نوازے
حافظ صاحب کے مزاج میں ایک خاص طرح کی روداری اور میانہ روی تھی یہی سبب تھا کہ ان کے گردونواح میں مختلف مزاج کے لوگ بھی ھمیشہ ان کو احترام ست دیکھتے تھے
راقم سے وہ پانچ چھے سال بڑے تھے سالہا سال کی رفاقت تھی شب وروز اکٹھے رھے مگر کبھی بھی ان کی زبان سے کوٸی مذاق میں بھی فروتر بات نہ سنی ھمیشہ دوسرے سے احترام سے پیش آتے اور اپنے وقار کو قاٸم رکھتے
ان کی جوانی ھمارے ساتھ گزری ان کا بڑھاپا ھماری آنکھوں نے دیکھا نہ ان میں جوانی کی لغزشیں دیکھیں نہ بڑھاپے کی کمزوریاں بے داغ زندگی کا سفید لٹھا واپس لے کر گٸے جیسے چیلنج کر رھے ھوں
ھزار دام سے نکلا ھوں ایک جنبش میں
جسے غرور ھو آۓ کرے شکار مجھے
دنیا ان کا کچھ نہ بگاڑ سکی وہ جانتے تھے یہ متاع غرور کے سوا کچھ نہیں اس لیے ان کی ترجیح ھر آن آخرت رھی
مفتیان دین جب مضاربہ کا مال اکٹھا کر رھے تھے مرحوم نے اس ندی سے بھی اجتناب کیا اوربہتی گنگا میں ھاتھ دھونے سے بچے رھے ان کے ساتھی جب راتوں رات کوٹھوں کاروں اور پلأٹوں کے مالک بن گٸے تب بھی مرحوم ابوزرغفاری کی طرح بچ بچا کر نکل گٸے
وہ جو امام حنبل سے منسوب ھے کہ ھمارے جنازے ھمارے ایمان کی گواھی دیں گے حافظ صاحب کا جنازہ بلا شبہ روات کی تاریخ کا سب سے بڑا جنازہ تھا
اللہ رب العزت کی شان رحیمی کے حضور دعا ھے کہ اللہ ان کی لغزشوں سے درگزر فرماٸے اور اپنی نیک بندوں میں شامل فرماۓ ان کے لواحقین کو صبر دے اور ان کے نقوش کف پا پرچلنے کی توفیق فرماۓ۔۔۔۔

” اک عہد تھا جو تمام ہوا “

روات کی معروف دینی شخصیت حافظ قاضی محمد حفیظؒ رواں ماہ کے پہلے ہفتے بروز پیر کی شب انتقال فرما گے۔آپ علاقہ بھر میں بہترین شخصیت کے اعتبار سے جانے جاتے ہیں۔اللہ کریم نے بہت ساری صفات سے نوازا تھا۔آپ سنجیدہ مزاج اور عاجزی و انکساری میں نمایاں نظر آتے تھے۔ہر چھوٹے بڑے سے محبت و شفقت اور مسکرا کر پیش آنا آپکا خاصہ تھا۔آپ کا آبائی تعلق چک موہری اور سکونت ڈھوک ٹامی محلہ قاضی آباد روات تھا۔آپ قاضی برادری سے تعلق رکھتے تھے۔قرآن کریم کی خدمت آپ کی پہچان تھی۔آپ کا خاندان دینی نسبت سے پہچانا جاتا ہے۔اس بنیاد پر آپ کے خاندان میں حافظ و عالم موجود ہیں۔آپ خود بھی حافظ قرآن تھے

۔آپ نے مدرسہ تحفیظ القرآن راولپنڈی سرپرستی شیخ القرآن مولانا غلام اللہ خان رحمۃ اللہ علیہ تعالیٰ کے ادارہ سے حفظ کیا۔اسی نسبت سے قرآن کریم کی تفسیر سے قلبی لگاو رکھتے تھے۔ آپ نے روات میں تقریباً 50 سال تک مساجد میں درس قرآن کے زریعے قرآن کریم کا پیغام پھیلایا۔صبح نماز فجر کے بعد جامع مسجد شاہی قلعہ اور قبل از نماز عشاء جامع مسجد فاروق اعظمؓ چیمبر روڈ پر درس جاری رہا۔سامع کم ہوں یا زیادہ لیکن درس قرآن مسلسل ہوا کرتا تھا۔آپ نے علاقہ بھر میں توحید و سنت کی ترویج رسم و رواج اور بدعات کے خاتمے کیلئے بھی بھرپور جہدوجہد کی۔جس دور میں علماء اور اہل علم افراد کی قلت تھی۔اس دور میں مختلف دیہات میں دعوت کی نسبت سے آنا جانا رکھا۔اس سلسلہ میں کئی ساری مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔لیکن اخلاص جہدوجہد استقامت کے ساتھ قائم رہے۔اس وقت روات شہر میں سینکڑوں افراد جو مختلف خاندانوں برادریوں اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھتے ہیں

قرآن کریم کی نسبت سے آپ کو اپنا استاد کہلواتے ہیں۔آپ روات کی مشہور جامع مسجد شاہی قلعہ میں عرصہ 60 تک امام و خطیب کے فرائض سرانجام دیتے رہے ہیں۔جہاں پر آپ جمعہ عیدین وغیرہ میں وعظ و نصیحت کرتے رہے۔مسلسل 50 مصلے نماز تراویح میں قرآن کریم سنایا۔اور دو سال جامع مسجد فاروق اعظمؓ ڈھوک ٹامی میں سنائے۔مرحوم نے تعلیم القرآن راجہ بازار سے حفظ کی سند حاصل کی اور پھر اللہ کے کلام کے ھی ھو کر رہ گٸے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق ان بہترین لوگوں میں شامل ھوۓ جو قرآن پڑھتے ھیں اور پڑھاتے ھیں۔ ساٹھ سال وہ قرآن پڑھاتے رھے اہل روات کی تین نسلیں ان سے مستفیض ھوٸیں۔حافظ صاحب کا بڑا موضوع قرآن ھی رھا بدعات پر بھی آوازہ اٹھاتے رہے لیکن امت کے اختلافی اور فقہی معاملات و مساٸل سے دامن بچا کے رکھا ھمیشہ اتحاد واتفاق امت کی بات کی۔

حافظ صاحب ان علما میں کبھی شامل نہیں ھوٸے جو دین کے نام پر دنیا اکٹھی کرنے میں لگے رھتے ھیں نہ کبھی مال جمع کیا نہ گن گن کے رکھا رزق کفاف پر راضی رھے اور شاکر رھے۔
مذھب کو جلب زر کا ذریعہ نہیں بنایا۔ حافظ صاحب کے مزاج میں ایک خاص طرح کی روداری اور میانہ روی تھی یہی سبب تھا۔آپ کی محبت و شفقت ہر شعبہ زندگی کے فرد کیلئے رہی لیکن علماء اکرام کے ساتھ خصوصی تعلق اور لگاو تھا۔روات میں منعقد ہونے والے اکثر دینی پروگرامات میں آپ بطور سرپرست کے شریک ہوا کرتے تھے۔علماء اکرام اور اہل مدارس بھی خوشی اور سعادت کی نیت سے پروگرامات اور اجتماعات میں آپ کی تشریف آوری کو ضروری سمجھا کرتے تھے۔آپ علاقہ میں موجود جمعیت اہل سنت والجماعت حلقہ روات (جو علاقہ بھر کے علماء اکرام پر مشتمل ہے) کے سرپرست بھی رہے۔عرصہ دراز تک آپ نے علماء طلباء اور مقامی مدارس کی سرپرستی فرمائی۔آپ کی تقریباً 75 سال سے زائد تھی

۔عمر کے آخری حصہ میں 3 ماہ تک شدید بیمار رہے۔اس بیماری کی حالت میں بھی نماز قضاء نہیں ہونے پائی۔حالتِ مرض ہوسپٹل میں بھی تیمم کے زریعے نماز کا اہتمام جاری رکھا۔دوران بیماری یادداشت بھول جانے کے باوجود قرآن کریم یاد رہا۔ہر پوچھی جانے والی سورۃ تلاوت
اور فرماتے تھے۔اور درس قرآن کی روٹین باوجود بیماری اور یادداشت کے چلے جانے کے زبان پر بروقت جاری رہی۔
بالآخر چار ستمبر بروز ہفتہ پیر کے کی شام انتقال فرما گے۔آپ کی نماز جنازہ شاہی قلعہ روات میں منگل کے دن دوپہر 2:30 بجے وفاق المدارس العربیہ پنجاب کے جنرل سیکٹری اور جامعہ فاروقیہ دھمیال کیمپ کے مہتمم مولانا قاضی عبدالرشید دامت برکاتہم عالیہ کی اقتداء میں ادا کی گئی

۔نماز جنازہ میں علاقہ بھر سے دینی ,سیاسی ,سماجی شخصیات اور کثیر تعداد میں اہل علاقہ نے بھی شرکت کی۔آپ نماز جنازہ روات کی تاریخ کا سب سے بڑا جنازہ تھا آپ کے جنازہ کو دیکھ کر امام احمد بن حنبلؒ سے منسوب جملہ یاد آیا کہ ہماری حقانیت کی گواہی ہمارے جنازے دیں گے۔
آپ کی نماز جنازہ سے قبل جامع مسجد شاہی قلعہ روات میں علماء اکرام روات نے آپ کی دینی خدمات پر گفتگو کی۔نماز جنازہ میں دارالعلوم تعلیم القران راجہ بازار راولپنڈی کے مہتمم مولانا اشرف علی دامت برکاتہم عالیہ اور جامعہ عربیہ اسلامیہ گلستاں کالونی کے مہتمم مولانا فضل ربی دامت برکاتہم عالیہ سمیت روات و کلرسیداں اور گردونواح سے کثیر تعداد میں علماء اکرام نے شرکت۔آپ کو روات شاہی قلعہ کے قریب قبرستان میں دفن کیا گیا۔رب لم ریزل سے دعا گو ہیں کہ آپ کی تمام حسنات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرما۔آمین

تحریر مولانا محمد ہاشم

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں